بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی پہلی مرتبہ لیاقت باغ میں جلسے کیلئے تیاری مکمل

اپ ڈیٹ 27 دسمبر 2019
27 دسمبر 2007 کو بینظیر بھٹو کو لیاقت باغ میں فائرنگ اور خودکش حملے کے نتیجے میں قتل کیا گیا تھا — فوٹو: نادر گرامانی
27 دسمبر 2007 کو بینظیر بھٹو کو لیاقت باغ میں فائرنگ اور خودکش حملے کے نتیجے میں قتل کیا گیا تھا — فوٹو: نادر گرامانی

راولپنڈی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے 27 دسمبر 2007 کو خودکش حملے اور فائرنگ میں بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد پہلی مرتبہ سابق وزیراعظم کی برسی کے موقع پر لیاقت باغ میں جلسے کی تیاریاں مکمل کرلیں۔

اس موقع پر لیاقت باغ جانے والے راستوں اور جلسے کے مقام کو پاکستان پیپلز پارٹی کے پرچموں، ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو اور بلاول بھٹو زرداری کی تصاویر سے سجایا گیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری لیاقت باغ میں جلسے سے خطاب کریں گے جس میں شرکت کے لیے ملک بھر سے پارٹی کارکنان اور حامی راولپنڈی پہنچ رہے ہیں۔

بینظیر بھٹو کی برس کے موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے جاری بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو پاکستان میں وفاق کی سب سے مضبوط زنجیر تھیں۔

انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے قاتلوں نے اس زنجیر کو توڑنے کی سازش کی تھی لیکن صدر آصف علی زرداری نے ’پاکستان کھپے‘ کا نعرہ لگا کر ان کے عزائم کو ناکام بنا دیا تھا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کے عوام اپنی اس بہادر قائد کو ہمیشہ یاد رکھیں گے، جس نے اپنا سب کچھ اِس ملک اور اس کے لوگوں کے حقوق کے لیے قربان کیا۔

قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اندرون سندھ، خیبرپختونخوا، پنجاب، گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر سے جلسے کے اکثر شرکا پہلے ہی راولپنڈی پہنچ چکے ہیں اور پیپلز پارٹی نے مقامی ہوٹلوں میں ان کے قیام کے انتظامات کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: بینظیربھٹو قتل کیس: پیپلزپارٹی کا طالبان کے مطالبے پر تحفظات کا اظہار

جلسے کے موقع پر لیاقت باغ میں 50 ہزار سے زائد کرسیاں لگائی گئیں ہیں، پارک میں اسٹیج اور ساؤنڈ سسٹم کو اسی طریقے سے نصب کیا گیا ہے جس طرح بینظیر بھٹو کے لیے 27 دسمبر، 2007 کو لیاقت باغ میں جلسے سے خطاب کے لیت نصب کیا گیا تھا۔

گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کی راولپنڈی بینچ نے ضلعی انتظامیہ کو جلسے کے لیے تمام سہولیات اور سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

تاہم پیپلز پارٹی نے اپنے طور پر بھی سیکیورٹی کے انتظامات کیے ہیں۔

سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی رہنما شیری رحمٰن نے جلسے کے مقام کا دورہ کیا تھا اور انتظامات کا جائزہ لیا تھا۔

انہوں نے لیاقت باغ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’12 سال بعد، پاکستان پیپلز پارٹی یہاں جلسہ کررہی ہے اور یہ اس تاثر کو دور کرنے کی کوشش ہے کہ پارٹی راولپنڈی میں جلسہ نہیں کرسکے گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے پیپلز پارٹی کو بینظیر بھٹو کی برسی پر لیاقت باغ میں جلسے کی اجازت دے دی

شیری رحمٰن نے کہا کہ ’بلاول بھٹو کے لیے اس مقام کا دورہ کرنا انتہائی دکھ کا لمحہ ہوگا جہاں ان کی والدہ کو شہید کیا گیا، جیالوں کے لیے بھی اس جگہ جمع ہونا اور اس افسوسناک دن کو یاد کرنا مشکل ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت میں ملک کے ہر کونے میں بھی سیاسی سرگرمیاں شروع کی جائیں گی۔

پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ جلسے سے ایک روز قبل لیاقت باغ کے اطراف تمام راستے پارٹی کارکنوں سے بھرے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’چلو چلو لیاقت باغ چلو کا نعرہ ملک بھر میں گونج رہا ہے‘۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی مشکل بنادی ہے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت یوٹیلیٹی بلز میں اضافہ کرکے شہریوں کے لیے مشکلات پیدا کررہی ہے۔

پیپلزپارٹی کی رہنما نے کہا کہ ’26 دسمبر کو بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کیا گیا اور ہم حکومت کی نااہلی کی مخالفت کررہے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: بلاول نے حکومت کے خاتمے کیلئے جنوری کی ڈیڈ لائن دے دی

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو عوام کی پریشانیوں کا خاتمہ کریں گے اور اپنی والدہ کی جانب سے پاکستان کے عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کریں گے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ ’پیپلزپارٹی پنجاب میں اور وفاق کی تمام اکائیوں میں سرگرم ہوگی کیونکہ یہ وہ جماعت ہے جو ملک کی بات کرتی ہے‘۔

علاوہ ازیں پیپلزپارٹی کے وومن ونگ اور پیپلز یوتھ آرگنائزیشن نے شہر کے مختلف علاقوں میں ریلیاں نکالیں، فیض آباد سے 200 سے زائد نوجوانوں نے موٹر سائیکلوں پر ریلیاں نکالیں۔

پیپلز پارٹی اسلام آباد کے وومن ونگ نے بھی ریلی کا انعقاد کیا اور عظمیٰ ناصر کی قیادت میں ریلی نکالی، ریلی کا آغاز مری روڈ سے ہوا جو لیاقت باغ کے باہر یادگار پر اختتام پذیر ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں