مواخذے کی کارروائی میں گواہی: جو بائیڈن کی تنقید کے بعد اپنے بیان پر وضاحت

29 دسمبر 2019
جو بائیڈن پر ان کے انٹرویو کے بعد تنقید کی جارہی تھی — فوٹو: اے پی
جو بائیڈن پر ان کے انٹرویو کے بعد تنقید کی جارہی تھی — فوٹو: اے پی

امریکی ڈیموکریٹس کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے اپنے گزشتہ روز کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریپبلکنز کے پاس اس بات کی کوئی 'قانونی بنیاد' نہیں ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی میں گواہی کے لیے مجھے طلب کریں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ 'میں گزشتہ روز کی گئی اپنی بات کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں، عوامی سطح پر میری 40 سال کی زندگی کے دوران میں نے ہمیشہ قانونی احکامات کی تعمیل کی اور بطور آٹھ سال نائب صدر کے دوران میرے دفتر نے ڈونلڈ ٹرمپ اور مائیک پینس کے برعکس کانگریس کی قانونی درخواستوں پر تعاون کیا۔'

تاہم انہوں نے کہا کہ 'میں ایسا دکھاوا بلکل نہیں کرنا چاہتا کہ مواخذے کی کارروائی میں ریپبکنز کی جانب سے مجھے گواہی کے لیے طلب کرنے کی کوئی قانونی بنیاد ہے۔'

واضح رہے کہ جو بائیڈن کی جانب سے یہ وضاحت ان کے اس انٹرویو کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی میں سینیٹ کے طلب کیے جانے پر وہ پیش نہیں ہوں گے کیونکہ یہ ٹرمپ کی اپنے غلط کاموں سے دھیان ہٹانے کی کوشش ہوگی۔

چند قانونی ماہرین اور تبصرہ کاروں نے جو بائیڈن کو ان کے اس بیان پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کا کانگریس کے طلب کیے جانے پر انکار بھی ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کی ایک وجہ بنی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے مواخذے کیلئے عائد الزامات ہاؤس کمیٹی سے منظور

ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر تصدیق شدہ الزامات لگاتے ہوئے کہا تھا کہ جو بائیڈن نے اپنے بیٹے کی کمپنی کے خلاف یوکرین کی تحقیقات کو روکنے کی کوشش کی، ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ مواخذے کی کارروائی میں جو بائیڈن کو گواہی کے لیے طلب کیا جائے۔

امریکی ایوان نمائندگان میں 18 دسمبر کو باضابطہ طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کا آغاز ہوا اور ان کے خلاف 2 قراردادیں منظور کی گئی تھیں، جس کے بعد وہ امریکی تاریخ کے تیسرے چیف ایگزیکٹو بن گئے جو مواخذے کا سامنا کر رہے ہیں۔

مواخذے کی کارروائی کے دوران ایوان نمائندگان نے امریکی صدر کو ہٹانے کے لیے 2 (آرٹیکل) قراردادوں میں اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے معاملے پر ووٹنگ کی، جس کے بعد یہ معاملہ ٹرائل کے لیے سینیٹ میں بھیجا گیا۔

مواخذے کے ووٹوں کے ذریعے 3 ماہ کی جمہوری تحقیقات کو آگے بڑھانے اور ان الزامات کی نشاندہی ہوئی کہ صدر ٹرمپ نے یوکرین پر اپنے سیاسی حریفوں کی تحقیقات کے لیے دباؤ ڈالا جبکہ امریکی سیکیورٹی امداد اور وائٹ ہاؤس اجلاس کو روک لیا۔

خیال رہے کہ 25 ستمبر 2019 کو ڈیموکریٹس کی رکن اور ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اعلان کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر عہدے اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کے تحت مواخذے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ نے مواخذے کی کارروائی سینیٹ میں کرنے کی خواہش ظاہر کردی

ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ڈیموکریٹک حریف اور نائب صدر جو بائیڈن کو نقصان پہنچانے کے لیے غیر ملکی قوتوں سے مدد طلب کرکے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔

بعدازاں 11 دسمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے سلسلے میں اپوزیشن کی جماعت ڈیموکریٹ کے رہنماؤں نے ایوان نمائندگان میں باقاعدہ طور پر الزامات کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے کہ امریکی تاریخ میں آج تک صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، جن میں 1998 میں بل کلنٹن جبکہ 1868 میں اینڈریو جانسن کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں