کشمیر میں بھارتی مظالم دکھانے پر فیس بک پر ریڈیو پاکستان کی لائیو اسٹریمنگ بند

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2019
2017 سے اب تک مقبوضہ کشمیر سے متعلق 10لاکھ سے زائد ٹوئٹس کو بھی ڈیلیٹ کیا جا چکا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
2017 سے اب تک مقبوضہ کشمیر سے متعلق 10لاکھ سے زائد ٹوئٹس کو بھی ڈیلیٹ کیا جا چکا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

مقبوضہ کشمیر میں مظلوم عوام پر بھارتی ظلم و ستم اور جبر کو نیوز بلیٹن میں دکھانے پر فیس بک نے پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کی لائیو اسٹریمنگ کو بلاک کردیا ہے۔

ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے جس مواد کی بنیاد پر اسٹریمنگ کو بند کرنے کا اقدام اٹھایا ان کے اسکرین شاٹس ریڈیو پاکستان کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ جس مواد پر پابندی لگائی گئی ہے اس میں رواں سال جولائی میں حزب المجاہدین کے نوجوان لیڈر برہان وانی کی برسی کی کوریج اور حزب المجاہدین کے کمانڈر ذاکر موسیٰ کی موت کے بعد بھارت کی جانب سے لگائے گئے کرفیو کے واقعات کو رپورٹ کرنا شامل ہے۔

مزید پڑھیں: ' بھارت آزاد کشمیر میں ایڈونچر کر سکتا ہے'

تاہم فیس بک کی جانب سے لائیو اسٹریمنگ بلاک کیے جانے کے بعد پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے متبادل انتظامات کرتے ہوئے ریڈیو پاکستان کے بلیٹن یوٹیوب پر نشر کرنے شروع کردیے ہیں۔

یاد رہے کہ 2016 میں فیس بک کو اس وقت عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب اس نے برہانی وانی کی شہادت کے واقعات رپورٹ کرنے والی درجنوں پوسٹس کو بلاک کردیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر کے حالات سے آگاہ کرنے والی درجنوں تصاویر، ویڈیوز اور حتیٰ کہ اس حوالے سے رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے ساتھ ساتھ انفرادی پیجز کو بھی بلاک کیا گیا تھا۔

دوسری جانب عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق حال ہی میں ٹوئٹر کو بھی اس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے سماجی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی سیکڑوں ٹوئٹس کو ڈیلیٹ کردیا گیا تھا۔

الجزیرہ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 2017 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کو دنیا کے سامنے لانے والی 10لاکھ سے زائد ٹوئٹس کو ڈیلیٹ کیا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر پر کسی قیمت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، آرمی چیف

قبل ازیں رواں سال اگست میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے بتایا تھا کہ کشمیر کی حمایت اور بھارتی ظلم و ستم کو منظر عام پر لانے والے پاکستانی سوشل میڈیا پیجز کی مبینہ معطلی پر پاکستان نے فیس بک اور ٹوئٹر سے احتجاج کرتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

یہاں یہ واضح رپے کہ عالمی سطح پر فیس بک کی جانب سے 17ہزار 807 مواد کو پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا جس میں جنوری سے جولائی 2019 تک 31فیصد مواد پاکستان کی جانب سے شائع کیا گیا تھا۔

2019 کی پہلی ششماہی میں فیس بک کی جانب سے پاکستان میں ایسے 5ہزار 690 مواد کو پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ اس کے مقابلے میں 2018 کی دوسری ششماہی میں 4ہزار 174 پوسٹس کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں