پاکستان، بھارت کے مابین جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ

اپ ڈیٹ 01 جنوری 2020
دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری کو ایک دوسرے کو اپنی جوہری تنصیبات اور سہولیات سے آگاہ کرتے ہیں—تصویر: شٹر اسٹاک
دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری کو ایک دوسرے کو اپنی جوہری تنصیبات اور سہولیات سے آگاہ کرتے ہیں—تصویر: شٹر اسٹاک

اسلام آباد: پاکستان اور بھارت کے مابین جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست کا سالانہ تبادلہ ہوگیا۔

جوہری تنصیبات اور سہولیات پر حملے روکنے کے معاہدے کی دفعہ 2 کے تحت دونوں ممالک نے جوہری تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ کیا۔

اس حوالے سے دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق مذکورہ معاہدہ 31 دسمبر 1988 کو طے پایا تھا۔

جس پر عمل کرتے ہوئے پاکستان میں جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست آج (یکم جنوری) کو دفتر خارجہ میں باضابطہ طور پر بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندوں کے حوالے کی گئی۔

دوسری جانب بھارتی وزارت خارجہ نے نئی دہلی میں مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے اپنے جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست پاکستانی ہائی کمیشن کے نمائندوں کو فراہم کی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے 537 بھارتی قیدیوں کی فہرست دہلی کے حوالے کردی

واضح رہے کہ معاہدے کے مطابق دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری کو ایک دوسرے کو اپنی جوہری تنصیبات اور سہولیات سے آگاہ کرتے ہیں اور یہ سلسلہ سال 1992 سے جاری ہے۔

اس کے علاوہ حکومت پاکستان نے ملک کی مختلف جیلوں میں قید 2 سو 82 قیدیوں کی فہرست بھی بھارتی ہائی کمیشن کو فراہم کی، ان قیدیوں میں 55 شہری اور 2 سو 27 ماہی گیر شامل ہیں۔

تبادلے کا یہ اقدام 21 مئی 2008 کو دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے قونصلر رسائی معاہدے کے تحت کیا گیا۔

مذکورہ معاہدے کے تحت دونوں ممالک اپنی اپنی جیلوں میں قید ایک دوسرے کے شہریوں کی فہرستوں کا سال میں 2 مرتبہ تبادلہ کرنے کے پابند ہیں۔

قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان، بھارت کے درمیان جوہری تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ

دوسری جانب بھارتی حکومت بھی پاکستانی قیدیوں کی فہرست نئی دہلی میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن کو فراہم کرے گی۔

خیال رہے کہ سال 2019 کے آغاز میں پاکستان میں 5 سو 37 بھارتی شہری قید تھے جبکہ سال 2018 کے آغاز میں فہرستوں کے تبادلے کے مطابق پاکستان میں 4 سو 57 بھارتی قید تھے۔

واضح رہے کہ ان قیدیوں میں غلطی سے سمندری سرحد پار کرنے والے ماہی گیروں کو عموماً پاکستانی حکومت جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کردیتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں