مودی ہر وقت پاکستان کی تسبیح کرتے ہیں، وزیراعلیٰ مغربی بنگال

اپ ڈیٹ 04 جنوری 2020
ممتا بینرجی نے متنازع شہریت قانون کو اپنی ریاست میں نافذ کرنے سے انکار کیا تھا — فائل/فوٹو:اے ایف پی
ممتا بینرجی نے متنازع شہریت قانون کو اپنی ریاست میں نافذ کرنے سے انکار کیا تھا — فائل/فوٹو:اے ایف پی

بھارت کی ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ہر وقت اپنے شہریوں کو پاکستان جانے کی باتیں کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے بات کرتے ہیں جیسے پاکستان کے سفیر ہوں۔

ممتا بینرجی نے مغربی بنگال کے شہر سلی گوڑی میں متنازع شہریت بل کے خلاف ریلی سے خطاب کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت اور نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہر بات پر پاکستان کو لے کر آتے ہو جیسے پاکستان کا سفیر ہو، دن رات تسبیح کرتے ہو’۔

بھارتی میڈیا کے مطابق انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ ‘ہم پاکستان پر بات نہیں سننا چاہتے ہیں، بھارت کا پاکستان سے موازنہ نہ کرو، ہم بھارت کو چاہتے ہیں، ہم بھارت اور یہاں کی مٹی کو چاہتے ہیں’۔

ممتا بینرجی کا کہنا تھا کہ ‘اس ملک میں کیا ہورہا ہے، اگر کوئی کہے ہم بےروزگار ہیں ہمیں روزگار دو تو کہتے ہیں پاکستان چلے جاؤ، اگر کوئی کہے ہمارے پاس کھانے کو نہیں کھانا دو تو پاکستان چلے جاؤ’۔

مزید پڑھیں:بنگال میں متنازع شہریت قانون میری لاش پر سے گزر کر ہی نافذ ہوگا، ممتا بینرجی

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘اگر کوئی کہتا ہے کہ ہمارے پاس انڈسٹری نہیں ہے ہمیں بچاؤ تو کہتے ہیں پاکستان چلے جاؤ’۔

خیال رہے کہ بھارت میں گزشتہ ماہ بننے والے متنازع شہریت قانون کے خلاف شدید احتجاج جاری ہے اور مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی اس قانون کے خلاف مضبوط آواز بن کر سامنے آئی ہیں اور انہوں نے کہا تھا کہ یہ قانون ہماری ریاست میں نافذ نہیں ہوگا۔

بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف پرتشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، جس میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ مختلف ریاستوں میں احتجاج پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

متنازع شہریت قانون کے خلاف طلبہ اورمسلمانوں سمیت ہزاروں شہریوں کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔

بھارت کے ایوان زیریں (لوک سبھا) میں متنازع بل 9 دسمبر 2019 اور ایوان بالا(لوک راجیا سبھا) میں11 دسمبر کو منظور ہوا تھا جس کے اگلے روز بھارتی صدر نے اس بل پر دستخط کردیے تھے جس کے بعد یہ بل قانون بن گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت: متنازع شہریت قانون کےخلاف 100 تنظیموں کا مشترکہ مظاہروں کا اعلان

اس قانون کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے 2015 سے قبل بھارت میں داخل ہونے والے غیر مسلم تارکین وطن ہندو، عیسائی، پارسی، سکھ، جینز اور بدھ مت کے ماننے والوں کو بھارتی شہریت فراہم کی جائے گی، اس قانون کے تحت 1955 کے شہریت ایکٹ میں ترمیم کر کے منتخب کیٹیگریز کے غیرقانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت کا اہل قرار دیا جائے گا۔

بھارت میں متنازع شہریت قانون (سی اے اے)، نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) اور شہریوں کے قومی اندراج (این آر سی) کے خلاف ملک بھر کی تقریباً 100 تنظیموں نے مشترکہ جدوجہد شروع کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ گروپ رواں ماہ پورے بھارت میں مظاہرے کرے گا، سوراج ابھیان پارٹی کے بانی یوجندر یادو کا کہنا تھا کہ احتجاج کا سلسلہ 3 جنوری کو ساویتر بائی پھولے کی یوم پیدائش سے شروع ہوگا جس کے بعد 8 جنوری اور اگلا مظاہرہ 12 جنوری کو ہوگا، جو یوم نوجوانوں کا قومی دن اور سوامی ویویکانند کا یوم پیدائش ہے۔

گروپ کا کہنا تھا کہ 17کو بھی احتجاج ہوگا، 26 جنوری کو ہم آدھی رات کو اپنا جھنڈا اٹھائیں گے اور 30 جنوری کو ملک بھر میں ایک انسانی چین بنائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں