سوڈان میں فوجی طیارہ گر کر تباہ، 16 افراد ہلاک

04 جنوری 2020
طیارے میں 7 فوجی، 3 جج اور 6 شہری سوار تھے—فوٹو:بشکریہ دی پائنیر
طیارے میں 7 فوجی، 3 جج اور 6 شہری سوار تھے—فوٹو:بشکریہ دی پائنیر

سوڈان کے خطے دارفر میں فوجی طیارہ گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار 2 خواتین اور بچوں سمیت تمام 16 افراد جاں بحق ہوگئے۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق سوڈانی فوج کا کہنا تھا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام سے منسلک سوڈانی شہری بھی جاں بحق افراد میں شامل ہے جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ طیارے میں محو سفر تھے۔

رپورٹ کے مطابق فوجی طیارہ مغربی دارفر میں گرکر تباہ ہوا جہاں حال ہی میں لسانی فسادات میں درجنوں افراد مارے گئے تھے جبکہ طیارے میں فوجی افسران اور جج بھی سوار تھے۔

شمالی افریقہ کے لیے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ترجمان ابیر عطیفہ کا کہنا تھا کہ ادارے کے سوڈانی ملازم اپنی اہلیہ اور دو بچوں کے ہمرا طیارے پر سوار تھے اور حادثے میں چل بسے تاہم عالمی ادارے نے اپنے ملازم کا نام جاری نہیں کیا۔

مزید پڑھیں:سوڈان:ہیلی کاپٹر حادثے میں صوبے کے گورنر سمیت پولیس سربراہ جاں بحق

سوڈانی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل امری محمد الحسن کا کہنا تھا کہ روسی ساختہ اے این-12 طیارہ اڑان بھرنے کے 5 منٹ بعد ہی جنینا قصبےمیں گر کر تباہ ہوگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تفتیش جاری ہے تاہم ابتدائی طور پر کسی قسم کی غلطی رپورٹ نہیں ہوئی۔ فوجی ترجمان نے کہا کہ جاں بحق افراد میں 7 فوجی، 3 جج اور 6 شہری شامل ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سوڈان میں ایوی ایشن کے حوالے سے بدترین قوانین کے باعث طیاروں کے حادثے غیرمعمولی بات نہیں ہے جہاں 2003 میں ایک بدترین حادثہ پیش آیا تھا اور سوڈان ایئر ویز کے حادثے میں 116 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

خیال رہے کہ جنینا میں حال ہی میں عرب اور غیر عرب قبیلوں کے درمیان خون ریز تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں کم ازکم 3 درجن افراد مارے گئے تھے۔

سوڈانی ریڈ کریسنٹ نے ان فسادات کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد 48 ہوگئی ہے اور 167 سے زائد شہری زخمی ہوگئے ہیں جبکہ مقامی فلاحی تنظیم کا کہنا تھا کہ خطے میں جاری ان فسادات میں 8 ہزار سے زائد خاندان متاثر ہوئے ہیں اور بے گھر ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سوڈان: استاد کے قتل پر خفیہ ایجنسی کے 29 اہلکاروں کو سزائے موت

سوڈان میں گزشتہ برس طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے عمرالبشیر کو عوامی احتجاج کے بعد اقتدار سے ہٹادیا گیا تھا اور فوجی کونسل نے حکومت سنبھالی تھی لیکن عوام نے فوجی کونسل کو منظور نہیں کیا۔

طویل احتجاج کے بعد فوجی کونسل نے عوام کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے اور سویلین کے ساتھ مل کر نئی حکومت قائم کردی جبکہ اس نئی حکومت کے لیے اس طرح کے نسلی فسادات سے نمٹنا بڑا چیلنج ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں