عراق: ایران کے حامی جنگجوؤں پر ایک اور حملہ، عراقی اور اتحادی افواج کی تردید

اپ ڈیٹ 04 جنوری 2020
ایران کی القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کے جنازے میں ہزاروں افراد شریک ہوئے—تصویر: رائٹرز
ایران کی القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کے جنازے میں ہزاروں افراد شریک ہوئے—تصویر: رائٹرز

عراق میں ایران کے حامی جنگجوؤں پر ہفتے کے روز ہونے والے ایک اور حملے میں 6 افراد ہلاک 3 شدید زخمی ہوگئے جبکہ امریکی اتحادی افواج اور عراقی فوج نے حملے کی تردید کی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق اس سے ایک روز قبل 3 جنوری کو بغداد ایئرپورٹ کے قریب امریکی ڈرون حملے میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی اور عراقی پیرا ملٹری کی اہم شخصیت ابو مہدی المہندس ہلاک ہوئے تھے۔

قتل کی یہ کارروائی امریکا اور ایران کے مابین پہلے سے جاری کشیدگی میں ڈرامائی اضافہ کرنے کا سبب بنی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے باوجود کہ وہ جنگ نہیں چاہتے امریکا نے مزید فوجی اہلکار عراق بھیجنے کا اعلان کردیا جبکہ عراقی شہریوں کو ڈر ہے کہ یہ لڑائی ان کی سرزمین پر لڑی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عراق: امریکی فضائی حملے میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ ہلاک

ادھر ایران سے قریبی تعلق رکھنے والے عراقی پیرا ملٹری نیٹ ورک نے ایک بیان میں کہا کہ تقریباً 24 گھنٹوں بعد الحشد الشعبی سے تعلق رکھنے والے قافلے پر ایک اور فضائی حملہ کیا گیا۔

اپنے بیان میں انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ حملے کا ذمہ دار کون ہے البتہ عراق کے سرکاری ٹی وی کے مطابق یہ امریکا کا فضائی حملہ تھا۔

عراق کے عسکری گروہوں کے مرکزی گروپ پاپولر موبلائزیشن فورسز (حشد الشعبی) نے بتایا کہ بغداد میں کیمپ تاجی کے نزدیک ہونے والے حملے میں 6 افراد ہلاک جبکہ 3 شدید زخمی ہوئے۔

عراقی فوج اور امریکی اتحاد کی حملے کی تردید

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق عراق میں داعش کے خلاف امریکی سربراہی میں لڑنے والے فوجی اتحاد نے حملے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بغداد کے شمال میں کیمپ تاجی کے نزدیک کوئی فضائی حملہ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: امریکا کا مشرق وسطیٰ میں مزید 3 ہزار فوجی تعینات کرنے کا اعلان

دوسری جانب ایک بیان جاری کرتے ہوئے عراقی فوج نے بھی یہ دعویٰ کیا کہ شمالی بغداد کے علاقے کیمپ تاجی میں کوئی فضائی حملہ نہیں ہوا۔

علاوہ ازیں گزشتہ روز امریکا کے فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے ایران کی القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی اور عراقی پیرا ملٹری فورس کے اہم کمانڈر ابو مہدی المہندس کے جنازے میں اہم شخصیات کے علاوہ ہزاروں افراد شریک ہوئے۔

جنازے میں شریک افراد نے ایرانی کمانڈر کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور امریکا کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔

عراق سے غیر ملکیوں کا انخلا

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق عراقی وزارت تیل نے کہا ہے کہ بصرہ میں غیر ملکی تیل کمپنیوں کے لیے کام کرنے والے امریکی شہریوں نے عراق سے واپس جانا شروع کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا سے قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لیں گے، ایران

عراقی حکام کا کہنا تھا کارکنان کے انخلا سے ملک میں تیل کی پیداوار اور برآمدات متاثر نہیں ہوں گی جو تیل برآمد کرنے والے ملک میں دوسرا بڑا ملک ہے اور 46 لاکھ 20 ہزار بیرل روزانہ تیل برآمد کرتا ہے۔

تیل کمپنی کے ذرائع نے بتایا کہ درجنوں غیر ملکی کارکنان کے عراق سے جانے کی توقع ہے جبکہ بصرہ کے ایئرپورٹ پر امریکیوں سمیت بڑی تعداد میں غیر ملکی نظر آئے۔

امریکی توانائی کمپنی ایگزون موبِل نے اس حوالے سے قسم کا کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ آیا وہ عملے کو عراق سے نکال رہے ہیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ تیل کی پیداوار معمول کے مطابق رہے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں