کے-الیکٹرک نے صارفین کے بلوں میں اضافے سے متعلق خبریں مسترد کردیں

04 جنوری 2020
کے الیکٹرک نے زیرگردش خبروں کو گمراہ کن قرار دیا—فائل فوٹو: کے ای ویب سائٹ
کے الیکٹرک نے زیرگردش خبروں کو گمراہ کن قرار دیا—فائل فوٹو: کے ای ویب سائٹ

کراچی: کے الیکٹرک نے صارفین کے بلوں میں 4 روپے سے زائد تک کے اضافے سے متعلق ذرائع ابلاغ میں زیر گردش کرنے والے اعداد و شمار کو گمراہ کن قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ کچھ نیوز چینلز اور اشاعتی اداروں نے صارفین کے ماہانہ بلوں کے آخر میں 4 روپے سے زائد کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا، جو غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وزارت توانائی ہے جس کو یہ مطلع کرنے کا اختیار ہے کہ صارفین پر کتنی رقم عائد کی جائے گی اور انہیں کس مدت میں وصول کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: کے-الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی 4 روپے 88 پیسے مہنگی

انہوں نے کہا کہ عام طریقہ کار کے تحت کوئی بھی اضافہ مہینوں کی مدت تک پھیلا ہوتا ہے تاکہ آخر میں صارفین پر کسی بھی بوجھ کو کم کیا جاسکے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ نیپرا ٹیرف اسٹرکچر کو ریگولیٹ اور کے الیکٹرک سمیت تمام تقسیم کار کمپنیوں کے لیے اسے مقرر کرتی ہے جبکہ 'یکساں ٹیرف پالیسی' کے ذریعے پورے ملک میں بجلی کے نرخ ایک جیسے تھے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے-الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی قیمت میں اضافے کے لیے دی گئی درخواست منظور کرتے ہوئے اسے 4 روپے 88 پیسے فی یونٹ اضافے کی اجازت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں ایک روپے 56 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری

نیپرا کی جانب سے درخواست پر جاری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کے الیکٹرک کے صارفین کے لیے بجلی کی نئی قیمت 17 روپے 69 پیسے فی یونٹ ہوگی اور صارفین کو مجموعی طور پر تقریباً 106 ارب روپے کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔

اتھارٹی کا کہنا تھا کہ اس نے کے الیکٹرک کی 11 سہ ماہی درخواستوں پر فیصلہ جاری کیا، بجلی کی قیمت میں اضافہ 2016 کی جولائی تا ستمبر سہ ماہی سے شروع ہوگا اور 2019 کی جنوری تا مارچ سہ ماہی تک ہوگا۔

نیپرا نے واضح کیا تھا کہ ملک بھر میں ٹیرف عائد کرنے کی منظوری حکومت دیتی ہے اور قیمتوں میں اضافے کی منظوری بھی حکومتی سطح پر دی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں