حکومت نے 6 ماہ میں بینکوں سے 11 کھرب روپے قرض حاصل کیا

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2020
حکومت کے مقامی قرضے کے حصول میں اضافہ مرکزی بینک کی جانب سے فنانسنگ نہ کرنے کی وجہ سے ہوا — اے ایف پی/فائل فوٹو
حکومت کے مقامی قرضے کے حصول میں اضافہ مرکزی بینک کی جانب سے فنانسنگ نہ کرنے کی وجہ سے ہوا — اے ایف پی/فائل فوٹو

کراچی: حکومت کی جانب سے دسمبر 2019 کے آخری ہفتوں میں بینکوں سے قرضوں کی وصولی میں 55 فیصد اضافہ سامنے آیا ہے۔

3 سالوں میں پہلی مرتبہ گزشتہ 6 ماہ میں حکومت کی جانب سے مقامی بینکوں سے قرض 10 کھرب روپے کی سطح عبور کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ حکومت نے 27 دسمبر 2019 تک 11 کھرب 16 ارب روپے کے قرضے لیے۔

مزید پڑھیں: حکومت کے قرضوں میں 410 ارب روپے تک کا اضافہ

22 دسمبر 2019 تک حاصل کیے گئے قرضے 7 سو 17 ارب روپے تھے جس کا مطلب ہے کہ حکومت نے آخری ہفتے میں 400 ارب روپے کا قرض لیا جو 55 فیصد زیادہ ہے۔

حکومت کی جانب سے بینکوں سے قرضے کے حصول میں اضافہ مرکزی بینک کی جانب سے فنانسنگ نہ کرنے کی وجہ سے ہوا۔

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ حکومت مرکزی بینک سے قرض نہیں لے سکی ہے۔

اس حوالے سے جاری اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے رواں مالی سال کے دوران 4 سو 52 ارب روپے اسٹیٹ بینک پاکستان کو گزشتہ مالی سال کے اس ہی دورانیے میں 14 کھرب 36 ارب روپے کے حاصل کیے گئے قرضوں کے بدلے میں واپس کیے۔

معیشت میں نمو کے لیے مالیاتی توسیع کی ضرورت ہے تاہم اس کی وجہ سے مہنگائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک کا قرضہ مجموعی قرضے کا صرف 7 فیصد ہے، اسد عمر

12.63 فیصد کی موجودہ کنزیومر پرائس انڈیکس پر مبنی مہنگائی نے پہلے ہی اسٹیٹ بینک کو شرح سود 13.25 فیصد تک رکھنے پر مجبور کردیا ہے جس کے نتیجے میں بینکوں سے نجی شعبہ کا قرضہ کم ہوا ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیشتر مالیاتی توسیع حکومت کی جانب سے ہوئی تاہم مہنگائی کی شرح سود کو کم کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں