'بچوں کو جنسی استحصال اور منشیات سے بچانے کیلئے قوم کو مل کر کام کرنا ہو گا'

اپ ڈیٹ 06 جنوری 2020
وزیر اعظم زندگی ایپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں— فوٹو بشکریہ فیس بک
وزیر اعظم زندگی ایپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں— فوٹو بشکریہ فیس بک

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بچوں کو جنسی استحصال اور منشیات کی لعنت سے روکنے کے لیے کسی ادارے یا حکومت کو نہیں بلکہ پورے معاشرے کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے 'زندگی ایپ' کا افتتاح کیا جس کے ذریعے بچوں کو منشیات کی لعنت سے بچانے کی کوشش کی جائے گی اور اس سلسلے میں اسکولوں کے اساتذہ اور والدین کو آگاہی فراہم کی جائے گی۔

حکومت نے انسداد منشیات کے حوالے سے ایک جامع پالیسی تیار کی ہے اور زندگی ایپ اس سلسلے میں ایک اہم اقدام ہے جس پر منشیات پر قابو پانے کے حوالے سے تمام معلومات دستیاب ہوں گی۔

مزید پڑھیں: ’بھارت پروپیگنڈے کے بجائے اقلیتوں کو ہندو انتہا پسندوں سے بچائے‘

وزیر اعظم نے ایپ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پوری طاقت کے ساتھ اس منشیات کی عفریت کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن ہمیں یہ بات ذہن سے نکال دینی چاہیے کہ ہم کسی محکمے، اینٹی نارکوٹکس فورس یا پولیس پر چھوڑ کر اس عفریت کو شکست دے سکتے ہیں بلکہ اس میں پوری قوم کو شامل ہونا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب معاشرے میں کینسر کی طرح پھیلنے والی لعنت کے خلاف قومیں مل کر کھڑی ہو جاتی ہیں تو پھر اس معاشرے کی جیت ہوتی ہے اور صرف ایک محکمہ اس طرح کی جنگ نہیں جیت سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ایپ کے ذریعے ہم ماں باپ کو آگاہی فراہم کریں گے کیونکہ کئی مرتبہ والدین کو بھی سمجھ نہیں آتا کہ بچہ اگر منشیات کا عادی ہو جائے تو کیا کریں اور انہیں جب تک سمجھ آتی ہے، اس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے اور بچے منشیات کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اسکول کے اساتذہ، علما اور مساجد کے مولویوں کا بہت اہم کردار ہے اور جمعے کے خطبے میں بھی ہم اس حوالے سے آگاہی پیدا کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران-امریکا تنازع کا حصہ بنیں گے نہ کسی کے خلاف استعمال ہوں گے، وزیر خارجہ

انہوں نے آئس نشے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کا نشہ ان اسکولوں میں زیادہ پھیل رہا ہے جن میں اشرافیہ کے بچے جاتے ہیں اور ایک مرتبہ نشے کی لت لگنے کے بعد بچوں کے مستقبل تباہ ہو جاتے ہیں اور پھر وہ دیگر نشہ آور اشیا کی جانب بھی راغب ہوتے ہیں۔

وزیر اعظم نے معاشرے میں تیزی سے پھیلتے بچوں سے زیادتی اور جنسی استحصال کے واقعات پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے بھی عوام خصوصاً والدین کو آگاہی کی فراہمی پر زور دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسمارٹ فونز کے ذریعے اس ایپ کا اجرا کر رہے ہیں لیکن موبائل فون کے ذریعے ہی بچوں کے جنسی استحصال اور منشیات میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ دونوں موبائل فون سے منسلک ہیں جس سے بڑی تیزی سے تباہی پھیل رہی ہے۔

حکومت کی جانب سے منشیات کے حوالے سے آگاہی کے لیے ایک کتابچہ بھی تیار کیا گیا ہے— فوٹو بشکریہ فیس بک
حکومت کی جانب سے منشیات کے حوالے سے آگاہی کے لیے ایک کتابچہ بھی تیار کیا گیا ہے— فوٹو بشکریہ فیس بک

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں ابھی تک اس حوالے سے آگاہی نہیں ہے کہ یہ کس تیزی سے معاشرے میں پھیل رہی ہے، بچوں کے جنسی استحصال میں بھی ماں باپ شرم سے چپ ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ خاندان کی ساکھ مجروح ہو۔

اس موقع پر انہوں نے حکومت کی جانب سے والدین اور اساتذہ کی آگاہی کے لیے مرتب کردہ ایک کتابچے کا ذکر کرتے ہوئے وزرائے تعلیم کو ہدایت کی وہ اسکولوں میں انہیں تقسیم کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ خصوصاً اساتذہ اس کا ضرور مطالعہ کریں اور بچوں کو منشیات کے نقصانات کے بارے میں آگاہ کریں۔

مزید پڑھیں: 'آئٹم گرل' کہنے پر عامر لیاقت کو مہوش حیات کا کرارا جواب

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم پولیس، اینٹی نارکوٹکس فورس اور اساتذہ کے ساتھ مل کر مہم چلائیں گے اور اس گھناؤنے جرم میں ملوث مافیا کو قانون کی گرفت میں لا کر ان کی سپلائی لائن کو بند کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کام میں بے انتہا پیسہ ہے لہٰذا اس گھناؤنے کام میں ملوث مافیا ہر کسی کو پیسہ کھلا دیتا ہے، ایک دو مرتبہ میں نے آئی جی خیبر پختونخوا کو ریڈ کرنے کو کہا تو پتہ چلا کہ پولیس کے اندر سے ہی وہاں پہلے سے چھاپے کی اطلاع پہنچ گئی تھی اور اسی لیے یہ بہت بڑا مسئلہ ہے'۔

انہوں نے کہا کہ بچوں سے جنسی استحصال ہمارے معاشرے کا بہت بڑا المیہ ہے اور مجھے ایک موقع پر یہ جان پر بہت شرمندگی ہوئی کہ چائلڈ پورنوگرافی کا شکار ملکوں میں ہم بھی سرفہرست ممالک میں شامل ہیں، لیکن ہمیں ان دونوں چیزوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب تک ہمارا معاشرہ اکٹھا ہو کر اس کا مقابلہ نہیں کرے گا، اس وقت تک ہم یہ جنگ نہیں جیت سکتے کیونکہ یہ دونوں خرابیاں بہت تیزی سے ہمارے معاشرے میں سرائیت کر رہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں