ایران: جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین کےدوران بھگدڑ، 56 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2020
3 جنوری کو ڈرون حملے میں قاسم سلیمانی ہلاک ہوئے تھے— فوٹو: اے ایف پی
3 جنوری کو ڈرون حملے میں قاسم سلیمانی ہلاک ہوئے تھے— فوٹو: اے ایف پی

امریکی حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے جنرل قاسم سلیمانی کی ایرانی علاقے کرمان میں تدفین کے دوران بھگدڑ کے نتیجے میں 56 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 210 زخمی ہوگئے، جس کے باعث ان کو سپردخاک کرنے کے عمل کو کچھ وقت کے لیے موخر کردیا گیا۔

امریکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے نے بتایا کہ جنرل قاسم سلیمانی کے آبائی علاقے کرمان میں جلوس کے درمیان بھگدڑ مچ گئی تھی۔

ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے نے اپنی آن لائن رپورٹ میں ہلاکتوں کی تعداد بتائی تاہم انہوں نے معلومات کے ذرائع سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔

قبل ازیں ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے ایرانی کی ایمرجنسی میڈیکل سروسز کے سربراہ پیرحسین کولیوند نے تدفین کے دوران بھگدڑ مچنے کی تصدیق کی تھی۔

مزید پڑھیں: 52 اہداف کا ذکر کرنے والوں کو 290 کا نمبر بھی یاد کرنا چاہیے، ایرانی صدر

انہوں نے کہا کہ ’ بدقسمتی سے بھگدڑ کے نتیجے میں تدفین کے دوران ہمارے کچھ ہم وطن زخمی جبکہ کچھ ہلاک ہوگئے ہیں‘۔

ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے نے رپورٹ کیا جلوس میں بھگڈر کے باعث مرنے والوں کی تعداد 50 سے بڑھ کر 56 ہوگئی جبکہ ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی فارس کو ایک ایمرجنسی سروس کے عہدیدار نے بتایا کہ جلوس میں 210 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

مذکورہ واقعہ پیش آنے سے قبل قاسم سلیمانی کے آبائی علاقے کرمان کی تدفین میں شریک لاکھوں افراد سے خطاب میں ایران کے پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی نے کہا تھا کہ ہم ایک سخت انتقام لیں گے۔

اس دوران قاسم سلیمانی کی تدفین میں شریک افراد نے امریکا مردہ باد کے نعرے لگائے اور ایرانی پرچم بھی لہرائے۔

حسین سلامی نے کہا کہ ’شہید قاسم سلیمانی دشمن کے لیے زیادہ خطرناک ہے‘۔

قبل ازیں ایرانی فوجی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کا جسدِ خاکی تدفین کے لیے ان کے آبائی شہر کرمان پہنچایا گیا تھا۔

گزشتہ روز ایران کے دارالحکومت تہران میں جنرل قاسم سلیمانی کی نمازِ جنازہ میں 10 لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ 3 جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔

بعدازاں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ان کے نائب اسمٰعیل قاآنی کو پاسداران انقلاب کی قدس فورس کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔

امریکا-ایران کشیدگی میں اضافہ

قاسم سلیمانی کے ہلاکت کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے قاسم سلیمانی کو مزاحمت کا عالمی چہرہ قرار دیا تھا اور ملک میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔

اسی روز امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو بہت پہلے ہی قتل کر دینا چاہیے تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ قاسم سلیمانی سے 'بہت سال پہلے ہی نمٹ لینا چاہیے تھا کیونکہ وہ بہت سے لوگوں کو مارنے کی سازش کر رہے تھے لیکن وہ پکڑے گئے'۔

مزید پڑھیں: ایران کا جوہری معاہدے سے مکمل دستبرداری کا اعلان

علاوہ ازیں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کا مقصد ایک 'انتہائی حملے' کو روکنا تھا جس سے مشرق وسطیٰ میں امریکیوں کو خطرہ لاحق تھا۔

دوسری جانب ایران نے 2 روز قبل عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں کیے گئے جوہری معاہدے سے مکمل طور پر دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

اس سے قبل ایران میں امریکی حملے میں قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد جمکران مسجد کے گنبد پر سرخ پرچم لہرایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ قدیم ایرانی تہذیب میں سرخ پرچم لہرنے کا مقصد 'جنگ یا جنگ کی تیاری' سمجھا جاتا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں