امریکا کا ایران پر افغان امن عمل کو نقصان پہنچانے کا الزام

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2020
ایران نے امن کے لیے علاقائی اور عالمی اتفاق کے عمل میں شامل ہونے سے انکار کیا، مائیک پومپیو — فوٹو: رائٹرز
ایران نے امن کے لیے علاقائی اور عالمی اتفاق کے عمل میں شامل ہونے سے انکار کیا، مائیک پومپیو — فوٹو: رائٹرز

امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے ایران پر افغان امن عمل کو نقصان پہنچانے کا الزام لگا دیا تاہم اپنے الزام کے حوالے سے کوئی تفصیلات یا ثبوت پیش نہیں کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ میں پریس کانفرنس کے دوران مائیک پومپیو نے کہا کہ 'ایران نے امن کے لیے علاقائی اور عالمی اتفاق کے عمل میں شامل ہونے سے انکار کیا اور حقیقت میں وہ دہشت گرد گروپوں کو مدد فراہم کرکے افغان عمل کو نقصان پہنچا رہا ہے۔'

مائیک پومپیو نے ان دہشت گرد گروپوں میں طالبان کا نام بھی لیا جنہیں ان کے الزام کے مطابق ایران، افغان امن عمل کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تورا بورا اور ملا داداللہ گروپ کا حوالہ بھی دیا جس کا ایران سے تعلق واضح نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پینٹاگون نے امریکی صدر کے بیان سے لاتعلقی کا اعلان کردیا

امریکی سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ 'ایران کے بُرے کام میں طالبان کے حصہ بننے سے صرف افغان امن عمل کو ہی نقصان پہنچے گا۔'

واضح رہے کہ 3 جنوری کو عراق میں امریکی فضائی حملے میں ایران کی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی سمیت 9 افراد ہلاک ہو ئے تھے جس کے بعد واشنگٹن اور تہران کے درمیان تعلقات شدید کشیدہ ہو گئے ہیں۔

ایران کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کیا گیا تھا جس پر امریکی صدر ڈونلڈر ٹرمپ نے ایران کی جانب سے کسی بھی کارروائی کی صورت میں ایرانی ثقافتی اور مقدس مقامات کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی، تاہم پینٹاگون نے امریکی صدر کے اس بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔

ایران کے طالبان کی اعلیٰ قیادت سے روابط اور تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں اور وہ طالبان رہنماؤں سے امریکا سے مذاکرات اور افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے حوالے سے مشاورت کرتا رہا ہے۔

مغربی حکام الزام عائد کرتے ہیں کہ ایران، چند شدت پسندوں کے اہلخانہ کے لیے جنت ہے اور وہ امریکا پر دباؤ قائم رکھنے کے لیے افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد کے قریب موجود دہشت گردوں کو محدود تعداد میں ہتھیار بھی فراہم کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے عراق سے فوجی انخلا کے حوالے سے خط کو 'غلطی' قرار دے دیا

تاہم اس کے باوجود تہران کے کابل کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور وہ طالبان کو افغانستان میں داعش کے مدمقابل طاقت سمجھتا ہے۔

امریکی سیکریٹری خارجہ نے قدس فورس کے کمانڈر پر حملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ 'جنرل قاسم سلیمانی پر حملہ درست فیصلہ تھا، وہ عراق امن مشن پر نہیں گئے تھے، وہ امریکیوں کے قتل میں ملوث تھے اور مزید امریکیوں کو مارنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے جبکہ قاسم سلیمانی پر حملے سے پہلے قانونی جائزہ لیا تھا۔'

تبصرے (0) بند ہیں