امریکی صدر کا ایران پر فوری طور پر اضافی پابندیاں لگانے کا اعلان

اپ ڈیٹ 08 جنوری 2020
امریکی افواج کسی بھی قسم کے حالات کے لیے تیار ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ — فوٹو: رائٹرز
امریکی افواج کسی بھی قسم کے حالات کے لیے تیار ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ — فوٹو: رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی حکومت پر فوری طور پر اضافی اقتصادی پابندیاں لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ پابندیاں اس وقت تک برقرار رہیں گی جب تک ایران اپنا رویہ تبدیل نہیں کرتا۔

عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ایران کے حملے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'عراق میں امریکی اڈوں پر حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور احتیاطی تدابیر کی وجہ سے کوئی امریکی اور عراقی کو نقصان نہیں پہنچا۔'

انہوں نے کہا کہ 'پیشگی وارننگ سسٹم نے بہترین کام کیا، امریکی افواج کسی بھی قسم کے حالات کے لیے تیار ہیں اور ایران پستی کی جانب جا رہا ہے جو تمام متعلقہ فریقین اور دنیا کے لیے خوشی کی بات ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ایران دنیا میں دہشت گردی کی معاونت کرتا رہا ہے اور مہذب دنیا کو خوف زدہ کر تا رہا ہے، قومیں ایران کا مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کرنے کا رویہ طویل عرصے سے برداشت کرتی رہی ہیں تاہم اب ایران کو ایسا کچھ نہیں کرنے دیں گے۔'

امریکی صدر نے کہا کہ 'میرے حکم پر جنرل قاسم سلیمانی کو حملے میں قتل کیا گیا، وہ دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے رہے اور امریکیوں پر حملوں میں ملوث رہے، انہیں بہت پہلے مار دیا جانا چاہیے تھا، انہوں نے حزب اللہ سمیت متعدد عسکریت پسند گروپوں کو تربیت فراہم کی جبکہ قاسم سلیمانی امریکی مفادات پر مزید حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے تاہم ہم نے انہیں روک دیا۔'

مزید پڑھیں: امریکی سیکریٹری دفاع کا آرمی چیف کو فون،'خطے کی کشیدگی میں کمی کے خواہاں ہیں'

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی حکومت پر فوری طور پر اضافی اقتصادی پابندیاں لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ پابندیاں اس وقت تک برقرار رہیں گی جب تک ایران اپنا رویہ تبدیل نہیں کرتا۔'

انہوں نے کہا کہ 'ایران نے حالیہ دنوں میں بین الاقوامی پانیوں میں تیل کے جہازوں پر حملے کیے، سعودی عرب میں بلااشتعال حملے کیے اور 2 امریکی ڈرون بھی تباہ کیے، تہران نے جوہری معاہدے کے بعد یمن، شام، لبنان، افغانستان اور عراق میں تباہی مچائی تاہم اب معاملہ برداشت سے باہر ہو چکا تھا اور اب دنیا ایران کو پیغام دے گی کہ اس کی دہشت گردی اب قبول نہیں کی جائے گی۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ایران نے نہ صرف خطے کو عدم استحکام کا شکار کیا بلکہ اپنے عوام پر بھی سخت اور جابرانہ تسلط قائم کر رکھا ہے، ایران میں حالیہ ہونے والے مظاہروں میں ایک ہزار 500 شہریوں کو قتل کردیا گیا۔'

امریکی صدر نے کہا کہ 'انتہائی ناقص جوہری معاہدے کی مدت عنقریب ختم ہورہی ہے جس کے بعد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے تیز اور محفوظ راستہ مل جائے گا، ایران کو فوری طور پر اپنے جوہری پروگرام کو روکنا اور دہشت گردی کی حمایت کو ختم کرنا ہوگا۔'

انہوں نے کہا کہ 'اب وقت آچکا ہے کہ برطانیہ، جرمنی، فرانس، روس اور چین اس حقیقت کو سمجھیں، انہیں اس معاہدے کی حمایت ختم کر دینی چاہیے اور ہم سب کو مل کر تہران سے ایسا معاہدہ کرنا چاہیے جس سے دنیا محفوظ اور پرامن جگہ بن سکے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ایران ایک بہترین ملک بن سکتا ہے تاہم مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک ایران وہاں کشیدگی پھیلانا اور نفرت کو فروغ ختم نہیں کرتا۔'

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'میں نیٹو سے کہتا ہوں کہ وہ مشرق وسطیٰ میں مزید متحرک کردار ادا کرے، میرے قیادت میں گزشتہ تین سالوں کے دوران امریکا تیل کی پیداوار کے حوالے سے خود مختار ہوگیا ہے، اب ہم دنیا بھر میں تیل اور قدرتی گیس کی پیداوار کے حوالے سے سب سے آگے ہیں اس لیے ہمیں مشرق وسطیٰ کے تیل کی ضرورت نہیں ہے۔'

انہوں نے کہا کہ امریکی مسلح افواج پہلے سے زیادہ طاقتور ہے تاہم بہترین اور طاقتور فوج کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اسے استعمال کریں گے، ہم انہیں استعمال نہیں کرنا چاہتے۔'

یہ بھی پڑھیں: ایران کا جوابی حملہ امریکا کے منہ پر تھپڑ ہے، خامنہ ای

ان کا کہنا تھا کہ 'تین ماہ قبل داعش اور اس کی خلافت کو ختم کرنے کے بعد ہم نے اس کے سربراہ ابوبکر البغدادی کو ہلاک کیا جو مسلمانوں اور عیسائیوں کے سر قلم کرنے کے ساتھ سیکڑوں افراد کی ہلاکت میں ملوث تھا، وہ دوبارہ خلافت قائم کرنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن ناکام ہوا، داعش کے ہزاروں جنگجوؤں کو ہلاک یا گرفتار کیا گیا، داعش ایران کی بھی فطری دشمن ہے اور اس کا ختم ہونا ایران کے بھی مفاد میں ہے۔'

امریکی صدر نے ایرانی عوام اور رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم آپ کا ایک بہترین مستقبل چاہتے ہیں جس کے آپ حقدار ہیں جس میں خوشحالی آپ کے گھر میں ہو اور دنیا کے ساتھ ہم آہنگی ہو، امریکا امن کی خواہش رکھنے والوں کے لیے امن چاہتا ہے۔'

اپنے خطاب کے آغاز میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اس عزم کو بھی دہرایا کہ جب تک وہ صدر ہیں ایران جوہری ہتھیار نہیں بنا سکے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی ڈرون حملے میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔

جنرل قاسم سلیمانی کی حملے میں ہلاکت کے بعد تہران نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔

پیر کو ایران کے ایک سینئر عہدیدار نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ تہران کے جواب میں واشنگٹن نے اگر مزید فوجی کارروائی کی تو اسرائیل کے شہروں حائفہ اور تل ابیب کو 'راکھ کے ڈھیر' میں بدل دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: نیٹو میں شامل کچھ ممالک کی افواج کا عراق سے انخلا شروع

دونوں ممالک کے درمیان نئے تنازع کے جنم لینے کے بعد خطے میں کشیدگی میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا ہے۔

ایران نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں بدھ کو عراق میں امریکا اور اس کی اتحادی افواج کے 2 فوجی اڈوں پر 15 بیلسٹک میزائل داغے۔

تبصرے (0) بند ہیں