گیس بحران پر سندھ اور بلوچستان کا مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا عندیہ

اپ ڈیٹ 13 جنوری 2020
وزیراعلیٰ سندھ کے بلوچستان کے ہم منصب سے رابطے کے بعد دونوں حکومتیں مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر غور کر رہی ہیں — فائل فوٹو:اے ایف پی
وزیراعلیٰ سندھ کے بلوچستان کے ہم منصب سے رابطے کے بعد دونوں حکومتیں مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر غور کر رہی ہیں — فائل فوٹو:اے ایف پی

کراچی: سندھ سے نکالی جانے والی گیس پر دعوے کو اسلام آباد سے مسترد کیے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکزی حکومت کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سندھ حکومت اور بلوچستان کی حکومت کے درمیان دونوں صوبوں میں گیس بحران پر شراکت داری کی صورت میں نئے چیلنج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام اور ذرائع کا کہنا تھا کہ دونوں صوبائی حکومتیں گیس بحران پر مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر غور کر رہی ہیں اور پارلیمنٹ میں احتجاج اور کونسل آف کامن انٹرسٹس (سی سی آئی) کے اجلاس میں منظور شدہ نکات اٹھانے جیسے اقدامات کرتے ہوئے اپنے کیس کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس اقدام پر کافی پیش رفت ہوئی ہے اور یہ پیش رفت حال ہی میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال اور ان کے سندھ کے ہم منصب مراد علی شاہ کے درمیان ہونے والے رابطے میں سامنے آئی، جنہوں نے اس مسئلے پر اتفاق رائے قائم کرنے کے لیے رابطہ یا تھا'۔

مزید پڑھیں: آئندہ برس گیس کی قلت دُگنی ہونے کا خدشہ

انہوں نے بتایا کہ دونوں جانب سے اپنے کیس کو مشترکہ طور پر آگے لے جانے اور اسلام آباد میں حکام کو مسائل پر منانے پر رضامندی کا اظہار کیا۔

اس پیش رفت کے حوالے سے معلومات رکھنے والے ذرائع کا کہنا تھا کہ 'سندھ اور بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نے حال ہی میں اس حوالے سے بات کی ہے، رابطے کا آغاز وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے کیا گیا تھا'۔

انہوں نے بتایا کہ 'قائم علی شاہ نے جام کمال کو سندھ کی صورتحال کے بارے میں بتایا اور دونوں صوبوں کے مشترکہ مفادات اور مل کر وفاقی حکومت کے سامنے مسئلہ اٹھانے کے بارے میں بات کی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک دوسرے سے تعاون کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا گیا'۔

مرکزی انتظامیہ اور سندھ کے درمیان کشیدگی بڑھنے کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت نے حال ہی میں صوبائی حکومت کے خود پیدا کیے گئے گیس پر دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گیس کے استعمال کی پہلی حق دار پاکستان کی عوام ہے (کوئی مخصوص صوبہ نہیں)'۔

صوبے کو اس کے حق کی گیس نہ دیے جانے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ کے خط کے جواب میں وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کے شہری (نہ کوئی مخصوص صوبہ) کا استعمال کا پہلا حق ہے، عوام ہی وسائل کے اصل حق دار ہیں'۔

سندھ کے وزیر توانائی امتیاز شیخ کا ماننا ہے کہ مرکز کا جواب 'مخصوص سوچ کی عکاسی کرتا ہے' تاہم صوبائی حکومت ہار نہیں مانے گی، اقدامات صوبائیت پر مبنی نہیں تاہم یہ مستقبل کے لیے ایک اچھی روایت ڈالنے کے لیے ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: وفاق نے صوبے سے نکلنے والی گیس پر سندھ کا دعویٰ دوبارہ مسترد کردیا

انہوں نے سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کے درمیان گیس بحران پر مشترکہ حکمت عملی بنانے کے لیے رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ کسی صوبے کا مسئلہ نہیں نہ ہی آپ اسے صوبائیت پر مبنی کہہ سکتے ہیں، ہمارا موقف بہت مضبوط ہے، آج سندھ اور بلوچستان کو گیس بحران کا سامنا ہے مگر کل یہ کسی اور صوبے کو بھی اس ہی طرح کے مسئلے پر ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے'۔

بلوچستان حکومت سے ممکنہ مشترکہ حکمت عملی بنائے جانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پیشکش پر غور کیا جارہا ہے تاہم دونوں صوبوں کی جانب اس اقدام پر رضامندی سندھ اور بلوچستان میں توانائی سے متعلق امور کے دیرپا حل کے لیے ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم دونوں اس مسئلے کو صحیح جگہ پر اٹھائیں گے اور سی سی آئی اس کے لیے بہترین مقام ہے، اسی طرح ہم توانائی سے متعلق وفاقی حکومت کے اداروں میں اپنی نمائندگی بھی چاہتے ہیں چاہے وہ اوگرا ہو یا نیپرا ہو، کیا یہ افسوسناک نہیں کہ صوبے جو اس شعبے میں سب سے زیادہ اپنا حصہ دیتے ہیں، اس حوالے سے بننے والی پالیسیوں یا ریگولیٹری امور میں میں اپنا موقف دینے کا حق نہیں رکھ سکتے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں