چیئرمین پیمرا کی احتساب عدالت میں نیب ریفرنس سے بریت کی درخواست

اپ ڈیٹ 14 جنوری 2020
اس کیس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی ملزم نامزد ہیں—فائل فوٹو: ڈان
اس کیس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی ملزم نامزد ہیں—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے چیئرمین مرزا سلیم بیگ نے احتساب عدالت میں بریت کی درخواست دائر کردی۔

انہوں نے اشتہارات کے ٹھیکا دینے میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف دائر ریفرنس میں بریت کے لیے عدالت سے رجوع کیا، جہاں مذکورہ درخواست پر احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے سماعت کی۔

خیال رہے کہ اس کیس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی ملزم نامزد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے مشیر کے خلاف نیب کی تحقیقات

سماعت کے دوران مرزا یوسف بیگ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل پرنسپل انفارمیشن افسر تھے اور انہوں نے معمول کی کارروائی کرتے ہوئے ایک اشتہاری ایجنسی کو ٹھیکہ دیا تھا۔

وکیل نے بتایا تاہم قومی احتساب بیورو (نیب) نے پروکیورمنٹ قواعد کی خلاف ورزی کرکے ٹھیکے دینے کے کیس میں انہیں ملزم نامزد کردیا۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں کی گئی حالیہ ترامیم میں سرکاری ملازم کو کرپشن کیس میں ملوث کرنے کی حدود متعین کی گئی ہے اور قانون کے مطابق نیب اس کیس میں مرزا یوسف بیگ کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتا۔

واضح رہے کہ عدالت نے ملزمان پر فردِ جرم عائد کرنے کے لیے سماعت مقرر کی تھی تاہم ایک ملزم انعام اکبر کو پیش نہ کیے جانے کی وجہ سے فرد جرم کا اطلاق 30 جنوری تک موخر کردیا گیا۔

دوران سماعت استغاثہ نے عدالت کا آگاہ کیا کہ انعام اکبر کراچی میں نیب کی تحویل میں ہیں جن سے تفتیش جاری ہے۔

مزید پڑھیں: یوسف بیگ مرزا بھی وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے میڈیا تعینات

اس پر احتساب عدالت نے نیب کو آئندہ سماعت پر تمام ملزمان پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

اس کے علاوہ احتسب عدالت کےجج اعظم خان نے مرزا یوسف بیگ کی بریت کی درخواست پر نیب کو 30 جنوری تک اپنا جواب جمع کروانے کی بھی ہدایت کردی۔

واضح رہے کہ نیب نے اس ریفرنس میں 7 ملزمان کو نامزد کر رکھا ہے جس میں یوسف رضا گیلانی، مرزا سلیم بیگ، انعام اکبر اور فاروق اعوان شامل ہیں۔

ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر لاہور کی ایک اشتہاری ایجنسی کو ایک مہم کا ٹھیکہ دے کر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ مذکورہ ایجنسی کو ٹھیکہ دینے کے لیے کوئی مقابلہ نہیں کروایا گیا جو پبلک پروکیورمنٹ اتھارٹی کے اصولوں کے خلاف ہے۔


یہ خبر 14 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں