گلگت: برفانی تودے سے 5 فوجی شہید، اموات کی مجموعی تعداد 109 تک جا پہنچی

اپ ڈیٹ 16 جنوری 2020
برفانی تودوں کے گرنے سے آزاد کشمیر کی وادی نیلم سب سے بری طرح متاثر ہوئی —تصویر: اے ایف پی
برفانی تودوں کے گرنے سے آزاد کشمیر کی وادی نیلم سب سے بری طرح متاثر ہوئی —تصویر: اے ایف پی

گلگت/مظفرآباد: آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں برفانی تودے گرنے کے نتیجے میں مزید 15 افراد جاں بحق ہونے کے بعد ملک بھر میں خراب موسم کے باعث حادثات میں اموات کی تعداد 109 ہوگئی جس میں 5 فوجی جوان بھی شامل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برفانی تودوں کے گرنے سے آزاد کشمیر کی وادی نیلم سب سے بری طرح متاثر ہوئی جہاں 74 افراد جاں بحق ہوئے اور گلگت بلتستان کے بالائی علاقوں میں مسلسل چوتھے روز زمینی اور فون کے رابطے منقطع رہے۔

ضلع استور میں حکام نے بتایا کہ برفانی تودوں سے 2 مختلف علاقوں میں ایک خاتون اور ایک بچے کے علاوہ 5 فوجی بھی شہید ہوئے جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں موسمی شدت کے باعث حادثات، جاں بحق افراد کی تعداد 98 ہوگئی

مقامی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ شہید ہونے والے پانچوں فوجی جوان انجینئرنگ کور سے تعلق رکھتے تھے اور وہ استور کے علاقے ڈومباباہو میں برفانی تودے کی زد میں آگئے۔

مقامی افراد پولیس کے ساتھ مل کر برف میں دبے افراد کی تلاش کررہی ہے —تصویر: اے پی
مقامی افراد پولیس کے ساتھ مل کر برف میں دبے افراد کی تلاش کررہی ہے —تصویر: اے پی

حکام کے مطابق شہید ہونے والے اہلکاروں کی شناخت لانس نائیک بنارس اقبال، لانس نائیک عبدالرزاق، ایس پی آر محمد رفیق، ایس پی آر شہزاد اکرم اور ایس پی آر عمار علی کے نام سے ہوئی، تمام لاشوں کو گلگت منتقل کردیا گیا۔

برفانی تودے کے باعث استور میں گھروں کو بھی نقصان پہنچایا جہاں کچھ عرصہ قبل زلزلہ بھی آیا تھا۔

مقامی افراد کی جانب سے موصول ہونے والی شکایات کے مطابق کچھ سڑکیں گزشتہ کئی روز سے بلاک ہیں جس کے باعث زخمیوں کو ہسپتال نہیں پہنچایا جاسکا۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں شدید بارشوں، برفباری کے باعث اموات کی تعداد 82 ہوگئی

حکام کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ نے علاقے میں سڑکوں کی صفائی اور ٹیلی مواصلات، بجلی اور بنیادی انفرا اسٹرکچر کی بحالی کا کام شروع کردیا ہے۔

برفانی تودوں کے گرنے سے آزاد کشمیر کی وادی نیلم سب سے بری طرح متاثر ہوئی—تصویر: اے ایف پی
برفانی تودوں کے گرنے سے آزاد کشمیر کی وادی نیلم سب سے بری طرح متاثر ہوئی—تصویر: اے ایف پی

شاہراہ قراقرم کا گلگت تا راولپنڈی کا حصہ مکمل طور پر بحال کردیا گیا جبکہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) نے خیبر پختونخوا کے پتون، متہ بندا، تتہ پانی اور دیامیر میں سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹا کر انہیں کھول دیا اس کے علاوہ گلگت تا غزر روڈ بھی ٹریفک کے لیے کھولا جاچکا ہے۔

مقامی افراد کے مطابق گلگت اسکردو روڈ گزشتہ 4 روز سے بند ہونے کے باعث سیکڑوں مسافر پھنسے ہوئے ہیں جبکہ شدید برفباری کی وجہ سے 700 گاؤں کا رابطہ بھی بلتستان ڈویژن کے بقیہ علاقوں سے منقطع ہے۔

مقامی حکام کے مطابق خطے میں گزشتہ 4 روز کے دوران ریکارڈ برف باری ہوئی ہے اور موسم کی شدت کے باعث پورے گلگت بلتستان میں معمولات زندگی معطل ہیں۔

واضح رہے کہ اسکردو ایئرپورٹ پر برف کے ڈھیر اور موسم خراب ہونے کی وجہ سے اسلام آباد سے اسکردو کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کا فضائی رابطہ تقریباً ایک ہفتے سے منقطع ہے۔

شدید برف باری کی وجہ سے خطے کے کئی علاقوں میں سڑکیں، ٹیلی مواصلات اور بجلی کی فراہمی معطل ہے جس کے باعث طوفان سے دور دراز علاقوں کی معلومات حاصل کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں