بدھ سے آٹا 45 روپے کلو میں دستیاب ہوگا، وزیر زراعت سندھ

اپ ڈیٹ 20 جنوری 2020
ٹرانسپورٹز کی ہڑتال کی وجہ سے آٹے کی ملز کو گندم کی فراہمی معطل رہی—فائل فوٹو: اے پی پی
ٹرانسپورٹز کی ہڑتال کی وجہ سے آٹے کی ملز کو گندم کی فراہمی معطل رہی—فائل فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کی جانب سے صوبہ سندھ میں گندم کی قلت کا ذمہ دار سندھ حکومت کو ٹھہرانے پر سندھ حکومت کا ردِ عمل بھی سامنے آگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے وزیر زراعت اسمٰعیل راہو کا کہنا تھا کہ کیا وفاقی وزرا یہ سمجھتے ہیں کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی گندم کی قلت کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے جہاں ان کی اپنی جماعت (پاکستان تحریک انصاف) برسر اقتدار ہے۔

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ انہوں نے پاسکو سے 3 لاکھ ٹن گندم مانگی جس میں سے 70 ہزار تھیلے پنجاب اور بلوچستان سے کراچی منتقل کیے گئے۔

ٰیہ بھی پڑھیں: سندھ میں آٹے کے بحران کی ذمے دار صوبائی حکومت ہے، فردوس عاشق اعوان

حکومت سندھ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق نجی ٹرانسپورٹز کی ہڑتال کے باعث حکومت نے دوسرے صوبوں میں موجود پاسکو کے گوداموں سے گندم، کراچی اور حیدرآباد منتقل کرنے کے لیے نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) کی خدمات حاصل کی تھیں۔

صوبائی وزیر زراعت نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت نے وفاقی فنڈز میں سندھ کا ایک کھرب 50 ارب روپے کا حصہ روک رکھا ہے جس کی وجہ سے صوبے کے لیے اضافی گندم خریدنا مشکل ہوگیا ہے جبکہ ٹرانسپورٹز کی ہڑتال کے باعث آٹے کی ملز کو گندم کی فراہمی معطل رہی۔

تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ بدھ کے روز سے ریٹیل میں آٹا 45 روپے فی کلو کی قیمت پر دستیاب ہوگا۔

دوسری جانب بلوچستان جہاں روزمرہ کی غذا کی قیمت گزشتہ چند ہفتوں کے دوران 43 روپے کلو سے بڑھ کر 65 روپے فی کلو ہوگئی ہے وہاں بھی آٹے کے بحران کا بھی سامنا ہے جبکہ حکومت نے کچھ فلور ملز مالکان اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا بھی حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں آٹے کا شدید بحران، ارباب اختیار ایک دوسرے پر ذمے داری ڈالنے لگے

صوبائی وزیر زراعت سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے دعویٰ کیا کہ صوبے سے افغانستان گندم کی اسمگلنگ پر نظر رکھی جارہی ہے اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وفاقی حکومت سے 50ہزار ٹن گندم کی نئی کھیپ 10 روز میں مارکیٹس میں پہنچ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ گندم کی قلت کی ایک وجہ شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث گوداموں کو نقصان پہنچنا بھی ہے جہاں گندم ذخیرہ کی جاتی ہے۔

حکومت کے خلاف تنقید مسترد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آٹے کے بحران نے پورے ملک کو متاثر کیا ہے۔

ملک میں قلت کے باجود گندم کس نے برآمد کی؟، شہباز شریف

ادھر قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ملک کو گندم کی قلت درپیش ہونے کے باوجود 2019 کی آخری سہ ماہی کے دوران گندم اور آٹے کی برآمدات پر سوال اٹھاتے ہوئے اس ’اسکینڈل‘ کی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے غذائی اشیا کی قیمتوں میں کمی کی تجاویز طلب کرلیں

لندن سے جاری ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’جب ملک میں آٹے اور گندم کی قلت تھی تو کس نے اسے برآمد کرنے کا حکم دیا اور کس قیمت پر؟ اسے برآمد کیا گیا، قوم جاننا چاہتی ہے کہ ملک کو پہنچنے والے نقصان سے کسے فائدہ ہوا؟‘

ان کا کہنا تھا کہا ’پی ٹی آئی حکومت کے 16 ماہ کے دوران ہمیں ہر شعبے کی تباہی کی پسِ پردہ وجوہات کی نشاندہی کرنی ہوگی۔

اس ضمن میں خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی نے ڈان کو بتایا کہ پنجاب سے خیبرپختونخوا کو آٹے کی فراہمی پر پابندی کی شکایات موصل ہونے کے بعد حکومت نے ایکشن لے کر پابندی اٹھالی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب 'آٹا وافر مقدار میں دستیاب ہے جس کی وجہ سے روٹی کی قیمت بڑھانے کا کوئی جواز نہیں بنتا‘۔

علاوہ ازیں منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں پر نظر رکھنے کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار جڑانوالہ پہنچے اور محکمہ خواک کے اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر اور اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) کو معطل کردیا۔

اس کے علاوہ انہوں نے ذخیرہ اندوزوں پر نظر رکھنے اور آٹے کی ملز اور چکیوں کو گندم کی بلا رکاوٹ فراہمی میں ناکامی پر ساہیوال کے ڈسٹرک فوڈ کنٹرولر کو بھی معطل کردیا۔


اس رپورٹ کی تیاری میں پشاور سے علی حضرت باچا، سیالکوٹ سے عابد مہدی اور کوئٹہ سے سلیم شاہد نے معاونت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں