کھانے پکانے کا یہ مقبول تیل دماغی جینز میں منفی تبدیلیوں کا خطرہ بڑھائے

25 جنوری 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

آج کل کھانا پکانے کے لیے بہت زیادہ استعمال ہونے والا سویابین آئل نہ صرف موٹاپے اور ذیابیطس کا باعث بن سکتا ہے بلکہ یہ متعدد دماغی امراض جیسے آٹزم، الزائمر، ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

امریکا میں اس تیل کو سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے اور یہ ممکنہ طور پر انسانوں کے لیے صحت بخش نہیں اور چوہوں کے لیے تو بالکل بھی اچھا نہیں۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں چوہوں کو چکنائی سے بھرپور 3 مختلف غذاﺅں کا استعمال کرایا گیا جن میں سویابین آئل، کم لینولیک ایسڈ والے سویابین آئل (موڈیفائی) اور ناریل کے تیل کا استعمال ہوا۔

اسی تحقیقی ٹیم نے 2015 میں دریافت کیا تھا کہ سویابین آئل کے استعمال سے چوہوں میں موٹاپے، ذیابیطس، انسولین کی مزاحمت اور جگر پر چربی چڑھنے جیسے امراض کو دریافت کیا گیا۔

اب سائنسدانوں نے اس کے منفی اثرات کے بارے میں سمجھنے کے لیے دیکھا کہ اس تیل سے دماغ کے اس حصے ہپوتھیلمس پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں جو میٹابولزم کو کنٹرول کرنے کے ساتھ متعدد دیگر اہم افعال کو ریگولیٹ کرتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ انہوں نے موڈیفائی اور عام سویابین آئل کے دماغ پر مرتب ہونے والے اثرات میں کوئی فرق نہیں دیکھا، درحقیقت دونوں طرح کے تیل دماغی حصے ہپوتھیلمس پر منفی انداز سے اثرانداز ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہپوتھیلمس میٹابولزم کے ذریعے جسمانی وزن کو کنٹرول کرتا ہے، جسمانی درجہ حرارت کو مستحکم رکھتا ہے، یہ جسمانی نشوونما اور تولیدی صحت کے لیے بھی انتہائی ضروری ہے جبکہ تناﺅ پر ردعمل بھی ظاہر کرتا ہے۔

تحقیق کے دوران دریافت کیا گیا کہ سویابین آئل والی غذائیں استعمال کرنے والے چوہوں کے سو سے زائد جینز میں تبدیلیاں آئیں جس سے نہ صرف انرجی میٹابولزم بلکہ دماغی افعال بھی متاثر ہوئے اور امراض جیسے آٹزم کا خطرہ بھی بڑھا۔

تبدیل شدہ جینز کو ڈپریشن، الزائمر امراض اور شیزوفرینیا سے جوڑا گیا ہے مگر یہ سب سے زیادہ ایک جین پر اثرانداز ہوتا ہے جو آکسی ٹوسن کی پیداوار میں مدد دیتا ہے۔

آکسی ٹوسن سماجی تعلقات کو فروغ اور راحت کا احساس بڑھاتا ہے جبکہ اس کے افعال میں مداخلت کو ڈپریشن اور آٹزم سے جوڑا جاتا ہے، یہ ہارمون جسمانی وزن اور گلوکوز میٹابولزم کو ریگولیٹ کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، جن چوہوں کو سویابین آئل استعمال کرایا گیا ان میں گلوکوز کی عدم برداشت کا مسئلہ بھی دیکھنے میں آیا۔

تاہم محققین کا کہنا تھا کہ فی الحال ایسا ثبوت نہیں ملا کہ یہ تیل ان امراض کا باعث بنتا ہے۔

تحقیقی ٹیم کا کہنا تھا کہ نتائج کا اطلاق سویابین آئل پر ہوتا ہے دیگر سویا مصنوعات یا ویجیٹیبل آئل پر نہیں۔

محققین نے مشورہ دیا کہ اس تیل کا استعمال کم کرنا ہی اچھی صحت کے لیے بہتر ہے۔

تحقیق کے نتائج طبی جریدے Endocrinologyمیں شائع ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں