وزیراعظم سے وزیر اعلیٰ کی ملاقات، زیر التوا منصوبے اور پولیو کیسز زیرغور

اپ ڈیٹ 27 جنوری 2020
ملاقات کے دوران گورنر سندھ بھی موجود تھے — فوٹو: امتیاز علی
ملاقات کے دوران گورنر سندھ بھی موجود تھے — فوٹو: امتیاز علی

وزیر اعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے کراچی پہنچ گئے جہاں ان کا ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

کراچی پہنچنے پر گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے عمران خان کا استقبال کیا، جس کے بعد وہ گورنر ہاؤس کے لیے روانہ ہوئے۔

گورنر ہاؤس پہنچنے پر وزیر اعظم نے عمران اسمٰعیل اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کی۔

ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق ملاقات میں مختلف معاملات پر بات چیت ہوئی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاق کے پاس سندھ کے ترقیاتی اسکیمیں التوا میں ہیں جبکہ صوبے میں جاری وفاقی حکومت کی ترقیاتی اسکیمیں بھی سست روی کا شکار ہیں۔

وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ کو یقین دلایا کہ سندھ کے تمام اسکولز ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیے جائیں گے جبکہ جو اسکیمیں زیر التوا ہیں ان کو وفاقی وزیر اسد عمر کو کہ کر جلد منظور کروائیں گے۔

ملاقات میں مراد علی شاہ نے وزیر اعظم کے ساتھ ٹڈی دل کا مسئلہ بھی اٹھایا جس پر عمران خان نے کہا کہ ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے وفاقی حکومت بھرپور اقدامات کرے گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے بڑھتے ہوئے پولیو کے کیسز کے حوالے سے آگاہ کیا۔

وزیر اعظم نے پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز پو تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد پولیو پر اجلاس کریں گے جس میں پولیو کے خاتمے کے لیے حکمت عملی تبدیل کی جائے گی۔

ملاقات میں چین میں کورونا وائرس سے جانی نقصانات اور اس کے پاکستان میں ممکنہ اثرات پر بھی بات ہوئی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے قوم کو خوشخبری سنادی

انہوں نے صوبائی حکومتوں کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی رہنمائی کے حساب سے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔

ملاقات میں گندم کے بحران کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور وزیر اعظم نے کہا کہ وہ جلد آٹے کے بحران اور نئی فصل کی خریداری کے لیے اقدامات کے حوالے سے اجلاس طلب کریں گے۔

بیان میں ملاقات کے دوران آئی جی سندھ کی تبدیلی سے متعلق امور کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا، تاہم وزیر اعلیٰ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ نے وزیر اعظم سے یہ معاملہ بھی اٹھایا اور دونوں رہنماؤں نے اس پر اتفاق کیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ آئندہ 48 گھنٹے میں صوبے کے نئے آئی جی کی تقرری کا امکان ہے۔

قبل ازیں عہدیداروں اور ذرائع نے بتایا تھا کہ وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات، گورنر سندھ سے کچھ روز قبل ہونے والی ان کی ملاقات کے بعد ہوئی، جسے کراچی والوں نے مثبت اشارہ قرار دیا تھا۔

ایک گھنٹہ طویل اس ملاقات میں وزیراعلیٰ نے شہر کی ترقی سے متعلق 'تمام تجاویز' پر رضامندی کا اظہار کیا تھا اور میگا منصوبوں کو مزید بغیر کسی تاخیر کے مکمل کرنے کے تناظر میں 'مرکز کے تعاون سے بننے والے منصوبوں پر صوبائی حکام کا کام مکمل کرنے' کا عزم کیا تھا۔

واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں وفاقی حکومت نے پیپلزپارٹی کی قیادت میں موجود سندھ حکومت کے ساتھ اپنے کام کے تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش کی ہے۔

رواں سال کے آغاز میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اعلان کیا تھا کہ سندھ حکومت سے 'انتہائی اختلافات' کے باوجود وفاق نے 'شہریوں کی زندگی' بہتر کرنے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ کام کا فیصلہ کیا ہے۔

یہاں یہ بات مدنظر رہے کہ وزیراعظم نے کراچی میں مختلف منصوبوں کے آغاز کے لیے خواہش کا اظہار کیا تھا اور گزشتہ برس شہر کی ترقی کے لیے 162 ارب روپے کا 'جامع پیکج' دینے کا اعلان کیا تھا۔

علاوہ ازیں رواں ماہ کے آغاز میں اسد عمر نے کہا تھا کہ شہر میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے لیے وزیراعظم فروری میں کراچی کا دورہ کریں گے۔

کاروباری شخصیات کی ملاقات

— فوٹو: پی آئی ڈی
— فوٹو: پی آئی ڈی

وزیرِ اعظم عمران خان سے کراچی میں ممتاز کاروباری شخصیات کے وفد نے بھی ملاقات کی۔

وفد میں طارق معین الدین خان، سعید اللہ والیٰ، علی حبیب، خالد منصور، بشیر جان محمد، طارق رفیع، بیرام آواری، انجم نثار، آغا شہاب احمد خان، حبیب اللہ، شیخ عمر ریحان، نسیم اختر و دیگر معروف کاروباری شخصیات موجود تھیں۔

ملاقات میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا، وزیر برائے بحری امور علی زیدی اور گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر بھی موجود تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کے کاروباری طبقے سے تواتر سے ملاقاتیں کر رہا ہوں تاکہ معیشت کی ترقی کے لیے آپ سے رہنمائی حاصل کروں اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ مشکل وقت سے گزر رہے ہیں مگر یہ پچھلی حکومتوں کی بدانتظامی اور کرپشن کا نتیجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اصلاحات کے عمل میں وقت بھی لگتا ہے اور رکاوٹیں بھی پیش آتی ہیں، مگر ہماری حکومت نے اس نظام کی دیرپا طور پر درستگی کرنی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملائشیا بھی اسی طرح کے مسائل سے دوچار رہا اور انہوں نے ترقی کی، ان کی مثال کو سامنے رکھتے ہوئے ہم بھی کرپشن کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، جب تک کرپشن ختم نہیں ہوگی ترقی ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیووس میں دنیا کی بڑی بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، ہماری افرادی قوت ہی ہمارا سرمایہ ہے جبکہ حکومتی معاشی ٹیم دن رات محنت کر رہی ہے تاکہ سرمایہ کاری میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔

وفد نے حکومت کی معاشی اصلاحات پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں کمی لانے پر وزیر اعظم اور حکومتی معاشی ٹیم کو مبارکباد دی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا کراچی کے لیے 162 ارب روپے کے پیکج کا اعلان

وفد نے صنعتوں کے فروغ، ٹیکس نظام میں اصلاحات اور برآمدات میں اضافے کے حوالے سے تجاویز بھی دیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آپ کے مسائل کے حل کے لیے متعلقہ وزرا کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں اور میں خود اس عمل کی نگرانی کر رہا ہوں۔

وزیر اعظم اور پیر پگاڑا کی ملاقات

— فوٹو: پی آئی ڈی
— فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر اعظم عمران خان نے کنگری ہاؤس کراچی میں مسلم لیگ (فنکشنل) کے سربراہ پیر پگاڑا سے ملاقات کی۔

وزیر نجکاری محمد میاں سومرو، وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر آبی وسائل محمد فیصل واڈا، وزیر بحری امور علی زیدی، وزیر ہوا بازی غلام سرور خان اور گورنر سندھ عمران اسمٰعیل بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے۔

ملاقات میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے وزیر اعظم عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

ملاقات میں سندھ کی سیاسی صورتحال پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 27 دسمبر کو وزیراعظم عمران خان نے کراچی کا ایک روزہ دورہ کیا تھا۔

یہ دورہ ان کا وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے بعد کراچی کا پانچواں دورہ تھا، جس میں انہوں نے گورنر ہاؤس میں مصروف ترین دن گزارا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

anwer hussain Jan 27, 2020 03:02pm
وزیر اعظم صاحب سے یہ بھی گزارش ہے کہ، کراچی میں جاری گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا بھی نوٹس لیں اور گرین لائن بس سروس کب شروع کی جائیگی کب سے یہ منصوبہ التوا کا شکار ہے اور میڈیا بھی آواز نہیں اٹھا رہا ہے کراچی کے ترقیاتی کاموں کے لئے۔ لیاری سیمت ہورے کراچی میں بلڈنگز بن رہی غیر قانونی اس پر بھی ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔