کریم نے 150 ملازمین کو فارغ کردیا

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2020
کریم کو سفری سہولیات فراہم کے شعبے میں آنے والی نئی کمپنیوں سے بھی مسابقت کا سامنا ہے—تصویر: فیس بک
کریم کو سفری سہولیات فراہم کے شعبے میں آنے والی نئی کمپنیوں سے بھی مسابقت کا سامنا ہے—تصویر: فیس بک

کراچی: اوبر کی جانب سے 3 ارب 10 کروڑ ڈالر میں آن لائن رائیڈ بک کرنے والی کمپنی کریم کا حصول مکمل ہونے کے ایک ہفتے بعد ہی کریم کے دبئی ہیڈ کوارٹر نے ڈیڑھ سو ملازمین کو نکال دیا۔

اس خبر کو سب سے پہلے مینا بائٹس نے رپورٹ کیا جس کی تصدیق کمپنی کے اندرونی ذرائع نے بھی کی۔

ڈان کے پاس دستیاب کریم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مدثر کی جانب سے گزشتہ ہفتے اپنے ملازمین کو کی گئی ای میل میں کہا گیا کہ یہ اقدام ٹیکنالوجی کمپنی کے سپر ایپ نظریے کے ساتھ مطابقت کرنے کے لیے اٹھایا گیا۔

صرف دسمبر میں 60 سے زائد افراد نے کمپنی سے علیحدگی اختیار کی تھی جس میں سب سے زیادہ ورکرز کا تعلق دبئی سے تھا جن میں پاکستانی ورکرز کی تعداد بہت کم تھی۔

یہ بھی پڑھیں: منافع بخش کاروبار کیلئے اوبر کا 8 فیصد ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ

مالی بحران کے باعث کریم عمان اور ترکی سے نکلنے پر بھی مجبور ہوئی، جہاں کمپنی کے مطابق ریگولیٹری ماحول سازگار نہیں تھا۔

لنکڈ ان کے مطابق کریم کے 3 ہزار 500 ملازمین ہیں جس میں سے ایک ہزار 100 پاکستان میں موجود دفاتر میں کام کرتے ہیں۔

ای میل میں کہا گیا تھا کہ ’تبدیلی سے مراد یہ ہے کہ ہمارے کچھ ساتھیوں کا کردار مختلف یا انہیں وسعت دے دی گئی ہے اور دیگر آج ہمیں چھوڑدیں گے کیوں کہ اب ان کا کردار موجود نہیں‘۔

ان فیصلوں کی وجوہات کی وضاحت کرتے ہوئے کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ ’ہماری جیسی ترقی کی سطح پر موجود بہت سی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی طرح کریم کو 2 نئی حقیقتوں کا سامنا ہے‘۔

مزید پڑھیں: اوبر نے مشرق وسطیٰ میں کریم کی خریداری کا عمل مکمل کرلیا

پہلی حقیقت علاقائی رائیڈ بکنگ آپریٹر سے کثیر الجہت سپر ایپ پلیٹ فارم بننے تک ہمارے ویژن کی توسیع کے اس حوالے سے اثرات ہیں کہ ہم کس طرح اپنے وسائل کو مختص اور اپنے آپ کو منظم کرتے ہیں۔

دوسرا یہ کہ ہمارے نئے سرمایہ کار، عوامی مارکیٹس ہماری جیسی کمپنیوں سے توقع رکھتی ہے کہ ترقی کی تقریباً ایک دہائی تک بلند شرح کے بعد منافع بخش بن جائیں۔

2 ہفتے قبل لنکڈ ان پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے کریم کے چیف فنانس اینڈ اسٹریٹجی افسر نے بھی اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

یہاں تک کہ ان بالائی عہدوں سے نچلی سطح پر بھی متعدد ملازمین کو مختلف جگہوں پر تعینات کرنے سے کچھ ہلچل مچ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اوبر کمپنی، کریم کی خریدار؟

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ’اوبر سے ڈیل مکمل ہونے سے قبل پاکستان میں کچھ ساتھی ملازمین کو اندرونی اور بیرونی طور پر مختلف مقامات پر تعینات کردیا گیا تھا‘۔

اپنے قیام کے بعد سے کریم اپنی پیرنٹ کمپنی اوبر کی طرح نئے علاقوں میں اپنے ترقی کو فروغ دینے کے لیے خسارے میں چل رہی ہے۔

تاہم اس کی بھاری قیمت ادا کی گئی کیوں کہ رپورٹس کے مطابق کمپنی نے صرف پاکستان میں اپنی موجودگی برقرار رکھنے اور توسیع کے لیے تقریباً 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر پھونک ڈالے، پاکستان رائیڈز کے اعتبار سے کمپنی کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔

اب جبکہ منافع کمانا مشکل ہوگیا ہے کریم کو سفی سہولیات کے شعبے میں آنے والی نئی کمپنیوں سے بھی مسابقت کا سامنا ہے جس میں ایئرلفٹ اور مصر کی سول شامل ہے۔


یہ خبر 28 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں