برمودا ٹرائی اینگل کے ساتھ جڑی خوفناک اور حیران کن کہانیوں کے باعث یہ جگہ کئی برسوں سے توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔

اس علاقے میں کئی ہوائی جہاز اور بحری جہاز انتہائی غیر عمومی حالت میں غائب ہوئے، ان حادثات کے بعد اس جگہ کو شیطان کی مثلث (Devil's triangle) بھی کہا جانے لگا۔

کہا جاتا ہے کہ 1925 میں ماہ نومبر میں جنگ عظیم کے دوران ایس ایس کوٹوپیکسی نامی امریکی بحری جہاز اسی مقام پر غائب ہوگیا تھا جبکہ اس میں موجود 32 مسافروں کے حوالے سے بھی کوئی بات سامنے نہیں آئی تھی، اس بحری جہاز کی تلاش کئی برسوں تک کی گئی تاہم سائنسدان اسے ڈھونڈنے میں ناکام رہے۔

مزید پڑھیں: برمودا ٹرائی اینگل کا 'راز' ایک مرتبہ پھر دریافت کرنے کا دعویٰ

تاہم اب تقریباً 100 سال بعد ماہرین کی ایک ٹیم نے اس بحری جہاز کے ملبے کو ڈھونڈ نکالا ہے۔

فوکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق سمندری آثار قدیمہ کے ماہرین اور غوطہ خوروں کے ایک گروپ نے بدقسمت کہلائے جانے والے اس بحری جہاز کے ملبے کو فلوریڈا کے شہر سینٹ آگسٹین کے سمندر سے دریافت کرلیا۔

فوٹو بشکریہ: سائنس چینل
فوٹو بشکریہ: سائنس چینل

اس دریافت کی تفصیلات شپریک سیکرٹس نامی سائنس سیریز کی پہلی قسط میں بھی شیئر کی جائیں گی جو رواں سال 9 فروری کو سامنے آئے گی۔

سیریز کو تیار کرنے والے سائنس چینل نے ایک بیان میں بتایا کہ سمندری ماہر حیاتیات مشیل بارنیٹ نے برطانوی مصنف گائے والٹرز سے رابطہ کیا اور بتایا کہ وہ اس پُراسرار جہاز کو ڈھونڈنے میں ان کی مدد چاہتے ہیں۔

جس کے بعد گائے والٹرز نے اس بحری جہاز کی تمام دستاویزات جمع کیں اور پھر انہیں یہ معلوم ہوا کہ اس بحری جہاز نے غائب ہونے سے قبل آخری سگنلز اس وقت دیے جب وہ جنوبی کیرولائنا کے شہر چارلسٹن سے گزرا تھا۔

یہاں یہ واضح رہے کہ اس بحری جہاز کا کچھ ملبہ 35 سال قبل بھی اس مقام سے ملا تھا۔

چینل کے مطابق یہ تمام تر تفصیلات اس جہاز کے کپتان ولیم جے میئرز کے پوتے ڈوگلز میئرز کے ساتھ بھی شیئر کی گئیں، جس کے بعد انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ یہ ملبہ ان کے دادا کے جہاز کا ہی تھا۔

فوٹو بشکریہ : سائنس چینل
فوٹو بشکریہ : سائنس چینل

خیال رہے کہ 2017 میں نیوز ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ برمودا ٹرائی اینگل کے باعث 100 برسوں میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کے پراسرار ترین مقام برمودا ٹرائی اینگل کی حقیقت کیا ہے؟

2018 میں برطانیہ کے ایک سائنسدان نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا تھا کہ ایک خوفناک قدرتی لہر بھی برمودا ٹرائی اینگل کو پراسرار بنانے کی وجہ ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ فلوریڈا، برمودا اور پیورٹو ریکو کے سمندری خطے کے تکون کو برمودا ٹرائی اینگل کا نام دیا گیا ہے۔

برسوں سے سائنسدان اور دیگر حلقے ہر طرح کے نظریات پیش کرتے رہے ہیں تاکہ وہاں 'پراسرار گمشدگیوں' کی وضاحت کی جاسکے۔

فوٹو: شٹراسٹاک
فوٹو: شٹراسٹاک

سائنسدانوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ پیورٹو ریکو، فلوریڈا اور برمودا کے درمیان واقع اس سمندری تکون کا راز وہاں کی 100 فٹ بلند تیز لہروں میں چھپا ہے۔

ماضی میں امریکی سائنسدانوں نے یہ خیال بھی ظاہر کیا تھا کہ اس خطے کے اوپر پھیلے شش پہلو بادل ممکنہ طور پر بحری جہازوں اور طیاروں کی گمشدگی کا باعث بنتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں