ٹرمپ کےمشرق وسطیٰ منصوبے کے خلاف فلسطینیوں کا احتجاج

اپ ڈیٹ 30 جنوری 2020
مظاہرین نے اسرائیلی سرحد کے محافظین پر پتھراؤ کیا، جس کے جواب میں انہوں نے آنسو گیس کے شیل فائر کیے—تصویر: اے ایف پی
مظاہرین نے اسرائیلی سرحد کے محافظین پر پتھراؤ کیا، جس کے جواب میں انہوں نے آنسو گیس کے شیل فائر کیے—تصویر: اے ایف پی

یروشلم: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع امن منصوبے کے خلاف فلسطینی سراپا احتجاج ہیں کیونکہ مذکورہ منصوبے کے تحت اسرائیل کو مقبوضہ مغربی کنارے کے اہم علاقوں کو ضم کرنے کے لیے امریکی اجازت مل گئی ہے۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق مظاہروں اور کچھ اِکا دُکا جھڑپوں میں اس مجوزہ منصوبے کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا گیا جس میں فلسطینی خواہشات کو مدِ نظر رکھنے کے بجائے اسرائیلی مقاصد کی حمایت کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتین یاہو کے ساتھ کھڑے ہو کر اس منصوبے کا اعلان کیا تھا جبکہ وہاں کوئی فلسطینی نمائندہ موجود نہیں تھا، امریکی صدر کے مطابق ان کا منصوبہ وہ کچھ حاصل کرسکتا ہے جو دوسرے پانے میں ناکام رہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا اسرائیل اور فلسطین کے لیے امن منصوبے کا اعلان

تاہم یہ منصوبہ اسرائیل کو کافی کچھ دیتا ہے جو اس نے کئی دہائیوں سے جاری بین الاقوامی سفارتکاری میں طلب کیا ہے، جس میں یروشلم (بیت المقدس) کو فلسطینیوں کے ساتھ بانٹنے کے بجائے اس کا ’غیر منقسم‘ دارالحکومت کی حیثیت سے کنٹرول حاصل کرنا ہے۔

اس منصوبے میں امریکا نے اسرائیل کو اسٹریٹجک اہمیت کی حامل وادی اردن کو ضم کرنے کی بھی منظوری دی جو مغربی کنارے کا 30 فیصد علاقہ ہے جبکہ دیگر یہودی بستیوں کے الحاق کی اجازت بھی شامل ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے اس منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اس معاہدے کو ’تاریخ کا کوڑا دان‘ قرار دیا۔

غزہ کی پٹی پر حکومت کرنے والی اسلامی تحریک حماس نے کہا کہ وہ یروشلم کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانے سے کم کسی چیز کو قبول نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کا منصوبہ 'صدی کا تھپڑ' ہے، فلسطینی صدر

اس ضمن میں امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومیو کا کہنا تھا کہ ’مجھے معلوم ہے کہ جو نظریہ صدر نے پیش کیا اس کی بنیاد پر اسرائیلی بیٹھ کر مذاکرات کرنے پر راضی ہوں گے‘۔

مغربی کنارے کے شہر بیت الحم میں مظاہرین نے اسرائیلی سرحد کے محافظین پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں انہوں نے آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔

فلسطینی وازرت صحت کے مطابق وسطی مغربی کنارے میں رام اللہ کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے زخمی ہونے والے 3 مظاہرین کو علاج کے لیے ہسپتال پہنچادیا گیا۔

جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں مظاہرین نے ٹائر جلائے جبکہ دیگر افراد نے بینرز لہرا کر ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ’ڈیل آف دی سنچری کے خلاف متحد ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے کے مطالبے کی حمایت

دوسری جانب اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں کچھ رہائیشیوں نے اس تشویش کا اظہار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی کہ اصل میں فلسطینی کیا چاہتے ہیں۔

اس ضمن میں تیل ابیب کی ایک رہائشی اوری کا کہنا تھا کہ ’یہ اسرائیل کے عزائم پر ضرورت سے زائد عملدرآمد محسوس ہورہا ہے جبکہ فلسطینی مطالبات کو جارحانہ طریقے سے نظر انداز کردیا گیا‘۔


یہ خبر 30 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں