ہراسانی کے معاملے میں انکوائری پر پیمرا کے سینئر عہدیدار معطل

اپ ڈیٹ 05 فروری 2020
وفاقی محتسب نے آئندہ سماعت میں چیئرمین پیمرا کو طلب کرلیا — فائل فوٹو: ڈان
وفاقی محتسب نے آئندہ سماعت میں چیئرمین پیمرا کو طلب کرلیا — فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: وفاقی ادارہ محتسب برائے تحفظ جنسی استحصال و ہراسانی برائے خواتین نے ہراسانی کے معاملے پر انکوائری پر اثر انداز ہونے سے روکنے کے لیے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے سینئر عہدیدار کو معطل کردیا۔

محتسب کشمالہ طارق نے پیمرا کی ملازم کی جانب سے ہیومن ریسورس اینڈ ایڈمنسٹریشن عہدیدار کے خلاف دائر شکایت پر سماعت کی جس میں عہدیدار پر اختیار کے غلط استعمال اور جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد لیے گئے تھے۔

کشمالہ طارق نے پیمرا کے عہدیدار کو سروس سے معطل کرنے کا حکم دیا اور انہیں، دیگر سینئر عہدیداران سمیت پیمرا چیئرمین کا آئندہ سماعت میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: پیمرا کا تازہ وار

سماعت کے بعد پریس سے گفتگو کرتے ہوئے شکایت کنندہ کی وکیل عالیہ زرین نے کہا کہ آئندہ سماعت 19 فروری کو ہوگی۔

انہوں نے کہا تھا کہ چیئرمین پیمرا سے عہدیدار کے خلاف شکایت پر ردعمل سے متعلق سوال کیا جائے گا۔

عالیہ زرین نے کہا کہ ’یہ مبہم ہے کہ چیئرمین پیمرا کی جانب سے اس حوالے سے قانونی طور پر موجود 3 رکنی انکوائری کمیٹی کی موجودگی میں ایک اور 7 رکنی انکوائری کمیٹی کیوں تشکیل دی گئی‘۔

محتسب کی عدالت میں مشاہدہ کیا گیا کہ پیمرا میں ملازمت کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف 3 رکنی انکوائری کمیٹی موجود ہے جو ملازمت کی جگہ پر جنسی ہراساں ہونے سے تحفظ کے خلاف 2010 کے قانون کے مطابق تشکیل دی گئی تھی۔

ایکٹ کے سیکشن 3 میں کہا گیا ہے کہ ہر ادارہ شکایات پر غور کرنے کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے گا، سیکشن 3 (2) میں یہ نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ صرف 3 رکنی کمیٹی ہی تشکیل دی جاسکتی ہے۔

اس میں کہا گیا کہ ’کمیٹی 3 اراکین پر مشتمل ہونی چاہیے جن میں سے کم از کم ایک خاتون رکن ہو، ایک رکن سینئر منیجمنٹ اور ایک ملازمین کا سینئر نمائندہ یا سینئر ملازم ہونا چاہیے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا نے اینکرز کو پروگرامز میں تجزیہ پیش کرنے سے روک دیا

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اگر ادارہ مذکورہ بیان کیے گئے طریقہ کار کے مطابق 3 اراکین کو منتخب نہیں کرسکتی تو ادارے سے باہر ایک یا دیگر اراکین کو منتخب نہیں کیا جاسکتا۔

شکایت کنندہ نے کہا کہ پیمرا کی اعلیٰ انتظامیہ کی جانب سے ایک نئی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی لیکن 3 رکنی کمیٹی کو تحلیل نہیں کیا گیا تھا۔

پیمرا ملازم نے اپنی شکایت میں کہا کہ عہدیدار نے 11 نومبر 2019 کو ایک اور پیمرا افسر کے دفتر میں ان کے ساتھ غیر مہذب گفتگو شروع کی، شکایت میں دوسرے افسر کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

جس کے بعد 10 جنوری کو انہوں نے چیئرمین پیمرا کو شکایت کی تھی جس کے جواب میں منیجمنٹ نے 7 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

دونوں افسران اس وقت ملک سے باہر ہیں جن میں سے ایک کی 7 فروری جبکہ دوسرے کی 17 فروری کو واپسی کا امکان ہے۔


یہ خبر 5 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں