حکومت کا جولائی تک 19 کھرب روپے قرض لینے کا ارادہ

اپ ڈیٹ 07 فروری 2020
حکومت نے قرض لینے کے لیے کوئی سرکاری املاک کسی قومی یا غیر ملکی قرض دہندہ ادارے کے پاس گروی نہیں رکھوائی — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
حکومت نے قرض لینے کے لیے کوئی سرکاری املاک کسی قومی یا غیر ملکی قرض دہندہ ادارے کے پاس گروی نہیں رکھوائی — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

اسلام آباد: پاکستان کے سرکاری قرض و اخراجات میں 15 ماہ میں 40 فیصد اضافے کے بعد حکومت نے جنوری سے جولائی 2020 تک مزید 19 کھرب روپے کا قرض لینے کا ارادہ ظاہر کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ معلومات وزارت خزانہ نے مسلم لیگ (ن) کے رکنِ قومی اسمبلی افضل کھوکھر کے سوال کے جواب میں تحریری طور پر جمع کروائی جس کے بعد قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے مابین زبانی جھڑپ دیکھنے کو ملی۔

اس معاملے سے ایک ہفتے قبل حکومت نے بڑے پیمانے پر قرضوں کے حصول کی حد سے تجاوز کر کے فسکل ریسپانسیبلیٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ (ایف آر ڈی ایل اے) کی خلاف ورزی کرنے کا اعتراف کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 15 ماہ میں پاکستان کا قرض 40 فیصد بڑھ گیا

ملکی قرضوں کے حوالے سے پارلیمان میں پیش کیے گئے پالیسی بیان میں وزارت خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 2018 کے اختتام پر مجموعی قرض اور واجبات 290 کھرب 87 ارب 90 کروڑ روپے تھے جو ستمبر 2019 تک 410 کھرب 48 ارب 90 کروڑ روپے سے تجاوز کر گئے یعنی اس میں 39 فیصد یا 110 کھرب 60 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

مالی سال 2019 کے اختتام تک مجموعی قرض اور واجبات میں 35 فیصد یا 100 کھرب 34 ارب 40 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا اور یہ 402 کھرب 23 ارب 30 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔

افضل کھوکھر کے سوال کا دوسرا حصہ تھا کیا یہ حقیقت ہے کہ حکومت حد سے زیادہ قرضوں پر انحصار کررہی ہے، جس کا جواب دیتے ہوئے وزارت خزانہ نے بیان دیا کہ حکومت کی ضروریات ریونیو اور اخراجات کا فرق طے کرتا ہے۔

حکومت جو 19 کھرب کا قرض لینا چاہ رہی ہے اس حوالے سے وزارت خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ 11 کھرب روپے بیرونی جبکہ 8 کھرب روپے مقامی ذرائع سے حاصل کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو پائیدار ترقیاتی اہداف پورا کرنے کیلئے 2 کھرب ڈالر سے زائد درکار

افضل کھوکھر کے ایک سوال کے جواب میں قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ حکومت 2023 میں اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے تک 12 ہزار 261 ارب مقامی جبکہ 28 ارب 20 کروڑ ڈالر بیرونی قرضوں کی ادائیگی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

بلوچستان عوامی پارٹی کی رکن اسمبلی روبینہ عرفان کے سوال کے جواب میں وزارت خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے قرض لینے کے لیے کوئی سرکاری املاک کسی قومی یا غیر ملکی قرض دہندہ ادارے کے پاس گروی نہیں رکھوائی لیکن 3 اثاثوں کو اجارہ سکوک (شرعیت کے مطابق قرض لینا کا طریقہ) منتقلیوں کے لیے استعمال کیا گیا۔

اراکین اسمبلی کو بتایا گیا کہ حکومت نے اسلام آباد موٹروے کے لیے 71 ارب روپے اور اسلام آباد سے لاہور موٹروے کے 2 حصوں کے لیے 2 ارب ڈالر کا قرض لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی قرضے ایک کھرب 5 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے

علاوہ ازیں ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی جانب سے حکومت پر ملک میں آٹے اور چینی کے حالیہ بحران میں ملوث ’مافیاز‘ کو تحفظ دینے کا الزام لگانے کے بعد حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے مابین گرما گرمی بھی دیکھنے میں آئی۔

اجلاس میں 2 بل منظور کیے گئے اور اراکین کے 3 نجی بل بھی پیش کیے جو حکمران جماعت کے فخر امام، ریاض فتیانہ اور امجد علی خان نے پیش کیے تھے، بعدازاں کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی پر اجلاس اگلے دن تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں