بل گیٹس دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص ہیں جو اس وقت 118 ارب ڈالرز کے مالک ہیں اور بہت جلد وہ دنیا کی پہلی ہائیڈروجن سے چلنے والی سپر یاٹ کے مالک بھی بن جائیں گے۔

برطانوی روزنامے ٹیلیگراف کی رپورٹ کے مطابق 370 فٹ کی ایکوا لگژری شپ کو ڈچ کمپنی سینوٹ نے ڈیزائن کیا ہے اور اس کی قیمت 'بس' 64 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز (99 ارب پاکستانی روپے سے زائد) ہے۔

اس پرتعیش کشتی میں 28 ٹن وزنی ویکیوم سیل ٹینکس موجود ہیں جن میں سیال ہائیڈروجن کو منفی 251 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر محفوظ کیا جاسکتا ہے۔

اس میں ہائیڈروجن اور آکسیجن کا امتزاج بجلی فراہم کرکے اسے چلنے میں مدد دیتا ہے جبکہ اس عمل میں گیس کی جگہ پانی بنتا ہے۔

تاہم بل گیٹس نے بیک اپ کے لیے ڈیزل سپورٹ بھی رکھی ہے کیونکہ اس وقت دنیا میں ہائیڈروجن ری فلنگ اسٹیشنز کی تعداد بہت کم ہے۔

یہ سپریاٹ 2024 تک تیار ہونے کا امکان ہے اور ماحول دوست ہونے کے ساتھ ساتھ آسائشات سے بھرپور ہے۔

اس میں انفٹنی پول، ہیلی پیڈ، اسپا اور جم جیسی سہولیات موجود ہیں۔

مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس اکثر اس طرح کی کشتیوں میں تعطیلات مناتے ہیں مگر اب تک انہوں نے خود کوئی سپریاٹ نہیں خریدی بلکہ کرائے پر لینے کو ترجیح دیتے ہیں۔

یہ کشتی 17 ناٹ کی رفتار سے 3750 ناٹیکل میل تک سفر کرسکے گی جو نیویارک سے برطانیہ کے علاقے ساﺅتھ ہیمپٹن تک جانے کے لیے کافی ہے۔

دوسری جانب ڈچ کمپنی نے اس رپورٹ کی تردید کی ہے کہ ایکوا کانسیپٹ سپریاٹ کو بل گیٹس کو فروخت کیا گیا ہے اور اس حوالے سے رپورٹس کو غلط قرار دیا۔

بل گیٹس کی جانب سے فی الحال اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

تبصرے (0) بند ہیں