باپ بننے کے لیے مردوں کے لیے بہترین عمر کونسی ہے؟

20 فروری 2020
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

برسوں سے خواتین کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ بچوں کی پیدائش کے لیے عمر کی تیسری یا چوتھی دہائی کا انتظار مت کریں مگر اب یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ مردوں پر بھی اس کا اطلاق ہونا چاہیے۔

درحقیقت عمر میں اضافے کے ساتھ مردوں کے لیے باپ بننا مشکل تر ہوتا چلا جاتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

طبی جریدے جرنل ہیومین ری پروڈکشن میں شائع تحقیق میں دریافت ہوا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ مردوں میں شریک حیات کو حاملہ کرنے کی صلاحیت 'نمایاں' حد تک کم ہوجاتی ہے۔

آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بچوں کی پیدائش کے لیے مردوں کی عمر انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ عمر کے بڑھتے ہر سال کے ساتھ مردوں میں باپ بننے کا امکان 4.1 فیصد تک کم ہوجاتا ہے، چاہے بیوی کی عمر کتنی ہی کم کیوں نہ ہو۔

تحقیق کے مطابق مردوں میں 40 سال کے بعد اس صلاحیت میں نمایاں کمی آنے لگتی ہے اور 45 سال کی عمر میں باپ بننے کے لیے 20 کی دہائی کے عمر کے مردوں کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

تحقیق میں ڈیڑھ ہزار سے زائد جوڑوں کو شامل کیا گیا تھا جن کو اولاد کے حصول میں کسی نامعلوم وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا اور آئی وی ایف طریقہ علاج کو بھی استعمال کرچکے تھے۔

اس تحقیق میں شامل مردوں کک عمریں 27 سے 77 سال کے درمیان تھی جبکہ خواتین کی عمریں 21 سے 48 سال کے درمیان تھیں۔

محققین نے بتایا کہ اولاد کے لیے مردوں کی عمر کے اثرات کے نتائج متنازع ہونے کے ساتھ اس بارے میں صحیح طریقے سے جانچ پڑتال نہیں کی گئی، اس کے برعکس یہ معلوم ہے کہ عمر کی چوتھی دہائی کے وسط سے خواتین میں ماں بننے کا امکان کم ہونے لگتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ مردوں کے اسپرم ڈی این اے کو نقصان پہنچنے سے زیادہ کمزور ہونے لگتے ہیں۔

محققین نے اعتراف کیا کہ تحقیق محدود سطح پر ہے اور فرٹیلیٹی مسائل کے اسباب کو دریافت کرنا مشکل ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ لوگ اس بات کو سمجھیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ انہیں اولاد کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے معاملے میں زیادہ معلومات نظر آتی ہے جبکہ مردوں کے مسائل کو چھپایا جاتا ہے۔

اس سے قبل 2018 میں امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران 4 کروڑ سے زائد بچوں کی پیدائش کے ڈیٹا کا جائزہ لے کر والدین کی عمر اور بچے کی صحت پر اس کے اثرات کا تجزیہ کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ والد کی عمر اگر 45 سال ہو تو بچوں کی قبل از وقت پیدائش، کم پیدائشی وزن اور زچگی کے بعد طبی امداد جیسے وینٹی لیشن یا دیگر کی ضرورت پڑسکتی ہے۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ والد کی عمر اگر 45 تک ہو تو بچے کی قبل از وقت پیدائش یا کم پیدائشی وزن کا خطرہ 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

محققین کا تو یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس عمر کے مردوں کی بیویوں میں بھی دوران زچگی ہائی بلڈ شوگر کا مسئلہ سامنے آسکتا ہے، جس کی وجہ عمر بڑھنے سے مردوں کے اسپرم میں آنے والی تبدیلیاں ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے منفی نتائج سے بچنا اس صورت میں ممکن ہے اگر مرد بچوں کی پیدائش کے لیے 45 سال تک کی عمر کا انتظار مت کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں