جرمنی میں 9 افراد کے قتل میں ملوث دائیں بازو کے انتہا پسند کے بارے میں چیف فیڈرل پراسیکیوٹر پیٹر فرینک نے انکشاف کیا ہے کہ ملزم نے حملے سے قبل اپنی ویب سائٹ پر خطرناک نسل پرستانہ اور نسل کشی پر مبنی دستاویزات شائع کی تھیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق چیف فیڈرل پراسیکیوٹر نے اعتراف کیا کہ سفید فام قاتل توبیاس رتھجن کی جانب سے ویب سائٹ پر نسل پرستانہ جملے لکھنے کے باوجود استغاثہ نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

مزید پڑھیں: جرمنی: شیشہ کیفے پر حملوں میں 9 افراد ہلاک

انہوں نے تسلیم کیا کہ مشتبہ ملزم نے تین ماہ قبل دوسری قوموں اور ثقافتوں کے خلاف نفرت پر مبنی ایک مراسلہ بھی دفتر بھیجا تھا لیکن اس میں اتنی شدت کا اظہار نہیں کیا گیا تھا جس کے باعث حکام نے مراسلے پر توجہ نہیں دی۔

چیف پراسیکیوٹر نے بتایا کہ تحقیقات کا دائرہ حملے سے قبل حملہ آور کی نقل و حرکت سے شروع ہوگا تاکہ اس کے ساتھ رابطہ رکھنے والوں کو دائرہ تفتیش میں لایا جا سکے۔

چیف فیڈرل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مشتبہ شخص کے والد سے تفتیش جاری ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز جرمنی کے شہر ہاناؤ میں شیشہ کیفے پر فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں 9 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ فائرنگ کے چند گھنٹے بعد مشتبہ حملہ آور اور اس کی ماں اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔

نسل پرستانہ حملے میں ہلاک ہونے والوں میں سے زیادہ تر کا تعلق ترکی سے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی میں سیاستدانوں، مسلمانوں پر حملے کا منصوبہ بے نقاب

43 سالہ حملہ آور کی شناخت توبیاس رتھجن کے نام سے ہوئی تھی اور اس کے قبضے سے متعدد دستاویزات اور ویڈیوز بھی برآمد ہوئیں جس میں غیر قوموں اور ثقافتوں کے خلاف نفرت آمیز زبان استعمال کی گئی تھی۔

جاں بحق افراد کی نماز جنازہ

دوسری جانب حملے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی نماز جنازہ میں سیکڑوں لوگوں نے شرکت کی، مظاہرین نے دائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف کریک ڈاؤن کا بھی مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: جرمنی: مسلح شخص کی فائرنگ سے 6 افراد ہلاک

سٹی ہال کے سامنے یادگار اجتماع میں مسجد بورڈ کے چیئرمین محمود نے کہا کہ ہم سب ایک ہیں اس لیے خوفزدہ نہیں ہیں۔

یادگار اجتماع میں جرمنی کے صدر نے بھی خطاب کیا جہاں کثیر تعداد جرمن افراد بھی موجود تھے۔

سیکیورٹی سخت کردی گئی، وزیر داخلہ

جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ سیہوفر نے کہا کہ سیکیورٹی عہدیداروں اور سیکیورٹی ایجنسیوں نے مشاورت کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنی نگرانی کا دائرہ وسیع کرنے پر اتفاق کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ حساس مقامات پر بھی زیادہ نگرانی ہوگی جس میں مساجد کے علاوہ ریلوے اسٹیشن اور ہوائی اڈے بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی: یہودیوں کی عبادت گاہ کے باہر فائرنگ، 2 افراد ہلاک

وزیر داخلہ نے اقرار کیا کہ جرمنی کو دائیں بازو کی انتہا پسندی، یہود دشمنی اور نسل پرستی سے خطرہ بڑھ گیا ہے۔

واقعے کے بعد ہزاروں افراد جرمنی کے مختلف شہروں میں جمع ہوئے اور اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ برس میں ہونے والے کئی واقعات کے باوجود حملوں کی روک تھام کے لیے قابل ذکر کام نہیں کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں