صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں ریپ متاثرہ 14 سالہ لڑکی کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی، جس کے بعد دونوں کو بچوں کے تحفظ کے لیے قائم ادارے چائلڈ پروٹیکشن بیورو (سی پی بی) منتقل کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریپ متاثرہ لڑکی کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے انہیں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

ہسپتال ذرائع کے مطابق لڑکی نے جیسے ہی بچی کو جنم دیا، اس کے فوری بعد ایک خاندان لڑکی کے والد کی رضامندی سے نومولود کو گود لینے ہسپتال پہنچ گیا جبکہ ایک شخص اس خاندان اور لڑکی کے والد کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کررہا تھا۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان: 14 سالہ لڑکے کے ریپ اور قتل کے جرم میں 4 مجرمان کو سزائے موت

ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل کہ فریقین کے درمیان معاملات طے پاتے، سی پی بی نے عدالت کی اجازت سے لڑکی اور اس کی بچی کو حفاظتی تحویل میں لے لیا، حکام کا خیال ہے کہ متاثرہ لڑکی اور اس کی بچی گھر پر محفوظ نہیں ہیں۔

دوسری جانب ریپ متاثرہ لڑکی اور مشتبہ افراد کے نمونے ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں۔

پولیس کے مطابق ڈی این اے کی رپورٹ ملزمان کے خلاف اہم ثبوت ثابت ہوسکتی ہے جو پہلے سے جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

متاثرہ لڑکی کے حوالے سے پولیس کو واقعے کی اطلاع ملنے کے فوری بعد سٹی پولیس آفیسر محمد احسن یونس نے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) کو ملزمان کی گرفتاری کا کام سونپا۔

ایس پی راول ڈویژن رائے مظہر اقبال کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز ایک 56 سالہ شخص سمیت چاروں مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’گینگ ریپ‘ کا ڈراما رچانے پر 19 سالہ لڑکی کو سزا کا سامنا

16 فروری کو تھانے میں درج کرائی گئی ایف آئی آر میں ریپ متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ اس کی والدہ کے انتقال کے بعد یہ اپنے والد اور دو چھوٹے بھائیوں کے ساتھ رہ رہی تھی۔

متاثرہ لڑکی کے مطابق جون 2019 میں وہ اپنے گھر میں اکیلی تھی جب اس کے والد کام کے سلسلے میں دفتر گئے تھے، تو اس کے پڑوس میں رہنے والا ملزم اس کے گھر آیا اور کہا کہ اگر اسے بازار سے کسی سامان کی ضرورت ہو تو وہ بتاسکتی ہے۔

لڑکی نے الزام لگایا کہ ملزم کچھ روز بعد پھر اس کے گھر آیا اور اسے ریپ کا نشانہ بنایا، کسی کو کچھ بتانے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، یہی وجہ ہے کہ خوف کے مارے وہ خاموش رہی۔

اس کا کہنا تھا کہ ملزم کچھ روز بعد پھر اس کے گھر آیا اور اس بار اس کے ساتھ اس کا دوست بھی موجود تھا، ان دونوں نے بندوق کے زور پر اس کا ریپ کیا۔

ایف آئی آر میں متاثر لڑکی نے انکشاف کیا کہ ایک اور شخص جسے وہ انکل کہا کرتی تھی نے اسے بلیک میل کرنا شروع کیا اور والد کو پڑوسیوں کے حوالے سے بتانے کی دھمکی دی اور بعد ازاں اس شخص نے بھی اسے ریپ کا نشانہ بنایا۔

لڑکی کے مطابق اس کی آزمائش یہاں ختم نہیں ہوئی، محلے کے ایک اور لڑکے نے اس پر حملہ کیا اور جب وہ حاملہ ہوئی تو اس نے اپنے والد سے اپنی مشکلات بیان کیں اور پولیس سے مدد طلب کی۔

متاثرہ لڑکی کی شکایت کے بعد پولیس نے چاروں ملزمان کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔

پولیس کے مطابق لڑکی کے والد نے پہلی اہلیہ کے انتقال کے بعد دوسری شادی کرلی تھی تاہم دوسری بیوی گھریلو مسائل کے باعث 6 ماہ میں ہی اسے چھوڑ کر چلی گئی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ تحقیقات شروع ہونے کے بعد مزید تفصیلات سامنے آئیں گی۔


یہ خبر 24 فروری 2020 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں