حاجیوں سے حاصل 75 فیصد رقم سعودی عرب کو دی جاتی ہے،سیکریٹری مذہبی امور

اپ ڈیٹ 24 فروری 2020
وزارت مذہبی امور نے حج پالیسی 20 فروری کو جاری کی تھی—فائل/فوٹو:اے پی
وزارت مذہبی امور نے حج پالیسی 20 فروری کو جاری کی تھی—فائل/فوٹو:اے پی

وفاقی سیکریٹری مذہبی امور نے سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کو حج کے اخراجات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حاجیوں سے حاصل ہونے والی رقم کا 75 فیصد سعودی عرب کو دیا جاتا ہے۔

سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس سینیٹر حافظ عبد الکریم کی زیر صدارت ہوا جہاں حج 2019 اور حج 2020 کے اخراجات کا موازنہ کیا گیا اور حج کو مزید سستا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

سیکریٹری مذہبی امور نے کہا کہ حج پیکج میں رہائش، حج اخراجات، کھانا، ٹرانسپورٹ اور پروازوں کے ٹکٹ شامل ہیں اورحاجیوں سے لیے جانے والے 75 فیصد پیسے سعودی عرب کو دیے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں:رواں برس حج پیکج 4 لاکھ 86 ہزار روپے تک ہوگا، حتمی پالیسی جاری

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں ریال کا ریٹ 41 روپے 50 پیسے فکس کر دیا گیا اور ریال کی قیمت میں اضافے کی صورت میں اضافی رقم حکومت خود ادا کرے گی۔

کمیٹی کو بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ 2019 کے مقابلے میں حج 2020 کے لیے ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں 56 ریال کمی آئی جبکہ گزشتہ سال حاجیوں کو 914 ریال واپس کیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ریال کی قیمت میں اضافے سے رواں برس حج اخراجات میں بھی اضافہ ہوا، اس کے علاوہ سعودی حکومت کی جانب سے رواں برس حج کے لیے نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں۔

حج اخراجات میں اضافے پر ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں حج 2020 کے اخراجات میں 549 ریال کا اضافہ ہوا ہے، وزارت مذہبی امور سروس چارجز کی مد میں 3 ہزار 500 روپے لیتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں مہنگائی 12 فیصد ہے اور اسی تناظر میں حج 2020 مہنگا نہیں ہے۔

سیکریٹری مذہبی امور نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں حج اخراجات 5 لاکھ 9 ہزار روپے کی سفارش کی تھی لیکن کابینہ نے چار میں سے تین تجاویز کی منظوری دی۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ: اپوزیشن نے حج اخراجات میں اضافہ مسترد کردیا، سبسڈی دینے کا مطالبہ

سفارشات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حج مزید سستا کرنے کے لیے کابینہ کو چار سفارشات پیش کی گئیں، حج کی ٹکٹ 50 ڈالر کم کرنے کی سفارش کی جو کابینہ نے منظور کی، حج ریفنڈ کی مد میں 8.7 ارب روپے وزارت کے فنڈ میں پڑے تھے، اس میں سے پانچ ارب سبسڈی دینے کی سفارش کی۔

کمیٹی کو بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ حج پالیسی میں ریال کا ریٹ 44 روپے رکھا گیا تھا، حکومت نے ریال کی قیمت 41.50 کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ ٹکٹ کی قیمت کم ہونے سے پی آئی اے پہلے ہی واویلا کر رہا ہے۔

اس موقع پر سینیٹ کمیٹی کے چیئرمین نے سیکریٹری مذہبی امور سے کہا کہ وزارت مذہبی امور حج کو مزید سستا کرنے کی ایک اور کوشش کرے کیونکہ پروازوں کی ٹکٹوں میں اب بھی مزید کمی کی جا سکتی ہے۔

سینیٹر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ اگلے اجلاس میں پی آئی اے کو بھی بلا لیتے ہیں، عمرہ ٹکٹ 60 ہزار میں میسر ہے تو حج کا ٹکٹ ایک لاکھ 10ہزار کردیں اور مکہ، مدینہ میں رہائش کے اخراجات میں بھی کمی کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مکہ اور مدینہ میں رہائشی عمارت دو ہزار ریال پر میسر ہے تو 2600 ریال کیوں لیے جا رہے ہیں، ہماری کوششوں سے حج اخراجات میں 90 ہزار تک بچت ہوئی اور چاہتے ہیں کہ مزید 40 ہزار روپے کم کیے جائیں۔

ذیلی کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ 'روڈ ٹو مکہ پروجیکٹ' کو پاکستان کے دیگر شہروں میں شروع کرایا جائے جس پر سیکریٹری مذہبی امور نے کہا کہ اس حوالے سے سعودی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

مزید پڑھیں:آئندہ چند برس میں حج کے اخراجات میں مزید اضافے کا امکان

خیال رہے کہ وزارت مذہبی امور نے 20 فروری کو حج پالیسی جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ واں برس حج پیکج فی کس 4 لاکھ 86 ہزار روپے تک ہوگا جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 29 ہزار روپے تک اضافہ ہے۔

وزارت مذہبی امور کی ویب سائٹ پر جاری حج پالیسی 2020 کے مطابق رواں سال پاکستان میں جنوبی ریجن کے لیے حج پیکج 4 لاکھ 55 ہزار 6 سو 95 روپے ہوگا، جس میں کوئٹہ، کراچی اور سکھر شامل ہیں۔

شمالی ریجن کے لیے حج پیکج 4 لاکھ 63 ہزار 4 سو 45 روپے ہوگا جس میں اسلام آباد، پشاور، لاہور، سیالکوٹ، ملتان اور رحیم یار خان شامل ہیں۔

پالیسی کے مطابق قربانی کے لیے 22 ہزار 8 سو 25 روپے اختیاری ہوں گے، قربانی کے ساتھ جنوبی ریجن کے لیے حج اخراجات 4 لاکھ 78 ہزار 5 سو 20 روپے اور شمالی ریجن کے لیے 4 لاکھ 86 ہزار روپے ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں