نیتن یاہو کی حکام کو مقبوضہ علاقے میں متنازع تعمیرات کی ہدایت

اپ ڈیٹ 26 فروری 2020
نیتن یاہو کے مطابق اس منصوبے کی تعمیر میں 6 یا 7 سال تاخیر ہوئی ہے—فوٹو:رائٹرز
نیتن یاہو کے مطابق اس منصوبے کی تعمیر میں 6 یا 7 سال تاخیر ہوئی ہے—فوٹو:رائٹرز

اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنی حکومت کو فلسطین کے مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقے میں یہودیوں کے لیے 3 ہزار 500 گھروں کی تعمیر کا منصوبہ فوری شروع کرنے کی ہدایت کردی۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے میں یہودیوں کے لیے 3 ہزار 500 گھروں کی تعمیر کے منصوبے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے اس منصوبے کا اعلان بہت پہلے کیا تھا لیکن عالمی برادری کی جانب سے کی گئی سخت تنقید کے بعد یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہوا تھا کیونکہ یہ مغربی کنارے کا انتہائی حساس علاقہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کو ’یہودی ریاست‘ قرار دینے کا متنازع بل منظور

فلسطینیوں اور اس منصوبے کے بیرونی مخالفین نے مغربی کنارے میں اسرائیلی بستی کی تعمیر کے حوالے سے نیتن یاہو کو خبردار کیا تھا کہ اس سے فلسطین کا یروشلم سے اور مغربی کنارے سے رابطہ ٹوٹ جائے گا۔

انہوں نے اسرائیل کے ای ون تعمیراتی منصوبے کے حوالے سے کہا تھا کہ یہ ایسا منصوبہ ہے جس سے فلسطینیوں کی الگ ریاست کی امید بھی مدھم پڑجائے گی۔

نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘میں نے ای ون میں 3 ہزار 500 گھروں کی تعمیر کے منصوبے کو فوری شروع کرنے کے لیے ہدایات دی ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ منصوبہ 6 یا 7 سال تاخیر کا شکار ہوچکا ہے’۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم مقامی انتخابات سے محض 6 روز قبل اس طرح کے بیانات سے ووٹرز کی ہمدردیاں سمیٹنے کی کوشش کر رہے ہیں اور جن لوگوں کے لیے گھر تعمیر کیے جارہے ہیں ان کا تعاون حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں:یہودی آباد کاروں کیلئے 7 ہزار نئے مکانات تعمیر کرنے کی منظوری

خیال رہے کہ اسرائیل کا ای ون منصوبہ یہودی بستیوں کو وسعت دینا ہے اور یروشلم سے منسلک کردیا جائے گا جس کا فاصلہ 15 منٹ ہوگا۔

قبل ازیں نیتن یاہو نے 20 فروری کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ مغربی کنارے کے علاوہ غیوت ہماتوس میں 3 ہزار نئے گھروں کی تعمیر کے منصوبے پر نظرثانی کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ فلسطین اور عالمی برادری کی جانب سے اسرائیلی حکام کے ان منصوبوں کی مخالفت کی جاتی رہی ہے اور اس کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہ علاقے اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں قبضے میں لیے تھے اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینیوں کے حوالے نہیں کیے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے بھی اسرائیل کے اس اقدام کی مخالفت کی گئی اور دونوں فریقین کے درمیان تنازع موجود ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں