’انتہائی بیہودہ گفتگو‘ نشر کرنے والے چینل کو پیمرا کا نوٹس

اپ ڈیٹ 05 مارچ 2020
خلیل الرحمٰن قمر نے نیو ٹی وی کے پروگرام میں نامناسب زبان استعمال کی تھی—اسکرین شاٹ
خلیل الرحمٰن قمر نے نیو ٹی وی کے پروگرام میں نامناسب زبان استعمال کی تھی—اسکرین شاٹ

پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تین مارچ کی شب 'عورت مارچ' پر کیے گئے پروگرام کے دوران انتہائی بیہودہ گفتگو پر مشتمل پروگرام نشر کرنے والے نجی ٹی وی چینل ’نیو‘ ٹی وی اور اسی چینل کے پروگرام کا ویڈیو کلپ چلانے والے چینل ’جیو‘ کو نوٹس جاری کردیا۔

نیو ٹی وی کے پروگرام ’آج عائشہ احتشام کے ساتھ‘ میں تین مارچ کی شب ’عورت مارچ‘ پر ایک پروگرام کیا گیا تھا جس میں ڈراما نویس خلیل الرحمٰن قمر اور صحافی ماروی سرمد کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی تھی اور ڈراما نویس نے خاتون کے لیے انتہائی نامناسب زبان استعمال کی تھی۔

براہ راست پروگرام میں بات کرتے ہوئے ماروی سرمد کو ’گھٹیا عورت‘ کہنے سمیت ان کے خلاف انتہائی نامناسب زبان استعمال کی گئی تھی اور انہیں ’جسم کے طعنے‘ بھی دیے گئے تھے۔

خلیل الرحمٰن قمر کی گفتگو کے دوران ماروی سرمد نے ’میرا جسم، میری مرضی‘ کا نعرہ لگایا تو خلیل الرحمٰن قمر ایک دم غصے میں آگئے اور انہوں نے پہلی بار ہی ماروی سرمد کو سخت لہجے میں تنبیہ کی کہ ’درمیان میں نہ بولیں‘۔

جس پر ماروی سرمد نے ایک بار پھر ’میرا جسم، میری مرضی‘ کا نعرہ لگایا تو خلیل الرحمٰن قمر مزید غصے میں آگئے اور انہوں نے انتہائی بدتمیزی سے خاتون رہنما کو بولا کہ ’بیچ میں مت بولو تم، تیرے جسم میں ہے کیا، اپنا جسم دیکھو جاکے‘۔

یہ بھی پڑھیں: خلیل الرحمٰن قمر کا ماروی سرمد کیخلاف نازیبا زبان کا استعمال

ماروی سرمد کے خلاف ایسی زبان استعمال کیے جانے پر کئی سیاستدانوں، اداکاروں، سماجی رہنما اور دیگر افراد نے بھی خلیل الرحمٰن قمر کے رویے کی مذمت کی اور سوشل میڈیا پر مہم چلائی کہ ڈراما نویس کا بائیکاٹ کیا جائے اور اسے کسی پروگرام میں نہ بلایا جائے۔

خاتون میزبان نے نامناسب بحث کے باوجود براہ راست پروگرام کو چند منٹ کے لیے بند کرنے کی زحمت نہیں کی—اسکرین شاٹ
خاتون میزبان نے نامناسب بحث کے باوجود براہ راست پروگرام کو چند منٹ کے لیے بند کرنے کی زحمت نہیں کی—اسکرین شاٹ

بعد ازاں ایک اور پروگرام میں گزشتہ شب خلیل الرحمٰن قمر نے اپنی گفتگو کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ماروی سرمد نے انہیں ’شٹ اپ‘ (خاموش ہوجائیں) کہا جس کے بدلے میں انہوں نے انہیں گالیاں دیں اور یہ کہ انہوں نے اپنے دفاع اور بدلے کے طور پر خاتون کو گالیاں دیں۔

مزید پڑھیں: ماروی سرمد کو گالی دے کر اپنا بدلہ لیا، خلیل الرحمٰن قمر

ڈراما نویس نے اپنے نامناسب الفاظ پر معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا تھا۔

خلیل الرحمٰن قمر کی ایسی گفتگو پر اگرچہ نیو ٹی وی کی انتظامیہ اور خاتون میزبان عائشہ احتشام نے مداحوں سے معافی بھی مانگی تھی تاہم اب پیمرا نے چینل کو انتہائی بیہودہ گفتگو پر مشتمل پروگرام کو آن ایئر کرنے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے چینل سے وضاحت طلب کرلی۔

ڈراما نویس کو سوشل میڈیا پر بہت تنقید کا نشانہ بنایا گیا—فائل فوٹو: فیس بک/ ٹوئٹر
ڈراما نویس کو سوشل میڈیا پر بہت تنقید کا نشانہ بنایا گیا—فائل فوٹو: فیس بک/ ٹوئٹر

پیمرا نے اپنی ٹوئٹ کے ذریعے بتایا کہ ادارے نے ’نیو ٹی وی‘ انتظامیہ کو عائشہ احتشام کے پروگرام میں انتہائی بیہودہ گفتگو کو نشر کرنے پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر انتظامیہ سے جواب طلب کرلیا ہے اور جواب جمع نہ کرائے جانے پر انتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

علاوہ ازیں پیمرا نے انتہائی بیہودہ گفتگو پر مبنی اسی پروگرام کی ویڈیو کلپ کو دوبارہ نشر کرنے پر نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔

جیو نیوز نے اپنے پروگرام ’رپورٹ کارڈ‘ میں خلیل الرحمٰن قمر کی جانب سے ماروی سرمد کے لیے بولی گئی نازیبا گفتگو کو چلاتے ہوئے اس پر تجزیہ نگاروں سے رائے مانگی تھی اور اب پیمرا نے جیو کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحتی جواب طلب کرلی۔

دوسری جانب خلیل الرحمٰن قمر کے خلاف سوشل میڈیا پر سخت مہم چلائی جا رہی ہے جس میں لوگ مطالبہ کررہے ہیں کہ انہیں کسی بھی پروگرام میں نہ بلایا جائے، علاوہ ازیں ماروی سرمد اور خلیل الرحمٰن قمر کے درمیان بحث کے بعد سوشل میڈیا پر عورت مارچ اور فیمنزم پر بحث کا ایک نیا پنڈورا باکس کھل گیا ہے اور لوگ اپنی رائے کا کھل کر اظہار کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں