نئی دہلی فسادات: عام آدمی پارٹی کے مسلمان رکن کےخلاف انٹیلی جنس افسر کے قتل کا الزام

05 مارچ 2020
طاہرحسین نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف ویچ ہنٹ کا سلسلہ جاری ہے—فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر
طاہرحسین نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف ویچ ہنٹ کا سلسلہ جاری ہے—فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

نئی دہلی پولیس نے عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے معطل رہنما طاہر حسین کو انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) افسر کے مبینہ قتل کے الزام میں کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ان پر الزام ہے کہ دہلی فسادات کے دوران انہوں نے انٹیلی جنس افسر کو مبینہ طور پر قتل کیا۔

مقامی میڈیا کے مطابق طاہر حسین مبینہ قتل کے بعد فرار ہوگئے تھے اور عدالت میں پیش ہونے سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ وہ خود کو عدالت کے حوالے کریں گے۔

مزیدپڑھیں: 'مذہبی تہوار منانے بھارت گئے، زبردستی پاکستان مخالف بیان دلوایا گیا'

تاہم خود کو عدالت کے حوالے کرنے کی درخواست مسترد ہونے پر نئی دہلی پولیس نے انہیں کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا۔

خیال رہے کہ طاہرحسین نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف ویچ ہنٹ کا سلسلہ جاری ہے اور وہ خود بھی فسادات میں متاثر ہوئے۔

انہوں نے مزید بتایا تھا کہ میں اور میرے اہلخانہ پرتشدد مظاہرین سے بچنے کے لیے محفوظ مقام پر منتقل ہوئے جبکہ پولیس نے انہیں مظاہرین سے بچایا۔

انٹیلی جنس افسر کی ہلاکت سے متعلق سوال کے جواب میں طاہر حسین نے بتایا کہ دہلی فسادات میں انکت شرما کی موت پر افسوس ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ غیر جانبدار تحقیقات یقیناً حقائق کو سامنے لانے میں مدد گار ہوگی۔

بھارت میں حالیہ فسادات

خیال رہے کہ 23 فروری کو انتہا پسند ہندوؤں نے مسلم محلوں پر حملہ کرتے ہوئے وہاں آگ لگادی تھی اور مساجد کو اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔

ان حملوں کے دوران ہجوم کی جانب سے متعدد لوگوں کو زندہ جلا دیا یا تشدد کرکے موت کی نیند سلادیا گیا تھا جس کے باعث مجموعی طور پر 42 افراد ہلاک ہوئے اور ان میں بیشتر مسلمان تھے جبکہ پرتشدد واقعات کے نتیجے میں درجنوں افراد شدید زخمی بھی ہوئے۔

ان پرتشدد کارروائیوں کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کی سازش صریح تھی کیونکہ حملوں کے دوران پولیس آیا کھڑی رہی یا ہجوم کے ساتھ رہی، اس کے علاوہ ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جس میں زخمی مسلمانوں کو پولیس اہلکاروں کی جانب سے زمین پر بیٹھنے اور حب الوطنی کے گانے گانے پر مجبور کیا جارہا تھا جو پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان گٹھ جوڑ کو عیاں کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی میں مذہبی فسادات پر بولی وڈ شخصیات کا اظہار افسوس

یہی نہیں بلکہ ہجوم کے کچھ رہنما بی جے پی سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں کی تعریف کرتے بھی نظر آئے جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مذمت بھی نہیں کی۔

علاوہ ازیں یہ بھی تصور کیا جارہا کہ یہ حملے آر ایس ایس کے کارکنوں کی جانب سے کیے گئے اور انہیں متنازع شہریت قانون کے خلاف دسمبر سے ہونے والے احتجاج کا جواب کہا جارہا۔**

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں