صوبوں کو اشیائے خورونوش کی ذخیرہ اندوزی روکنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2020
چین میں پھیلنے والے کورونا وائرس کے باعث ادرک کی فراہمی متاثر ہوئی—فائل فوٹو: اے پی پی
چین میں پھیلنے والے کورونا وائرس کے باعث ادرک کی فراہمی متاثر ہوئی—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: ملک میں پیاز اور ادرک کی کمی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت نے صوبوں اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ خوراک کی بنیادی اشیائے ضروریات کی ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ پر نظر رکھنے کے لیے خصوصی ٹیمز تشکیل دی جائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ کی سربراہی میں نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (ایم پی ایم سی) کے اجلاس میں قیمتوں میں ’عمومی کمی‘ پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں بتایا گیا کہ پیاز کی حالیہ قیمت 80 روپے فی کلو ہے جبکہ ادرک کی قیمت 400 روپے کلو تک جا پہنچی ہے اور چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے باعث ادرک کی فراہمی متاثر ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: اشیائے خورونوش، گیس کی قیمتوں میں اضافہ، مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھ گیا

کمیٹی اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ اضلاع میں قیمتوں کے فرق کو دور کرنے کے لیے ایک فارمولا اپنی تشکیل کے حتمی مراحل میں ہے۔

اجلاس میں مسابقتی کمیشن پاکستان کے نمائندوں نے کہا کہ این پی ایم سی کے فروری 2015 کے فیصلے کے تحت ضروری اشیائے خوراک کی ذخیرہ اندوزی، منافع خوری اور ملی بھگت کو قابو کرنے کے لیے تفصیلی مشاورت کی گئی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ قیمتوں کے نفاذ کے یکساں فارمولے کے تحت جہاں قیمت متعین کرنے کے عناصر مثلاً فارم گیٹ پرائس، مال برداری، ضیاع، پیکنگ اور ٹرانسپورٹیشن ایک جیسے ہوں وہاں ہول سیل ریٹ مقرر کیے جاسکتے ہیں جبکہ مختلف چیزوں پر منحصر قیمتیں معیاری اشاریوں کے ساتھ تجویز کی جاسکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے غذائی اشیا کی قیمتوں میں کمی کی تجاویز طلب کرلیں

اس کے علاوہ فارمولے میں زرعی سپر مارکیٹس، خوراک کی انتہائی اہم اشیا کی کم سے کم سپورٹ قیمت، فوڈ پراسسنگ اور کیننگ کے لیے مراعات جبکہ ہائپر مارکیٹس میں پرائس کنٹرول قوانین کے نفاذ کی چھوٹ دینے کی تجویز شامل ہے۔

کمیٹی نے حکومت پنجاب کی رپورٹ پر حیرت کا اظہار کیا جس کے مطابق صوبے میں چینی کی اوسط قیمت 76 روپے فی کلو ہے لیکن کچھ شرکا نے بتایا کہ چنیوٹ میں چینی کی مل کی قیمت 80 روپے فی کلو تھی، جس پر کمیٹی نے قیمتوں میں فرق کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا کہ ریٹیل پرائس مل کی پرائس سے کس طرح کم ہوسکتی ہے۔

علاوہ ازیں کمیٹی میں کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے رجحانات پر گفتگو کرتے ہوئے یہ بات مشاہدے میں آئی کہ مہنگائی کی وجہ بننے والی اشیائے خوراک مثلاً تازہ سبزیاں، دالیں اور گندم کی قیمتوں میں ماہانہ بنیادوں پر کمی ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ چند برسوں تک مہنگائی کی شرح بلند رہنے کا امکان

اس کے ساتھ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس کے حوالے سے مہنگائی ماہانہ بنیادوں پر فروری 2020 میں ایک فیصد کم ہوئی ہے تاہم سالانہ بنیادوں پر سی پی آئی فروری 2020 میں 12.4 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں