سعودی عرب: مسجد الحرام، مسجد نبوی عشا سے فجر تک بند رکھنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2020
مطاف اور سعی کا مقام عمرے کی پابندی برقرار رہنے تک بند رہے گا—تصویر: ٹوئٹر
مطاف اور سعی کا مقام عمرے کی پابندی برقرار رہنے تک بند رہے گا—تصویر: ٹوئٹر

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے سعودی عرب نے مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی نمازِ عشا کے ایک گھنٹے بعد سے نمازِ فجر سے ایک گھنٹہ قبل تک روزانہ بند رکھنے کا اعلان کردیا۔

سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق مسجد نبوی میں روضہ رسولﷺ بھی عمرے پر پابندی کے عرصے کے دوران بند رہے گا جبکہ جنت البقیع میں بھی زائرین کے جانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز مطاف (خانہ کعبہ کے اطراف کے صحن) کو بھی تفصیلی صفائی اور جراثیم کش اقدامات کے سلسلے میں خالی کروالیا گیا تھا جس کے بعد نماز کی ادائیگی مسجد کے احاطے میں ہوئی۔

عرب نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ خانہ کعبہ کے اطراف میں جہاں زائرین 7 مرتبہ طواف کرتے ہیں اور صفا اور مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان سعی کا مقامات عمرے سے پابندی ہٹائے جانے تک بند رہے گا تاہم مسجد کے اندر نماز کی ادائیگی جاری رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: سعودی عرب نے عمرے پر عارضی پابندی لگادی

ایک سعودی عہدیدار کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ مطاف خالی کروا کر گہرائی سے صفائی ایک عارضی اقدام ہے جس کی اس سے قبل کوئی مثال نہیں ملتی۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز اور تصاویر میں خانہ کعبہ کے آس پاس کا مقام بالکل خالی دکھائی دیا جہاں تقریباً ہر وقت زائرین کا ہجوم موجود ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ 4 مارچ کو سعودی عرب نے کورونا وائرس پھیلنے کے خدشات کے باعث عمرے کی ادائیگی عارضی طور پر معطل کردی تھی۔

رپورٹ کے مطابق ‘کورونا وائرس کے حوالے سے نگرانی کے لیے بنائی گئی کمیٹی کی تجاویز پر شہریوں اور مقیم افراد کے لیے عمرے کی ادائیگی کو عارضی طور پر معطل کیا گیا’۔

مزید پڑھیں: ایران میں کورونا وائرس سے 92 ہلاکتیں، وائرس سے متاثرین میں مزید اضافہ

سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ فیصلے کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے گا اور حالات تبدیل ہوتے ہی فیصلے کو واپس لے لیا جائے گا۔

اس سے قبل حکومت نے مکہ اور مدینہ میں غیر ملکیوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کی تھی تاہم دونوں مقدس شہر سعودی عرب کے شہریوں کے لیے اب بھی کھلے ہوئے ہیں جہاں شہریوں کو نماز اور عبادات کرنے کی اجازت ہے۔

خیال رہے کہ چین سے شروع ہونے والے کورونا وائرس دنیا کے درجنوں ممالک میں پہنچ چکا ہے اور اس کے خطرے کے پیش نظر متعدد ممالک نے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے مختلف پابندیاں عائد کردی ہیں۔

سعودی عرب میں اب تک کورونا وائرس کے 5 کیسز سامنے آچکے ہیں اور سعودی عرب کی جانب سے ایران پر مسافروں کی آمدو رفت کا صحیح دستاویزی اندراج نہ کر کے کورونا وائرس کے عالمی خطرے میں اضافے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

کورونا وائرس

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں