اسرائیل حامی لابنگ گروپ کی کانفرنس میں شریک 2 افراد کے طبی ٹیسٹ کے بعد ان میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

مذکورہ کانفرنس میں امریکی نائب صدر مائیک پینس اور سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو سمیت متعدد دیگر امریکی قانون سازوں نے شرکت کی تھی۔

امریکن اسرائیل پبلک افیئرز کمیٹی (اے آئی پی اے سی) کے زیر اہتمام کانفرنس کے بعد ادارے کی جانب سے شرکا، مقررین اور کانگریس افسران کو ارسال کی گئی ای میل میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کے 2 متاثرین نے نیویارک سے فضائی سفر کرکے یکم تا 3 مارچ کے دوران منعقد ہونے والی کانفرنس میں شرکت کی۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ادارے کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ 'ہم تصدیق کرتے ہیں کہ نیویارک سے تعلق رکھنے والے دو شرکا میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں'۔

حکام نے بتایا کہ نیو یارک سٹی کے شمال میں ویسٹ چیسٹر کاؤنٹی میں 22 نئے کورونا وائرس کیسز کی تصدیق ہوئی اور جس کے بعد کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 44 ہو گئی۔

اے آئی پی اے سی نے مزید کہا کہ 'ہم ویسٹ چیسٹر کاؤنٹی ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ اور ڈی سی ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مستقل رابطے میں ہیں جو نیویارک کے محکمہ صحت اور قومی صحت کے حکام کے ساتھ جوڑے ہوئے ہیں'۔

ادارے کی جانب سے جاری اعلامیے میں واشنگٹن کے محکمہ صحت کے حوالے کہا گیا کہ شرکا کے لیے فوری طور پر کسی خطرے کی نشاندہی نہیں کی گئی۔

تاہم ڈی سی پبلک ہیلتھ نے تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

واضح رہے کہ اسرائیل کے لابنگ گروپ میں متعدد امریکی اہم رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔

امریکا سے کانفرنس میں شرکت کے لیے تقریباً 18 ہزار افراد کی شرکت متوقع تھی۔

اے آئی پی اے سی نے کہا کہ 'اگر آپ کورونا وائرس کے متاثرہ ہیں تو ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ مقامی مراکز کے حکام کو آگاہ کریں تاکہ وہ متعلقہ طبی حکام سے رابطہ کرکے صورتحال کو سنبھال سکیں۔

خیال رہے کہ امریکا میں کیسز کے اضافے کے ساتھ ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کی وبا سے لڑنے کے لیے 8 ارب 30 کروڑ ڈالر کے بل پر دستخط کردیے۔

نئے بل کے تحت وفاقی ادارہ صحت کو ویکسینز، ٹیسٹ اور علاج سمیت مقامی حکومت کی جانب سے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے رقم فراہم کی جائے گی۔

دنیا بھر میں پھیلنے والے نوول کورونا وائرس سے اموات اور متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور امریکا میں بھی رپورٹ کیے گئے کیسز کی تعداد 301 ہوگئی ہے جبکہ ہلاکتیں 15 تک جاپہنچی ہیں۔

امریکا کے مغربی ساحلی علاقے میں سب سے زیادہ تیزی سے کورونا وائرس پھیل رہا ہے اور ریاست واشنگٹن میں سب سے زیادہ 80 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ہلاک ہونے والے 15 افراد میں سے 14 کا تعلق بھی اسی ریاست سے ہے۔

خیال رہے کہ چین سے پھیلنے والے نئے کورونا وائرس سے دنیا بھر میں اب تک ایک لاکھ 2 ہزار سے زائد افراد متاثر اور 3 ہزار 400 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

جہاں اس بیماری سے دنیا میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے وہیں اب تک 57 ہزار افراد اس سے مکمل صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔

کورونا وائرس

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

کورونا وائرس کی مزید خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں