کورونا وائرس کا پھیلاؤ، تیل کی قیمتوں میں کمی سے ایشیائی مارکیٹیں کریش کرگئیں

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2020
ٹوکیو، سڈنی، منیلا کی مارکیٹوں میں6فیصد تک کمی جبکہ ہانگ کانگ میں کھانے کے وقفے تک مارکیٹ میں3.5فیصد تک کمی سامنے آئی — فائل فوٹو:اے ایف پی
ٹوکیو، سڈنی، منیلا کی مارکیٹوں میں6فیصد تک کمی جبکہ ہانگ کانگ میں کھانے کے وقفے تک مارکیٹ میں3.5فیصد تک کمی سامنے آئی — فائل فوٹو:اے ایف پی

عالمی معیشت میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے خدشات کے بڑھنے اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث اسٹاک مارکیٹ کریش کرگئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق خطرناک وبا نے جہاں دنیا بھر میں ہزاروں جانیں لے لی ہیں وہیں ڈیلرز خدشات سے آراستہ اثاثوں سے بھاگ کر محفوظ پناہ گاہوں کی جانب جارہے ہیں جس کی وجہ سے سونے اور ین کی قیمت بڑھ رہی ہے اور امریکی خزانے نئے ریکارڈ یعنی کم ترین سطح کی جانب جارہے ہیں۔

جہاں حکومتوں اور مرکزی بینکوں کی جانب سے محرک اقدامات اٹھانے کے لیے تیار ہونے کا اعلان کیا گیا وہیں کورونا وائرس کا پھیلاؤ معیشتوں پر ایک بہت بڑا دباؤ ڈال رہا ہے اور عالمی بحران کے خدشات پیدا کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئی

ٹوکیو سڈنی اور منیلا میں اسٹاک مارکیٹ 6 فیصد تک کم ہوئی جبکہ ہانگ کانگ میں کھانے کے وقفے تک مارکیٹ میں 3.5 فیصد تک کمی سامنے آئی۔

ممبئی، سنگاپور، سیئول، جکارتہ اور ویلنگٹن 3 فیصد سے زائد کم ہوئیں، شنگھائی اور تائی پی میں کم از کم 2 فیصد کمی آئی جبکہ بنکاک کی مارکیٹ 5 فیصد تک گری۔

یہ نقصانات جمعے کے روز یورپ اور وال اسٹریٹ میں تیزی سے کمی کے پیروی میں رہیں۔

اس کمی کی ایک اور اہم وجہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی تھی جو دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والے ملک سعودی عرب کی جانب سے پیداوار پر تنازع کی وجہ سے تیل میں کمی کے اعلان کے بعد رونما ہوئی۔

دونوں اہم تیل کے برآمد کار، جو پہلے ہی وائرس کی وجہ سے طلب میں کمی کے باعث دباؤ کا شکار ہیں، نے تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم کی جو 1991 میں خلیجی جنگ کے بعد سب سے تیزی سے کم ہوئی۔

آرگنائزیشن برائے پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز (اوپیک) کی پیداوار میں کمی کی پیشکش کو روس کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد سعودی عرب نے تیل پر جنگ کا آغاز قیمتوں کو 20 سال کی کم ترین سطح پر لاکر کیا۔

ریاض نے اپریل کے لیے قیمتوں کو کم کرکے ایشیا کے لیے 4 سے 6 ڈالر فی بیرل اور امریکا کے لیے 7 ڈالر فی بیرل کردیا۔

روس کے فیصلے سے پہلے ہی قیمتوں میں کمی آئی تھی جبکہ اس خدشے کا بھی اظہار کیا جارہا ہے کہ اگر دونوں جانب سے کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا تو قیمتیں مزید کم ہوں گی۔

توانائی کے اداروں پر اثرات

اوانڈا کے سینئر مارکیٹ تجزیہ کار جیفرے ہیلے کا کہنا تھا کہ 'سعودی عرب کے ارادے، روس کو سزا دینے کے لگتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تیل کی قیمتیں آئندہ چند ماہ تک ایسی ہی رہیں گی کیونکہ کورونا وائرس نے معاشی نمو روک دی ہے اور سعودی عرب نے اپنے پمپ کھول دیے ہیں اور خام تیل پر بڑے ڈسکاؤنٹ دے رہا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج: 2 ہزار 302 پوائنٹس کی تاریخی کمی کے بعد ریکوری

توانائی کے ادارے اس سے بری طرح متاثر ہوئے، ہانگ کانگ کی سی این او سی کمپنی کے حصص 16 فیصد اور پیٹرو چین کے حصص میں 10 فیصد کمی آئی جبکہ ٹوکیو میں انپکس کے حصص میں 13 فیصد کمی آئی اور سڈنی میں ووڈسائڈ پیٹرولیم کے حصص میں 17 فیصد کمی واقع ہوئی۔

تحقیقی ادارے گائیتامے ڈاٹ کام کے تاکویا کاندا کا کہنا تھا کہ 'تیل کی قیمتوں میں کمی اور کورونا وائرس کے پھیلنے کے خدشے نے عالمی معیشت گرنے کا خدشہ پیدا کردیا ہے'۔

غیر ملکی زرمبادلہ کی مارکیٹیں بھی انتہائی غیر مستحکم رہیں جہاں تاجروں نے ڈالر کو فروخت کیا اور ین کو خریدا جو عالمی عدم استحکام کے خلاف ایک باڑ کی طرح دیکھا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں