چین: کورونا وائرس کے باعث بند تعلیمی ادارے کھلنے لگے، کاروبار زندگی بحال

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2020
کورونا وائرس کے مریضوں نے صحت یاب ہونے پر خوشی کا اظہار کیا — فوٹو: زنوا
کورونا وائرس کے مریضوں نے صحت یاب ہونے پر خوشی کا اظہار کیا — فوٹو: زنوا

دسمبر 2019 میں چین کے شہر ’ووہان‘ سے شروع ہونے والا کورونا وائرس اگرچہ اب بھی دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ مذکورہ وائرس چین سے مسلسل ختم ہو رہا ہے۔

’ووہان‘ کو کورونا وائرس کا مرکز سمجھا جاتا ہے کیوں کہ مذکورہ وائرس سب سے پہلے وہیں رپورٹ ہوا تھا اور وہاں تیزی سے لوگ اس سے متاثر ہو رہے تھے۔

چین میں واضح طور پر کورونا وائرس کی کمی پر لوگ بھی خوش دکھائی دیے—فوٹو: زنوا
چین میں واضح طور پر کورونا وائرس کی کمی پر لوگ بھی خوش دکھائی دیے—فوٹو: زنوا

’کورونا وائرس‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے چینی حکومت نے ’ووہان‘ میں ہنگامی بنیادوں پر عارضی ہسپتال بھی بنائے تھے اور عارضی ہسپتال کی تعداد بڑھا کر 16 تک کی گئی تھی اور ان ہسپتالوں کو 10 سے 15 دن میں تیار کرکے وہاں بیک وقت درجنوں مریضوں کو داخل کرکے ان کا علاج کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: چین: 10 دن میں تیار کردہ ہسپتال میں کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج شروع

چینی حکومت نے ’ووہان‘ سمیت دیگر شہروں میں جنوری 2020 کے وسط میں ہسپتال بنانا شروع کیے تھے اور فروری کے آغاز تک دیگر شہروں سمیت ’ووہان‘ میں مریضوں کا علاج شروع کردیا گیا تھا تاہم اب وہاں سے خبریں آ رہی ہیں کہ ’ووہان‘ میں بنائے گئے 16 ہسپتال بند کردیے گئے۔

سب سے زیادہ عارضی ہسپتال ووہان میں بنائے گئے تھے—فوٹو: زنوا
سب سے زیادہ عارضی ہسپتال ووہان میں بنائے گئے تھے—فوٹو: زنوا

چینی خبر رساں ادارے ’زنوا‘ کے مطابق ’ووہان‘ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی واضح کمی کے بعد وہاں بنائے گئے عارضی 16 ہسپتال بند کردیے گئے۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ اگرچہ بنائے گئے عارضی ہسپتال بند کردیے گئے مگر کورونا وائرس کے دیگر مریضوں کا علاج مستقل طور پر قائم ہسپتالوں میں کیا جا رہا ہے جب کہ مرض میں مبتلا مریضوں کی کڑی نگرانی سمیت دیگر حفاظتی اقدامات بھی بر قرار رکھے گئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 10 مارچ کو ’ووہان‘ میں گزشتہ 4 ماہ کے دوران سب سے کم کورونا وائرس کے 17 کیسز کی تصدیق کی گئی، اس سے قبل 3 فروری 2020 کو اسی شہر میں ایک ہی دن میں 2 ہزار سے زائد افراد وائرس کا شکار ہوئے تھے۔

ووہان کے ایک عارضی ہسپتال سے 10 مارچ کو 49 مریضوں کو ڈسچارج کرنے کے بعد تمام ہسپتال بند کردیے گئے—فوٹو: زنوا
ووہان کے ایک عارضی ہسپتال سے 10 مارچ کو 49 مریضوں کو ڈسچارج کرنے کے بعد تمام ہسپتال بند کردیے گئے—فوٹو: زنوا

’ووہان‘ کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے اور وہاں دسمبر 2019 سے مارچ 2020 کے آغاز تک یومیہ 50 سے 2 ہزار کے درمیان افراد میں کورونا وائرس تشخیص ہو رہا تھا مگر مارچ کے پہلے ہفتے کے اختتام سے قبل ہی وہاں کورونا کے متاثر افراد کی تعداد میں واضح کمی دیکھی گئی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: چین میں 70 ہزار سینما بند

’ووہان‘ میں 9 مارچ کو صرف 17 افراد میں کورونا کی تشخیص ہوئی جب کہ 10 مارچ کو ووہان میں بنائے گئے عارضی ہسپتال میں داخل 49 مریضوں کو بھی صحت یابی کے بعد گھر جانے کی اجازت دی گئی جس کے بعد مقامی انتطامیہ نے عارضی طور پر بنائے گئے تمام 16 ہسپتالوں کو بند کردیا۔

چینی خبر رساں ادارے کے مطابق جہاں عارضی بنائے گئے تمام ہسپتالوں کو بند کردیا گیا، وہیں ’ووہان‘ میں جزوی طور پر عوامی مقامات کو بھی کھولنے کا آغاز کردیا گیا جب کہ تعلیمی ادارے بھی کھلنا شروع ہوگئے۔

کیسز میں واضح کمی کے بعد چینی عوام سے خوف بھی ختم ہوگیا—فوٹو: زنوا
کیسز میں واضح کمی کے بعد چینی عوام سے خوف بھی ختم ہوگیا—فوٹو: زنوا

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ووہان میں کورونا وائرس کی وجہ سے بنائے گئے عارضی ہسپتالوں کے عملے کو پہلے ہفتے میں سخت مشکلات کا سامنا رہا تاہم ہر گزرتے دن وہاں بہتری دیکھنے میں آئی اور محض 35 دن میں ہسپتال عملے نے دواؤں اور سائنس کی مدد سے وائرس کے مریضوں کو صحت مند کرکے خوف کو شکست دی۔

ہسپتالوں کو بند کیے جانے کے بعد ہسپتالوں میں تعینات کیے گئے عملے نے خوشی کا اظہار کیا تاہم عملے نے تب تک کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا جب تک چین سے وائرس مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا۔

چینی صدر نے بھی 8 مارچ کو ووہان کا دورہ کیا تھا—فوٹو: زنوا
چینی صدر نے بھی 8 مارچ کو ووہان کا دورہ کیا تھا—فوٹو: زنوا

گزشتہ ڈیڑھ ہفتے سے چین میں کورونا وائرس کے کیسز کی رپورٹس انتہائی کمی کی جانب اشارہ کررہی ہیں اور 10 مارچ کو چین سے صرف 17 مریضوں کے کیسز کی رپورٹ سامنے آئی جب کہ دوسری جانب امریکا و یورپی ممالک میں اس وائرس کے زیادہ کیسز سامنے آ رہے ہیں۔

چینی خبر رساں ادارے ’زنوا‘ کی ایک اور رپورٹ کے مطابق چین بھر کے ایئرپورٹس پر سخت میڈیکل سیکیورٹی انتطامات کیے گئے ہیں اور ان ہی انتطامات کی بنیاد پر 10 مارچ کو بیجنگ ایئرپورٹ پر اترنے والے 6 غیر ملکی افراد میں کورونا کی تشخیص ہوئی۔

چینی ایئرپورٹس پر دوسرے ممالک سے آنے والے افراد میں کورونا پایا جا رہا ہے—فوٹو: زنوا
چینی ایئرپورٹس پر دوسرے ممالک سے آنے والے افراد میں کورونا پایا جا رہا ہے—فوٹو: زنوا

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایئرپورٹ پر کورونا میں مبتلا 6 میں سے 5 افراد کا تعلق اٹلی جب کہ ایک کا تعلق امریکا سے تھا اور انہیں علاج کے لیے محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔

چینی خبر رساں اپنی ایک اور رپورٹ میں بتایا کہ صوبے ہوبے اور اس کے شہر ووہان میں کورونا وائرس کے کیسز کی واضح کمی کے بعد وہاں کے لوگوں نے کام پر جانا شروع کردیا ہے جب کہ مقامی انتظامیہ نے بھی مارکیٹ اور عوامی مقامات کو کھولنا شروع کردیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبائی و مقامی حکومتوں نے کچھ کاروباری اداروں، کمپنیوں اور تعلیمی اداروں کو کام کرنے کی اجازت دے دی ہے جب کہ جس علاقے میں تاحال کورونا وائرس کے رسک موجود ہیں، ان علاقوں میں 21 مارچ تک کام کو بند کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔

تعلیمی اداروں اور کچھ کاروباری اداروں کو کام کی اجازت دے دی گئی—فوٹو: زنوا
تعلیمی اداروں اور کچھ کاروباری اداروں کو کام کی اجازت دے دی گئی—فوٹو: زنوا

چینی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک اور رپورٹ میں بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے سیاحوں کے لیے بند کی گئی چین کی بلند عمارت کو بھی دوبارہ کھول دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق چین کی بلند عمارت اور دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہنے والے شنگھائی ٹاور کو 9 مارچ کو جزوی طور پر کھولا گیا تھا اور جلد ہی اسے مکمل طور پر کھول دیا جائے گا، تاہم وہاں آنے والے سیاحوں کے لیے ماسک پننے سمیت دیگر حفاظتی انتظامات کرنے ہوں گے۔

شنگھائی ٹاور کو بھی جنوری میں بند کیا گیا تھا—فوٹو: زنوا
شنگھائی ٹاور کو بھی جنوری میں بند کیا گیا تھا—فوٹو: زنوا

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں