آٹو سیکٹر سے منسلک تمام شعبوں کی فروخت میں 46.8 فیصد تک کمی

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2020
گاڑیوں کی فروخت 9.7 سے 46.8  فیصد تک کم ہوئی —فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
گاڑیوں کی فروخت 9.7 سے 46.8 فیصد تک کم ہوئی —فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

کراچی: رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران پورا آٹو سیکٹر دباؤ کا شکار نظر آیا اور اس سے منسلک مختلف شعبوں میں فروخت میں 9.7 سے 46.8 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جنوری کے 10 ہزار 95 یونٹس کے مقابلے میں فروری میں 10 ہزار 345 یونٹس فروخت ہونے کے باوجود مالی سال 2020 کے پہلے 8 ماہ میں کار کی فروخت 43.4 فیصد کمی سے 79 ہزار 537 یونٹس ہوگئی۔

اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو بدترین فروخت کی کٹیگری میں سوزوکی ویگن آر نے اپنی برتری برقرار رکھی اور 8 ماہ کے دوران اس کی فروخت میں 73 فیصد کمی کے ساتھ یہ 5 ہزار 812 یونٹس رہی جبکہ سوزوکی بولان دوسرے نمبر پر رہی اور اس کی فروخت 64 فیصد کمی کے ساتھ 4 ہزار 73 یونٹس ہوگئی۔

مزید پڑھیں: ٹیکس مہم گاڑیوں کی فروخت میں کمی کی وجہ قرار

اس کے علاوہ ہونڈا سوک کی فروخت میں 63 فیصد کم ہوئی جبکہ جولائی سے فروری کے درمیان سٹی کی فروخت 10 ہزار 665 یونٹس ہوگئی۔

اسی طرح سوزوکی سوئفٹ اور ٹویوٹا کورولا کی فروخت بالترتیب 55 اور 51 فیصد کمی سے ایک ہزار 466 اور 18 ہزار 902 یونٹس ہوگئی جبکہ سوزوکی کلٹس کی فروخت میں 33 فیصد کمی آئی اور یہ 8 ماہ میں 9 ہزار 845 یونٹس رہی۔

تاہم پاکستان آٹوموٹو مینوچکررز ایسوسی ایشن (پاما) کے اعداد و شمار سے 800 سی سی سوزوکی مہران کی عدم موجودگی کو کچھ حد تک آلٹو 660 سی سی کی فروخت نے کور کیا اور مالی سال کے 8 ماہ میں 27 ہزار 72 یونٹس فروخت ہوئے۔

تاہم ویگن آر، بولان اور کلٹس میں واضح کمی کے باوجود آلٹو کی اس فروخت نے پاک سوزوکی موٹر کمپنی (پی ایس ایم سی) کو کچھ حد تک مدد فراہم کی۔

خیال رہے کہ روپے کی قدر میں کمی، مختلف انجن کے پاور پر 2.5 سے 7.5 فیصد کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی)، پارٹس اور ایساسریز پر اضافی کسٹمز ڈیوٹی (اے سی ڈی) اور اضافی شرح سود کے باعث کار اسمبلروں کی جانب سے مسلسل قیمتوں میں اضافے نے خریداروں کو مارکیٹ سے دور کردیا ہے۔

ہیوی وہیکل اسمبلرز (ہینو، ماسٹر، آئیسوزو اور جے اے سی) کو بھی معاشی سست روی کے اثرات کا سامنا کرنا پڑا اور 8 ماہ میں ٹرک کی فروخت 43.2 فیصد سے 2 ہزار 435 یونٹس ہوگئی جبکہ بس کی فروخت 24.7 فیصد کمی کے ساتھ 488 ہوگئی۔

بڑی گاڑیوں میں کمی کے رججان کا اثر ڈیزل کی فروخت پر بھی ہوا اور جولائی سے فروری 2020 میں یہ 14 فیصد کم ہوکر 42 لاکھ 11 ہزار ملین ٹن رہا۔

یہ بھی پڑھیں: گاڑیوں کی فروخت میں کمی کے باعث آٹو سیکٹر مشکلات کا شکار

اسی طرح اگر ایل سی ویز، جیپس اور وینز پر نظر ڈالیں تو ٹویوٹا اور ہونڈا بی آر- وی سیلز کی فروخت انتہائی کم ہوئی اور یہ بالترتیب 50 اور 45 فیصد کمی سے 913 اور ایک ہزار 832 یونٹس رہی جبکہ سوزوکی راوی، ٹویوٹا ہائلکس اور جے اے سی کی فروخت بالترتیب 5 ہزار 660، 2 ہزار 892 اور 325 یونٹس رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں بالترتیب 12 ہزار 300، 4 ہزار 318 اور 452 یونٹس رہی۔

تاہم اگر 2 اور 3 پہیوں والی گاڑیوں کی بات کریں تو رواں مالی سال کے 8 ماہ میں ہونڈا، سوزوکی اور یاماہا کی فروخت بالترتیب 5، 7 اور ایک فیصد کمی سے 7 لاکھ 194، 14 ہزار 540 اور 16 ہزار 742 یونٹس رہی۔

اسی طرح راوی، روڈ پرنس اور یونائیٹڈ موٹرسائیکل کی فروخت بالترتیب 42، 26 اور 12 فیصد کم ہوکر 10 ہزار 522، 83 ہزار 400 اور 2 لاکھ 25 ہزار 561 یونٹس تک رہی۔

تبصرے (0) بند ہیں