پیراگون ہاؤسنگ کیس: سپریم کورٹ نے خواجہ برادران کی ضمانت منظور کرلی

دونوں لیگی رہنماؤں کی ضمانتیں 30، 30 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی — فائل فوٹو / ڈان نیوز
دونوں لیگی رہنماؤں کی ضمانتیں 30، 30 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی — فائل فوٹو / ڈان نیوز

سپریم کورٹ نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی ضمانت منظور کرلی۔

جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے دونوں لیگی رہنماؤں کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

عدالت نے دونوں بھائیوں کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 30، 30 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے ٹرائل کورٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کی۔

جسٹس مقبول باقر نے سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ نیب کے پاس ضمانت خارج کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ہے، خواجہ برادران کے اکاؤنٹس میں پیسے آئے ہیں تو اس میں غیر قانونی کیا ہے، اگر کوئی غیر قانونی کام ہوا ہے تو نیب دکھائے۔

انہوں نے کہا کہ یا تو نیب خراب ہے یا اس میں اہلیت کا فقدان ہے، دونوں ہی صورتحال میں معاملہ انتہائی سنگین ہے۔

زلفی بخاری نے زائرین کو تفتان سے آنے کی اجازت دی، خواجہ آصف

سپریم کورٹ کے باہر سابق وزیر اعظم اور لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'کیا سعد رفیق کی جیل زندگی نیب واپس دے سکتا ہے؟'

انہوں نے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'بار بار کہا کہ ملک چلانے کے لیے نیب کو بند کریں، نیب کو بند کرنے کی ترمیم چاہتے ہیں، ملک میں سیاستدان کو توڑنے اور دبانے کے لیے نیب استعمال ہو رہا ہے، وقت آگیا ہے کہ یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔'

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 'عدالتی ریمارکس کے بعد میرے خیال سے نیب کے رہنے کی کوئی گنجائش نہیں اور ہم نہیں چاہتے کہ ایسا قانون رہے جو آنے والے دور میں نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہو۔'

انہوں نے کہا کہ 'کورونا وائرس کے باعث چین سے طلبا واپس نہیں لائے گئے لیکن تفتان کے راستے لوگوں کا سیلاب آرہا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: سعد رفیق، سلمان رفیق کی درخواست ضمانت مسترد

خواجہ آصف نے الزام عائد کیا کہ 'وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے زائرین کو تفتان سے پاکستان کے مختلف حصوں میں آنے کی اجازت دی، اب یہ قافلے کہاں ہیں اور کن شہروں میں ہیں کچھ پتا نہیں۔'

یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو ضمانت مسترد ہونے پر 11 دسمبر 2019 کو لاہور ہائی کورٹ سے حراست میں لیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں نیب کو ان کی گرفتاری سے روکنے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی، اس سلسلے میں وہ عدالت عالیہ میں پیش ہوئے۔

عدالت کی جانب سے ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کیے جانے پر نیب نے احاطہ عدالت سے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو حراست میں لیا تھا۔

خواجہ برداران نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں قبل ازگرفتاری ضمانت میں متعدد مرتبہ توسیع حاصل کی تھی۔

خواجہ برادران کی گرفتاری کی وجوہات

نیب لاہور نے خواجہ برادران کی گرفتاری کی وجوہات جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ خواجہ سعد رفیق نے اپنی اہلیہ، بھائی سلمان رفیق، ندیم ضیاء اور قیصر امین بٹ سے مل کر ائیر ایونیو سوسائٹی بنائی اور بعد میں ائیر ایونیو کا نام تبدیل کرکے پیراگون رکھ دیا گیا۔

نیب کا کہنا تھا کہ خواجہ برادران نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری جبکہ خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق پیراگون ہاوسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے ہیں۔

بدعنوانی کی تحقیقات کرنے والے ادارے کا کہنا تھا کہ خواجہ برادران کے نام پر پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے اور خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹی کی تشہیر کی اور عوام سے اربوں روپے بٹورے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں