پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے خواجہ برادران کو گرفتار کرلیا

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2018
سابق وفاقی وزیر ریلوے کواجہ سعد رفیق — فوٹو: ڈان نیوز
سابق وفاقی وزیر ریلوے کواجہ سعد رفیق — فوٹو: ڈان نیوز

قومی احتساب بیورو (نیب) نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں خواجہ برادران، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق، کو ضمانت مسترد ہونے پر لاہور ہائیکورٹ سے حراست میں لے لیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں نیب کو ان کی گرفتاری سے روکنے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دی تھی، اس سلسلے میں وہ عدالت عالیہ میں پیش ہوئے۔

خواجہ برادران نے اپنے وکیل کے ذریعے عبوری ضمانت میں 13 دسمبر تک توسیع کرنے کی درخواست کی، جسے لاہور ہائیکورٹ نے مسترد کردیا۔

عدالت کی جانب سے ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کیے جانے پر نیب نے احاطہ عدالت سے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو حراست میں لے لیا۔

مزید پڑھیں: سعد رفیق، سلمان رفیق کی حفاظتی ضمانت میں 14 نومبر تک توسیع

خیال رہے کہ خواجہ برداران نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں قبل ازگرفتاری ضمانت میں متعدد مرتبہ توسیع حاصل کی تھی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود عباسی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے خواجہ برادران کی جانب سے پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی میں بے ضابطگیوں کے خلاف دائر عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے، نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نیب قانون کے مطابق خواجہ برادران کے خلاف کارروائی کر رہا ہے، خواجہ برادران کا پیراگون سے بالکل تعلق ہے.

انہوں نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کی اہلیہ نے قیصر امین بٹ سے مل کر پیراگون ہاؤسنگ سٹی میں پارٹنر شپ کی، پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے خواجہ برادران کو بھی پیسے آتے رہے، خواجہ برادران نے مانا ہے کہ انہوں نے کروڑوں روپے کمیشن کے طور پر لیے۔

نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کے بہنوئی بھی اس معاملے میں پارٹنر ہیں، اگر کوئی رقم چوری اور ڈکیتی سے حاصل کی جائے اور ٹیکس ریٹرن میں اسکا ذکر کر دیا جائے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ رقم درست ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعد رفیق، سلمان رفیق کی درخواست ضمانت مسترد

انہوں نے کہا کہ شاہد بٹ نے نیب کو بیان دیا کہ خواجہ سعد رفیق ہر اجلاس میں آتے تھے اور الاٹمنٹ لیٹر لوگوں کو جاری کرتے تھے، خواجہ برداران کے خلاف تب انکوائری شروع ہوئی جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی۔

نیب کے وکیل نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ چیئرمین نیب جج رہ چکے ہیں ان کی کسی کے ساتھ نہ دشمنی ہے نہ دوستی، وہ قانون کے مطابق کام کرتے ہیں اور انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی ضمانت خارج ہونی چاہیے۔

اس موقع پر خواجہ برادران کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایگزیکٹو بلڈرز کے کل منافع سے صرف 6 فیصد خواجہ برادران نے لیا، خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق نے جو کمایا، وہ ٹیکس ریٹرنز میں ڈکلیر کردیا۔

نیب وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک ہی گھر کا نمبر 3، 3 افراد کو الاٹ کیا گیا۔

اس موقع پر خواجہ سعد رفیق نے عدالت سے بات کرنے کی اجازت مانگتے ہوئے کہا کہ میں قرآن پاک پر حلف دیتا ہوں کہ ایک گھر ایک ہی بندے کو الاٹ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیراگون سوسائٹی کیس: سعد رفیق کی حفاظتی ضمانت کی درخواست

عدالت کو بتایا گیا کہ نیب آرڈیننس کی دفعہ 24 ڈی کے تحت گرفتاری کے بعد ملزمان کو وجوہات بتائی جاسکتی ہیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایسا تو تب ہوتا ہے جب کسی کو ریڈ کے ذریعے گرفتار کیا جائے، بتایا جائے کہ درخواست گزاروں کے خلاف الزام کیا ہیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ خواجہ سلمان اور خواجہ سعد رفیق پر 50 کنال اراضی دے کر 40 کنال اراضی لینے کا الزام ہے، ان پر 10 کروڑ روپے ایگزیکٹو بلڈرز سے وصول کرنے کا الزام ہے۔

عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ نیب، خواجہ برادران کو پیراگون سٹی ہاؤسنگ کا مالک ظاہر کررہا ہے، 21 مارچ 2018 کو طلبی کا نوٹس بھیجا گیا، نیب نے پیراگون سٹی ہاؤسنگ اسکیم کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ نیب کے مطابق کتنے لوگوں کے ساتھ فراڈ ہوا ہے، جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ 49 لوگوں کے ساتھ فراڈ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزار کے خلاف کوئی اور کیس زیر التوا ہے؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ ریلوے اور پی این ڈی سی کی انکوائری زیر التوا ہے اور ان دونوں انکوائریز میں وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے۔

مزید پڑھیں: سعد رفیق،سلمان رفیق کا حفاظتی ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع

عدالت نے خواجہ برادران کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی ضمانت مسترد کردی، جس کے بعد عدالت میں موجود نیب کے نمائندوں نے خواجہ برادران کو حراست می‍ں لے لیا۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے سعد رفیق کی حراست اور نیب کے خلاف نعرے بازی کی۔

خواجہ برادران کی گرفتاری کی وجوہات

علاوہ ازیں نیب لاہور نے خواجہ برادران کی گرفتاری کی وجوہات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ خواجہ سعد رفیق نے اپنی اہلیہ، بھائی سلمان رفیق، ندیم ضیاء اور قیصر امین بٹ سے مل کر ائیر ایونیو سوسائٹی بنائی اور بعد میں ائیر ایونیو کا نام تبدیل کرکے پیراگون رکھ دیا گیا۔

نیب کا کہنا تھا کہ خواجہ برادران نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری جبکہ خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق پیراگون ہاوسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے ہیں۔

بدعنوانی کی تحقیقات کرنے والے ادارے کا کہنا تھا کہ خواجہ برادران کے نام پر پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے اور خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹی کی تشہیر کی اور عوام سے اربوں روپے بٹورے۔

خواجہ برادران کی حراست پر مسلم لیگ (ن) کا رد عمل

نیب کی جانب سے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی کو حراست میں لیے جانے پر ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی گرفتاری حکومت کا سیاسی انتقام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ نیب کے پاس مالم جبہ ریزوٹس کی انکوائری کا وقت نہیں؟ نیب کے پاس عمران خان کے ہیلی کاپٹر کا ذاتی استعمال کرنے کی انکوائری کا وقت نہیں؟ ای آو بی آئی اور چنیویٹ کے 'آئرن اور' کی انکوائری کا وقت نہیں؟20 ارب کی میٹرو 80 ارب کے کھڈوں میں تبدیل ہوگئی، اسکی انکوائری کا وقت نہیں ہے؟

انہوں نے کہا کہ ان سب کا مقصد صرف سیاسی انتقام اور شریف خاندان سے انتقام لینا ہے، چوری مینڈیٹ ہوتو ایسا ہی خوف ہوتا ہے، حکومت کو اصل خوف اپنی کارکردگی اور چوری کئے مینڈیٹ کا ہے۔

خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر کے لیے درخواست

بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو درخواست دے دی۔

درخواست میں کہا گیا کہ خواجہ سعد رفیق ممبر قومی اسمبلی ہیں، پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے درخواست کی گئی کہ حالیہ قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کیا جائے۔

خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر کی درخواست مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی شیزا خواجہ نے جمع کرائی تھی۔

پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل

واضح رہے کہ نیب نے پیراگون ہاؤسنگ سائٹی میں بڑے پیمانے پر خرد برد کی تحقیقات کا آغاز گزشتہ برس نومبر میں کیا تھا، اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ مذکورہ سوسائٹی خواجہ سعد رفیق کی ہے جبکہ انہوں نے عدالت عظمیٰ میں سوسائٹی سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ کے مالک شاہد شفیق کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ لینے کے الزام میں 24 فروری کو نیب نے گرفتار کیا گیا تھا۔

بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں