دنیا بھر میں کورونا کیسز کی تعداد 3 لاکھ سے زائد، ہلاکتیں 13ہزار سے تجاوز

22 مارچ 2020
محض 2 دن میں دنیا بھر میں 60 ہزار مریضوں اور تین ہزار ہلاکتوں کا اضافہ ہوا—فوٹو: اے پی
محض 2 دن میں دنیا بھر میں 60 ہزار مریضوں اور تین ہزار ہلاکتوں کا اضافہ ہوا—فوٹو: اے پی

دسمبر 2019 کے وسط میں چین سے شروع ہونے والے کورونا وائرس سے دنیا بھر میں متاثر ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر 3 لاکھ سے زائد ہوگئی۔

کورونا وائرس سے 22 مارچ کی صبح تک دنیا بھر کے 170 سے زائد ممالک میں تین لاکھ 7 ہزار 280 افراد متاثر ہو چکے تھے جب کہ دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 13 ہزار 49 تک جا پہنچی تھی۔

عالمی ادارہ صحت اور امریکی حکومتی صحتی اداروں کے کورونا وائرس سے اعداد و شمار کے حوالے سے بنائے گئے مشترکہ آن لائن میپ کے مطابق دنیا بھر میں محض 10 دن میں مریضوں کی تعداد دگنی ہوگئی اور کئی ممالک میں پہلی بار کیسز رپورٹ ہوئے۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے تین لاکھ 7 ہزار مریضوں میں سے 22 مارچ کی صبح تک محص 93 ہزار کے قریب افراد صحت یاب ہو چکے تھے اور صحت یاب ہونے والے 70 ہزار سے زائد مریضوں کا تعلق چین سے تھا۔

کورونا وائرس سے جہاں گزشتہ دس دن میں دنیا بھر میں مریضوں کی تعداد دگنی ہوئی وہیں اس سے دنیا بھر میں ہلاکتیں بھی دگنی ہوئیں اور ہلاکتوں میں یورپی ممالک چین سے بھی آگے نکل گئے۔

گزشتہ تین ہفتوں سے کورونا وائرس کو سب سے زیادہ تیزی سے اٹلی میں پھیلتے ہوئے دیکھا گیا جہاں دیکھتے ہی دیکھتے مریضوں کی تعداد 50 ہزار سے زائد اور ہلاکتوں کی تعداد 5 ہزار تک جا پہنچی۔

چین

چین چوں کہ کورونا وائرس کا مرکز تھا اور ابتدائی 6 ہفتوں تک کورونا وائرس صرف چین تک ہی محدود تھا، اس لیے وہاں اب بھی مرض کے متاثرین کی تعداد بہت زیادہ یعنی 81 ہزار سے زائد ہے، تاہم گزشتہ تین ہفتوں میں وہاں صرف 2 سے ڈھائی ہزار مریضوں کا اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کیسز، پاکستان مسلم ممالک میں چوتھے نمبر پر

چین میں جہاں اب نئے کیسز کی رفتار کم ہوگئی ہے، وہیں 70 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہوچکے ہیں تاہم اب تازہ ترین رپورٹس کے مطابق چین میں بیرون ممالک سے آنے والے افراد میں کورونا کی تشخیص ہو رہی ہے۔

چین میں اب معمولات زندگی بحال ہونے لگی ہے اور کئی کاروباری ادارے جزوی طور پر کھل چکے ہیں جب کہ تعلیمی اداروں سمیت عوامی مقامات کو بھی جزوی طور پر کھول دیا گیا ہے اور جلد ہی سینما گھروں کو بھی جزوی طور پر کھول دیا جائے گ۔

اٹلی

یورپی ملک اٹلی اس وقت کورونا سے سب زیادہ تیزی سے متاثر ہو رہا ہے، جہاں دیکھتے ہی دیکھتے 22 مارچ کی صبح تک مریضوں کی تعداد بڑھ کر 53 ہزار 578 سے زائد ہو چکی تھی اور خیال کیا جا رہا ہے کہ وہاں حالات مزید خراب ہوں گے۔

اٹلی میں 22 مارچ کی صبح تک ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 4 ہزار 825 تک جا پہنچی تھی اور وہاں 21 مارچ کو ریکارڈ 793 افراد مرض سے زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

اٹلی میں 20 مارچ کو بھی 600 سے زائد ہلاکتیں ہوئی تھیں جب کہ اس سے قبل 19 مارچ کو 500 کے قبل ہلاکتیں ہوئی تھیں اور محض آخری تین دن میں وہاں ہلاکتوں کی تعداد دو گنا سے بھی بڑھ گئی۔

اسی طرح وہاں پر مریضوں کی تعداد بھی محض ایک ہفتے میں دوگنا زیادہ ریکارڈ کی گئی۔

اٹلی نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے لاک ڈاون کر رکھا ہے جب کہ انتظامات کو سنبھالنے کے لیے فوج کو بھی طلب کر رکھا ہے۔

امریکا

کورونا وائرس کے حوالے سے آخری 7 دن انتہائی اہم رہے کیوں کہ اسی ہی ایک ہفتے میں کئی ممالک میں وبا انتہائی تیزی سے پھیلی۔

گزشتہ ہفتے کے آغاز تک اٹلی کے بعد کورونا وائرس سے تیزی سے متاثر ہونے والا ملک اسپین تھا مگر ہفتے کے آخر تک حالات تبدیل ہوگئے اور امریکا دوسرے نمبر پر آگیا۔

مزید پڑھیں: اٹلی میں مزید 793 اموات، دنیا بھر میں کورونا سے 11 ہزار سے زائد افراد ہلاک

حیران کن طور پر امریکا میں بھی آخری 5 دن میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں دو گنا اضافہ دیکھا گیا۔

امریکا میں 22 مارچ کی صبح تک مریضوں کی تعداد بڑھ کر 26 ہزار 747 تک جا پہنچی تھی اور وہ بیمار مریضوں کی تعداد کے حوالے سے دوسرے نمبر پر تھا۔

امریکا میں بھی جہاں کورونا کیسز میں تیزی دیکھی گئی، وہاں ہلاکتوں میں بھی تیزی ریکارڈ کی گئی اور 22 مارچ کی صبح تک وہاں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 330 تک جا پہنچی تھی جب کہ گزشتہ ہفتے تک وہاں ہلاکتوں کی تعداد 110 تک تھی۔

امریکا نے بھی کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایات کی ہیں اور لوگوں کو کہا کہ کام کے لیے گھر کا صرف ایک ہی فرد باہر نکلے، تاہم وہاں مکمل طور پر لاک ڈاون نہیں کیا گیا۔

اسپین

یورپی ملک اسپین میں بھی گزشتہ ایک ہفتے سے کورونا کیسز میں تیزی دیکھی گئی جب کہ وہاں بھی ہلاکتوں میں تیزی سےاضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

تاہم حیران کن طور پر آخری تین دن اسپین میں کورونا وائرس کےکیسز امریکا کے مقابلے کم سامنے آئے اور 22 مارچ کی صبح تک اسپین میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 25 ہزار 496 تھی جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 1381 تک جا پہنچی تھی۔

اسپین میں ہلاکتوں کی رفتار ایران کے مقابلے کم ہے، جہاں کورونا کے متاثرہ مریض کم لیکن ہلاکتیں زیادہ ہیں۔

اسپین میں بھی وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کےلیے لاک ڈون کردیا گیا ہے جب کہ فوج کو بھی مدد کے لیے طلب کرلیا گیا ہے۔

جرمنی

یورپی ملک جرمنی کو بھی کورونا کے تیزی سے پھیلنے کا سامنا ہے اور وہاں 22 مارچ کی صبح تک مریضوں کی تعداد بڑھ کر 22 ہزار 364 تک جا پہنچی تھی اور وہاں ہلاکتوں کی تعداد محض 84 تھی

جرمنی نے بھی وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے عوامی مقامات کو بند کرنے سمیت جزوی لاک ڈاون نافذ کردیا ہے جب کہ کئی ممالک پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی ہیں۔

ایران

ایران میں اگزچہ 2 ہفتے قبل کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے سامنے آ رہے تھے تاہم گزشتہ ہفتےان میں تھوڑی سے کمی دیکھی گئی اور اس وقت ایران چند یورپی ممالک سمیت امریکا سے بھی کیسز میں پیچھے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں وائرس سے ڈیڑھ ہزار سے زائد ہلاکتیں، 20 ہزار متاثرین

ایران میں 22 مارچ کی صبح تک کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 20 ہزار 310 تک جا پہنچی تھی مگر وہاں ہلاکتوں کی رفتار اسپین اور اٹلی کے بعد تیز ریکارڈ کی گئی۔

ایران میں 22 مارچ کی صبح تک ہلاکتوں کی تعداد 1556 تک جا پہنچی تھی، ایران نے بھی وائرس کے پھیلاو کے پیش نظر جہاں عوامی مقامات کو بند کر رکھا ہے، وہیں مذہبی عبادت گاہوں کو بھی عارضی طور پر بند یا محدود کردیا گیا ہے۔

فرانس

کورونا وائرس سے تیزی سے شکار بننے والے ممالک میں یورپی ممالک اس وقت سرفہرست ہیں اور فرانس کو بھی بڑھتے کیسز کا سامنا ہے۔

22 مارچ کی صبح تک فرانس میں کورونا کیسز کی تعداد 14 ہزار 485 تک جا پہنچی تھی اور وہاں ہلاکتوں کی تعداد 562 تک جا پہنچی تھی اور وہاں ہلاکتوں کی رفتار اسپین اور اٹلی کی طرح تیز ریکارڈ کی گئی۔

برطانیہ

اٹلی، اسپین، جرمنی اور فرانس کے بعد کورونا وائرس کے مریضوں کے حوالے سے اگرچہ سوئٹزرلینڈ یورپ کا پانچواں بڑا متاثرہ ملک ہے، جہاں مریضوں کی تعداد 6 ہزار 635 اور ہلاکتوں کی تعداد 80 تک جا پہنچی تھی۔

تاہم برطانیہ میں سوئٹزرلینڈ کے مقابلے نئے مریضوں کے سامنے آنے اور ہلاکتوں میں تیزی ریکارڈ کی گئی اور وہاں 22 مارچ کی صبح تک مریضوں کی تعداد بڑھ کر 5 ہزار 67 تک جا پہنچی تھی اور وہاں ہلاکتوں کی تعداد 233 تک جا پہنچی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں