سندھ میں بھی 14 اپریل تک لاک ڈاؤن ہوگا، مراد علی شاہ

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ — فائل فوٹو / ڈان نیوز
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ — فائل فوٹو / ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی صوبے میں لاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع کرتے ہوئے اسے 14 اپریل تک کرنے کا اعلان کردیا۔

مراد علی شاہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صوبے میں لاک ڈاؤن کی میعاد میں 14 اپریل تک توسیع کی تجویز دی گئی جس کی انہوں نے حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ اب سندھ میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن 14 اپریل تک ہوگا۔

قبل ازیں کورونا وائرس سے متعلق قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ 'بندشوں کا یہ سلسلہ دو ہفتوں یعنی 14 اپریل تک جاری رہے گا کیونکہ اس وقت پاکستان میں جس رفتار سے کیسز بڑھے ہیں اور ہلاکتیں ہوئی ہیں اس میں بندشیں اس کو روکنے میں اثر انداز ہوئی ہیں اور اس سے کمی واقع ہوئی ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: کورونا کے باعث عائد پابندیاں 14 اپریل تک قائم رہیں گی، وفاقی حکومت

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہم یہ بندش نہ لگاتے تو کیسز کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی تھی، اس بندش سے خاطر خواہ بہتری سامنے آئی ہے اس لیے مزید بندش کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی بلکہ جس سطح پر بندش ہے اسی سطح کو برقرار رکھا جائے گا'۔

واضح رہے کہ صوبے میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر سندھ حکومت نے 23 مارچ کی رات 12 بجے سے 15 روز کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔

مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران کسی کو غیر ضروری گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

صوبے میں لاک ڈاؤن کے باوجود اشیائے خور و نوش کی دکانیں صبح 8 سے رات 8 بجے تک کھلی رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: سندھ حکومت نے مساجد میں نماز کے اجتماعات پر پابندی عائد کردی

تاہم 27 مارچ کو وزیر اعلیٰ سندھ نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس کو صوبے میں لاک ڈاؤن مزید سخت کرنے کا کہتے ہوئے شام 5 بجے دکانیں بند کرنے کی ہدایت کردی۔

صوبائی حکومت نے مساجد میں نمازوں کے اجتماعات پر بھی پابندی کا اعلان کیا تھا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز بڑھنے کا سلسلہ جاری ہے اور ملک میں مزید نئے کیسز سامنے آنے سے تعداد 2 ہزار 118 تک جا پہنچی ہے جبکہ اب تک اس عالمی وبا سے 28 افراد انتقال کرچکے ہیں۔

جہاں ایک طرف یہ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے وہیں اس کے مقامی طور پر منتقلی کے کیسز میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور اس طرح کے کیسز سب سے زیادہ کراچی میں رپورٹ کیے گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں