ٹرمپ کے مواخذے کی ناکام کارروائی میں شامل خفیہ اہلکار برطرف

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2020
ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی ناکام ہوئی تھی—فائل/فوٹو:اے پی
ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی ناکام ہوئی تھی—فائل/فوٹو:اے پی

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مواخذے کی ناکام کارروائی میں یوکرین سے معاملات کا جائزہ لینے کے ذمہ دار خفیہ ایجنسی کے عہدیدار کو فارغ کردیا۔

یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کو آگاہ کردیا ہے کہ وہ امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کے انسپکٹر جنرل کو عہدے سے فارغ کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مائیکل ایٹکنسن، ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف گزشتہ برس ہونے والی ناکام مواخذے کی کارروائی سے جڑے ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے کے مقدمے سے بری

ٹرمپ نے اپنے خط میں مائیکل ایٹکنسن کو 30 روز تک ہٹانے کے منصوبے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'یہ ضروری ہے کہ مجھے تعینات انسپکٹر جنرل پر مکمل بھروسہ ہو لیکن ان کے حوالے سے معاملات ایسے نہیں ہیں'۔

ایک امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس کا وسیع تجربہ رکھنے والے تھامس مونہیم وقتی طور پر انسپکٹر جنرل کے عہدے پر براجمان ہوں گے۔

مائیکل ایٹکنسن کو بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے ہی تعینات کیا تھا لیکن انہوں نے ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے لیے جمع کی گئی رپورٹ کے دعوؤں کو صحیح قرار دیا تھا جس میں 2020 کے امریکی صدارتی انتخاب میں سیاسی فوائد کی خاطر یوکرین کی مداخلت کے لیے دفتر کا غلط استعمال کیا گیا۔

جسٹس اینڈ لیگل ڈپارٹمنٹ کی جانب سے دیے گئے بیان کے مطابق مائیکل ایٹکنسن کو بھی تشویش تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جب گزشتہ برس 25 جولائی کو جو بائیڈن کے خلاف تفتیش کے لیے یوکرین کے صدر کو اجازت دی تو وہ خود سلامتی کے لیے سنجیدہ سیکیورٹی اور انسداد انٹیلی جنس رسک بن گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی: ڈیموکریٹس کی دستاویزات حاصل کرنے کی کوشش ناکام

یاد رہے کہ ٹرمپ کے خلاف گزشتہ برس نومبر میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کی سماعت شروع ہوئی تھی اور پہلی سماعت کے دوران یوکرین میں تعینات امریکی سفیر نے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس نے جو بائیڈن کے خلاف کارروائی کے لیے یوکرین پر دباؤ ڈالا تھا۔

یوکرین میں قائم مقام امریکی سفیر ولیم ٹیلر نے کارروائی کی سماعت کرنے والی ایوان کی انٹیلی جنس کمیٹی کو بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ امریکی صدر، یوکرین سے زیادہ 2020 کے صدارتی انتخاب میں اپنے ممکنہ حریف کے خلاف تحقیقات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

بعد ازاں رواں برس فروری کے اوائل میں ڈونلڈ ٹرمپ کو مواخذے کی کارروائی میں بری کردیا گیا تھا اور انہیں بطور صدر اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی اجازت دی گئی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ اس سیاسی فتح میں ریپبلکنز کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے جبکہ ڈیموکریٹس کی انہیں عہدے سے ہٹانے کی کوشش ناکام ثابت ہوئی تھی۔

امریکی صدر نے فوری طور پر فتح کا دعویٰ کیا تھا اور وائٹ ہاؤس نے اسے ان کی 'بے گناہی کا ثبوت' قرار دیا تھا جبکہ ڈیموکریٹس نے ان کی بریت کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ ٹرائل قرار دیا تھا۔

امریکی سینیٹ میں اختیارات کے ناجائز استعمال کے پہلے الزام کو 48 کے مقابلے میں 52 ووٹوں سے جبکہ کانگریس کے امور میں رکاوٹ ڈالنے کے دوسرے الزام کو 47 کے مقابلے میں 53 ووٹوں سے مسترد کیا گیا۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کا سنگین الزامات کے ساتھ آغاز

متعدد افراد کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا رویہ غلط تھا تاہم ریپبلکنز صدر کو اختیارات کے ناجائز استعمال کے مقدمے سے بری کرنے میں کامیاب رہے۔

ٹرائل کی صدارت کرنے والے سپریم کورٹ کے جسٹس جون رابرٹس کا کہنا تھا کہ 'دو تہائی سینیٹرز نے انہیں مجرم نہیں ٹھہرایا جس کی وجہ سے یہ فیصلہ سنایا جاتا ہے ڈونلڈ جون ٹرمپ بری ہیں'۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے مخالف ایک ریپبلکن سینیٹر مِٹ رومنی نے پہلی مرتبہ گنتی کے دوران ڈیموکریٹس کے ساتھ ووٹ ڈالنے کا خطرہ مول لیا تھا اور کہا تھا کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ عوامی اعتماد توڑنے کے مجرم ہیں'۔

تاہم دوبارہ گنتی پر انہوں نے ووٹنگ کے دوران ٹرمپ کو مجرم ٹھہرانے سے انکار کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں