کورونا وائرس: تیل کی قیمتوں کیلئے اوپیک اجلاس کا امکان

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2020
کورونا وائرس کی وجہ سے تیل کی قیمتیں سال کے آغاز سے گر رہی ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
کورونا وائرس کی وجہ سے تیل کی قیمتیں سال کے آغاز سے گر رہی ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

لندن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کے بعد کہ روس اور سعودی عرب تیل کی قیمتوں میں اضافے کے لیے پیداوار کو کم کردیں گے، آرگنائزیشن برائے پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز (اوپیک) اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی پر اگلے ہفتے تبادلہ خیال کیے جانے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوپیک کے ایک قریبی ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ اجلاس کا انعقاد پیر کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہونا تھا لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ اس کا انعقاد ہفتے کے اختتام تک متوقع ہے۔

مزید پڑھیں: روس بمقابلہ سعودی عرب تیل کی قیمتوں پر کیا اثر ڈال سکتا ہے؟

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے فون پر بات کی تھی جس کے بعد انہوں نے اوپیک اور دیگر ممالک کا اجلاس طلب کیا تا کہ تیل کی مارکیٹ میں استحکام لایا جا سکے۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے تیل کی قیمتیں سال کے آغاز سے گر رہی ہیں جس کے معیشت اور طلب پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

گزشتہ ماہ اوپیک کے اجلاس میں روس اور سعودی عرب تیل کی پیداوار میں مزید کمی پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے تھے جس کے باعث ریاض نے مارکیٹ میں تیل کی فراہمی شروع کردی تھی۔

اوپیک کے رکن آذربائیجان کی وزارت توانائی نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ اگلے ہفتے کے اجلاس کا مقصد ’تعاون میں نئے اعلان‘ کو اپنانے پر بات چیت کرنا ہے۔

روسی صدر ولادی میر پوٹن نے جمعہ کو کہا تھا کہ ماسکو ’یومیہ ایک کروڑ بیرل کی کمی یا اس سے تھوڑا اور کم’ کرنے کے لیے بات چیت پر آمادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئی

روسی صدر نے کہا تھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ مارکیٹ میں توازن پیدا کرنے اور پیداوار کو کم کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے‘۔

روس کی ٹاس نیوز ایجنسی کے حوالے سے ایک روسی ذرائع کے مطابق امریکی عہدیداروں کو اجلاس میں حصہ لینے کی دعوت دی گئی ہے۔

اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ توئٹر پر ایک پیغام میں سرمایہ کاروں کو حیرت میں مبتلا کردیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’مجھے اُمید ہے کہ ریاض اور ماسکو تقریباً ایک کروڑ بیرل تیل یا اس سے بھی زیادہ کی کمی کریں گے۔

اس کے بعد کی ایک پوسٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ یہ کمی ڈیڑھ کروڑ بیرل تک ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ تیل کی قیمتیں گزشتہ ہفتے 18 برس میں سب سے کم سطح پر ریکارڈ کی گئیں تھیں اور ٹرمپ کے بیانات کے بعد تیزی سے قیمتوں میں اضافہ ہوا اور 2 مارچ کو تجارت میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس کا پھیلاؤ، تیل کی قیمتوں میں کمی سے ایشیائی مارکیٹیں کریش کرگئیں

خیال رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے قیمتوں میں کمی اور اپریل میں خام تیل کی پیداوار میں اضافے کے منصوبے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 30 فیصد تک کم ہوگئیں تھیں جس سے امریکی تیل کو ریکارڈ نقصان پہنچا تھا۔

عالمی سطح پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر تشویش کا شکار مارکیٹ میں استحکام کے لیے اوپیک کی پیداوار میں کمی کی پیشکش کو روس کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد سعودی عرب نے قیمت پر جنگ کا آغاز کردیا تھا۔

سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اپریل میں ہر مقام کے لیے تمام گریڈ کے خام تیل کی فروخت کی لاگت کو کم کرکے 6 سے 8 ڈالر فی بیرل کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں