ریاض کے گورنر سمیت سعودی شاہی خاندان کے 150 افراد کورونا میں مبتلا؟

اپ ڈیٹ 09 اپريل 2020
ریاض کے گورنر زیر علاج ہے، امریکی اخبار کا دعویٰ—فوٹو: رائٹرز
ریاض کے گورنر زیر علاج ہے، امریکی اخبار کا دعویٰ—فوٹو: رائٹرز

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب کے شاہی خاندان کے کم سے کم 150 افراد کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

اگرچہ سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے 9 اپریل کی شام تک وہاں تقریباً 3 ہزار افراد کے کورونا میں مبتلا ہونے اور 41 افراد کے ہلاک ہونے کی بھی تصدیق کی گئی تھی، تاہم حکومت نے کسی بھی شاہی خاندان کے فرد کے حوالے سے کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

نیویارک ٹائمز نے 8 اپریل کو اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے گورنر اور شاہی خاندان کے اہم فرد 70 سالہ شہزادہ فیصل بن بندر بن عبدالعزیز، السعود بھی کورونا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں اور ان کا انتہائی نگہداشت میں علاج کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ فیصل بن بندر بن عبدالعزیز کا علاج کرنے والے ہسپتال کے ایک اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر نے 7 اپریل کو مذکورہ ہسپتال کے دیگر ڈاکٹرز کو آن لائن پیغام بھیجا جس میں عملے کو ہدایات کی گئیں کہ ہسپتال کو جلد سے جلد عام مریضوں سے خالی کیے جانے کے انتظامات کیے جائیں۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ ڈاکٹر نے ہسپتال کے ڈاکٹرز کو واضح ہدایات کیں کہ جلد سے جلد ہسپتال کو عام مریضوں سے خالی کرنے کی کوشش کی جائے اور اس وقت صرف ان ہی مریضوں کا ہسپتال میں علاج کیا جن کی حالت تشویش ناک ہو۔

سعودی عرب میں بھی لاک ڈاؤن نافذ ہے—فوٹو: رائٹرز
سعودی عرب میں بھی لاک ڈاؤن نافذ ہے—فوٹو: رائٹرز

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے ہسپتال کے عملے کو یہ نہیں بتایا کہ وہ ہسپتال کو خالی کروانے کی ہدایات کیوں دے رہے ہیں، تاہم ذرائع سے دعویٰ کیا گیا کہ سعودی شاہی خاندان کے 150 افراد وبا میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

حیران کن طور پر رپورٹ میں کورونا وائرس سے متاثرہ شاہی خاندان کے کسی اور فرد کا نام اور مزید معلومات فراہم نہیں کی گئی، تاہم قیاس آرائیوں اور ذرائع سمیت سعودی عرب میں بڑھتے کورونا وائرس کے کیسز کی معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا گیا کہ شاہی خاندان کے افراد بھی وبا کا شکار بن چکے ہیں۔

رپورٹ میں دلیل دی گئی کہ چوں کہ سعودی عرب کے شاہی خاندان کے درجنوں افراد یورپ سمیت دنیا کے دیگر حصوں میں معمول کے مطابق آتے جاتےہیں، اس لیے امکان ہے کہ شاہی خاندان کے افراد باہر سے ہی کورونا گھر میں لائے ہوں گے، تاہم اس حوالے سے کوئی مصدقہ بات سامنے نہیں آئی۔

رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ ریاض کے گورنر کو آخری بار فروری میں عوامی تقریبات میں دیکھا گیا تھا جس کے بعد وہ کورونا کا شکار ہوگئے اور اس وقت انتہائی نگہداشت میں ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔

احتیاط کے پیش نظر سعودی عرب کے فرماں روا نے بھی مصروفیات کو محدود کر رکھا ہے—فوٹو: اے ایف پی
احتیاط کے پیش نظر سعودی عرب کے فرماں روا نے بھی مصروفیات کو محدود کر رکھا ہے—فوٹو: اے ایف پی

رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ریاض کے گورنر کو آئی سی یو منتقل کیا گیا ہے یا نہیں مگر بتایا گیا کہ انہیں انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا ہے اور ان کی بیماری کو دیکھتے ہوئے ہی ہسپتال کو عام مریضوں سے خالی کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔

امریکی اخبار نے بتایا کہ سعودی عرب میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے اور شاہی خاندان کے 150 افراد کے متاثر ہونے کے بعد سعودی فرماں روا شاہ سلمان نے بھی اپنی مصروفیات کو محدود کردیا ہے اور انہوں نے عام افراد سے ملنا جلنا بھی ترک کردیا ہے جب کہ کسی سے بھی ملاقات کے وقت وہ جگہ تبدیل کرتے رہتے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 34 سالہ ولی عہد نے بھی سخت حفاظتی انتظامات اختیار کر رکھے ہیں اور وہ خود نئے تعمیر ہونے والے ساحلی شہر نیوم چلے گئے ہیں اور انہوں نے بھی سیاسی مصروفیات کو ترک کردیا ہے جب کہ اہم ملاقاتوں کےدوران وہ بھی جگہیں تبدیل کرتے رہتےہیں۔

امریکی اخبار نے رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ سعودی عرب کا شاہی خاندان ہزاروں افراد پر مشتمل ہے اور ملک میں وبا پھیلنے کے بعد ان کی حفاظت کے انتظامات سخت کردیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے اٹھائےجانے والے اقدامات کا بھی ذکر کیاگیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ وبا کے ملک کو بری طرح متاثر کرنے کی وجہ سے انتظامیہ نے سخت لاک ڈاؤن نافذ کرنے سمیت کئی علاقوں میں کرفیو بھی نافذ کر رکھا ہے۔

سعودی ولی عہد نے بھی حفاظتی انتظامات کے تحت مصروفیات محدود کردیں—فوٹو: وژن 2030 سعودی عرب
سعودی ولی عہد نے بھی حفاظتی انتظامات کے تحت مصروفیات محدود کردیں—فوٹو: وژن 2030 سعودی عرب

تبصرے (0) بند ہیں