بنگلہ دیش نے 2 ماہ سے سمندر میں پھنسے 396 روہنگیا مہاجرین کو بچا لیا

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2020
بچائے جانے والوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے جو بھوک کی وجہ سے انتہائی کمزور ہو چکے ہیں— فوٹو: اے پی
بچائے جانے والوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے جو بھوک کی وجہ سے انتہائی کمزور ہو چکے ہیں— فوٹو: اے پی

بنگلہ دیش نے دو ماہ سے سمندر میں پھنسے 396 روہنگیا مسلمانوں کو بچا لیا جبکہ 24 افراد اس عرصے میں لقمہ اجل بن گئے۔

بنگلہ دیش کوسٹ گارڈ کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کو بتایا کہ یہ لوگ 2 ماہ سے سمندر میں پھنسے ہوئے تھے اور بھوک کی وجہ سے مر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کیلئے اقدامات کیے جائیں، عالمی عدالت انصاف

عہدیدار نے ابتدائی طور پر بچائے گئے افراد کی تعداد 382 بتائی تھی لیکن بعد میں ان افراد کی تعداد 396 کرتے ہوئے بتایا کہ ان بچائے جانے والے افراد کو پڑوسی ملک میانمار بھیجنے کا فیصلہ ہوا ہے، البتہ ایک اور عہدیدار نے ان افراد کو واپس میانمار بھیجنے کے بیان کی تردید کردی۔

میانمار ان روہنگیا مسلمانوں کو اپنا شہری تسلیم نہیں کرتا جس کے سبب انہیں میانمار میں شدید پابندیوں کا سامنا ہے اور یہ نظام صحت، نوکریوں سمیت تمام وسائل سے محروم ہیں۔

ویڈیوز میں بیشتر خواتین اور بچوں پر مشتمل اس ہجوم کو انتہائی کمزور اور نحیف حالت میں دیکھا جا سکتا ہے اور ان بچنے والے افراد میں سے ایک نے بتایا کہ ملائیشیا نے انہیں تین مرتبہ واپس بھیج دیا تھا اور ایک موقع پر کشتی میں سوار افراد اور عملے میں جھگڑا بھی ہو گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار کی فورسز روہنگیا کے خلاف 'جنگی جرائم' میں ملوث ہیں، کمیشن

بنگلہ دیش کوسٹ گارڈ کے تیکناف اسٹیشن کے انچارج لیفٹیننٹ کمانڈز سہیل رانا نے بتایا کہ انہوں نے ان بچائے جانے والے تمام 396 افراد کو اقوام متحدہ کی مہاجرین کی ایجنسی (یواین ایچ سی آر) کے سپرد کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یو این ایچ سی آر ان تمام افراد کو کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر بنگلہ دیش میں ہی کیمپ میں 14دن قرنطینہ میں رکھے گی جس کے بعد انہیں بنگلہ دیش میں موجود متعلقہ روہنگیا کیمپوں میں بھیج دیا جائے گا۔

گنجائش سے زائد بھری ہوئی اس کشتی میں سوار کم از کم 24 افراد دو ماہ کے اس سفر کے دوران جان کی بازی ہار گئے جنہیں کشتی سے سمندر میں پھینک دیا گیا، البتہ ایک بنگلہ دیشی عہدیدار نے مرنے والوں کی تعداد 32 بتائی ہے۔

یو این ایچ سی آر کے ترجمان لوئس ڈونوون نے کہا کہ ہمیں کوسٹ گارڈ حکام سے بچائے گئے افراد مل گئے ہیں، ان کو روہنگیا کیمپوں میں طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی، اگر ان میں سے کسی میں بھی کورونا کے شواہد نظر نہیں آئے تو انہیں ٹرانسفر سینٹر کے بعد بنگلہ دیش میں ہی قائم ان کے کیمپوں میں بھیج دیا گیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس سے مزید 17 اموات، متاثرین 7000 سے متجاوز

بنگلہ دیش میں تیکناف کے علاقے میں تعینات حکومتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ افراد کورونا وائرس کے سبب لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے کئی مرتبہ کوشش کے باوجود ملائیشیا نہ پہنچ سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ وائرس کی وجہ سے دنیا بھر کے ممالک میں کوسٹ گارڈز کی سخت نگرانی ہے اور وہ کسی کو بھی اپنے ملک میں داخل نہیں ہونے دے رہے اور اسی وجہ سے یہ افراد ملائیشیا بھی نہ پہنچ سکے۔

رپورٹس کے مطابق اس کشتی میں بچائے جانے والے افراد میں کم از کم 260 خواتین اور بچے شامل ہیں۔

بنگلہ دیش میں روہنگیا برادری کے رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کشتی میں 482 افراد سوار تھے اور 50 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی، پالیسی ریٹ 9 فیصد مقرر

انہوں نے بتایا کہ کشتی نے ملائیشیا پہنچنے کی کئی کوششیں کیں لیکن انہیں ہر مرتبہ واپس بھیج دیا گیا، ہمارا ماننا ہے کہ ابھی روہنگیا مہاجرین کی متعدد کشتیاں سمندر میں ہیں۔

مقامی پولیس کے سربراہ مسعود حسین نے بتایا کہ بچائے گئے افراد میں سے اکثر انتہائی کمزور اور لاغر ہیں اور ان کی حالت پر ترس آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے جسم ہڈیوں کا ڈھانچہ بن چکے ہیں اور کچھ کی دو ماہ کشتی پر رہنے کے سبب داڑھی انتہائی بڑھ چکی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی تاریخ کا بدترین بحران، 2 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بیروزگار

خیال رہے کہ 2017 میں فوج کی زیر قیادت کیے گئے آپریشن کے بعد تقریباً ساڑھے 7 لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے میانمار سے بھاگ کر بنگلہ دیش میں سرحد پر واقع کیمپوں میں پناہ لی تھی۔

اقوام متحدہ نے اس معاملے پر اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ یہ فوجی کارروائی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی غرض سے شروع کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں