ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی، پالیسی ریٹ 9 فیصد مقرر

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2020
اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک ماہ کے دوران تیسری مرتبہ کمی کی ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک ماہ کے دوران تیسری مرتبہ کمی کی ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کردیا ہے جس کے ساتھ ہی شرح سود 9 فیصد ہو گئی ہے۔

گزشتہ ماہ 24 مارچ کو مانیٹری پالیسی کمیٹی کے منعقدہ اجلاس میں کورونا وائرس کی وبا کے عالمی اور مقامی معیشت پر پڑنے والے سنگین اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا اور اس کے بعد فیصلہ کیا گیا تھا کہ کورونا کے باعث ہر لمحہ بدلتی صورتحال کے پیش نظر ہر ممکن اقدامات اٹھاتے رہیں گے تاکہ وائرس کے سنگین اثرات سے بچانے کے لیے معیشت کو سہارا دیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے شرح سود 12.5 فیصد کردی

آج جاری بیان میں کہا گیا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے بعد عالمی معیشت مزید ابتر صورتحال سے دوچار ہوئی اور گریٹ ڈپریشن کے بعد عالمی معیشت کے سب سے زیادہ تنزلی کا شکار ہونے کا خدشہ ہے اور حال ہی میں آئی ایم ایف کی جاری رپورٹ کے مطابق یہ 2020 میں مزید 3 فیصد سکڑ سکتی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق کورونا وائرس کے سنگین اثرات 2009 کی عالمی کساد بازاری سے بھی زیادہ خطرناک ہوں گے جب معیشت عالمی مالیاتی بحران کے دوران 0.07 سکڑ گئی تھی جبکہ مزید سنگین ترین نتائج کا بھی عندیہ دیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ مرکزی بینک نے کہا کہ عالمی معاشی بحران کے ساتھ ساتھ تیل کی قیمتیں بھی عالمی سطح پر انتہائی کم ہو گئی ہیں اور ماہرین کے مطابق تیل کی قیمتوں میں کمی کا یہ سسلہ برقرار رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا فیصلہ

مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں جائزہ لیا گیا کہ مقامی سطح پر سرگرمیوں کے اشاریوں مثلاً ریٹیل سیلز، کریڈٹ کارڈ کے اخراجات، سیمنٹ کی پیداوار، برآمدی آرڈرز، ٹیکس جمع کرنا و دیگر اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ معیشت حالیہ ہفتوں میں سست روی کا شکار ہوئی ہے۔

تاہم اگر مہنگائی کی بات کی جائے تو مارچ اور اپریل کے انڈیکس کے مطابق مہنگائی کے رجحان میں کمی دیکھی گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق کورونا وائرس کے دورانیے کی وجہ سے غیریقینی صورتحال انتہا کو پہنچی ہوئی ہے اور شرح نمو میں کمی کے سبب مہنگائی میں اضافے کا خطرہ ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ مالی سال 2020 میں معیشت کے مزید 1.5 فیصد سکڑنے کا خطرہ ہے جس کے بعد مالی سال 2021 میں 2 فیصد بہتری کا امکان ہے جبکہ مہنگائی کی شرح 11-12فیصد جبکہ اگلے سال کم ہو کر 7-9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

تاہم مانیٹری پالیسی کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ اشیا کی ترسیل نہ ہونے یا اس میں رکاوٹ کے نتیجے میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کا خدشہ ہے البتہ معیشت کی کمزور حالت کی وجہ سے یہ دوسرے مرحلے میں سنگین اثرات جاری کرنے سے قاصر رہیں گے۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا شرح سود 13.25 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان

اس کے ساتھ ساتھ امید ظاہر کی گئی کہ دنیا بھر میں قیمتیں کم ہونے اور درآمدات کی کم مانگ کے باعث ایکسچینج ریٹ میں کمی کے مہنگائی پر اثرات کو کم کیا جا سکے گا۔

اسٹیٹ سے جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ مہگائی کی توقع اور شرح نمو میں کمی کے سبب آج مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 200 بیسس پوائنٹس کم کر کے 9 فیصد کردیا گیا ہے۔

کمیٹی کا ماننا ہے کہ شرح سود میں کمی سے کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی بیروزگاری، مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ گھریلوں صارفین اور کمپنیوں پر قوت خرید اور قرض کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ شرح سود میں کمی سمیت اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گئے دیگر اقدامات سے مدد ملے گی مثلاً رعایتی شرح سود پر کمپنیوں کو قرض کی فراہمی، بنیادی رقم کی ادائیگی میں ایک سال کی توسیع، قرض کی ادائیگی کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 180دن کرنا، کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہسپتالوں کو کم شرح سود پر قرض کی فراہمی جیسے اقدمات کیے گئے تاکہ یہ اس بحرانی صورتحال میں اپنے ملازمین کو نوکریوں سے نہ نکالیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلند شرح سود کو بھول جائیں، نئے کاروبار کرنے والوں کیلئے دلکش آفرز

یہاں یہ بات یاد رہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے عرصے میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں یہ مسلسل تیسری مرتبہ کمی کی گئی ہے اور مجموعی طور پر اب تک ایک ماہ میں شرح سود میں 4.25 فیصد کمی کی جا چکی ہے۔

اس سے قبل 17مارچ کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 12.5کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں