کراچی میں مزدوروں کی اجرت، بقایا جات کی ادائیگی کیلئے احتجاج

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2020
نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن اور ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن  نے کراچی پریس کلب کے باہر مشترکہ احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا۔ - فائل فوٹو:اے پی پی
نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن اور ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن نے کراچی پریس کلب کے باہر مشترکہ احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا۔ - فائل فوٹو:اے پی پی

کراچی پریس کلب کے باہر مزدوروں نے فیکٹری اور کاروبار مالکان سمیت حکومت سے اپنی اجرت اور بقایاجات کی ادائیگی کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن (این ٹی یو ایف) اور ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن (ایچ بی ڈبلیو ڈبلیو ایف) نے مشترکہ احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔

این ٹی یو ایف کے ناصر منصور نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ‘مظاہرہ، لاک ڈاؤن کے دوران اس لیے ضروری تھا کیونکہ یا تو یہ ہوتا یا غریب مزدور اور ان کے اہلخانہ بھوکے رہتے‘۔

مزید پڑھیں: ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات

ان کا کہنا تھا کہ ’انہیں تنخواہیں دینے کے بجائے، بقایاجات کی ادائیگی کا مطالبہ کرنے والے ورکرز کو نوکری سے فارغ کیا جارہا ہے، انہوں نے بتایا کہ تقریباً 17 مارچ تک کام کیا ہے تاہم جہاں وہ کام کرتے تھے ان فیکٹریوں اور کاروبار کے مالکان نے نظر انداز کیا اور ان کی محنت کے بدلے میں رقم ادا کرنے سے انکار کردیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملازمت دینے والوں کو طویل المدتی، آسان شرائط پر اور کم شرح سود ہر قرضے کی پیشکش کی ہے تاہم انہوں نے اس پیشکش کو مسترد کردیا ہے اور غریبوں کا حق مارنے کا فیصلہ کیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بھی اس لاک ڈاؤن میں کام نہ کرنے والے افراد کے لیے مناسب حکمت عملی دینے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے، عوام کوزندگی کی بنیادی ضروریات فراہم نہیں کی جارہیں، غریبوں کو یا تو کورونا وائرس یا پھر بھوک سے مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے کیونکہ بڑی تعداد میں ورکرز کو سرکاری امداد سے کوئی فائدہ نہیں ملا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے 80 لاکھ غلام مزدور

ان کا کہنا تھا کہ ‘لوگوں کو ان کی اجرت کی ادائیگی کے حکومتی احکامات کے باوجود فیکٹری مالکان نے کچھ نہیں کیا اور حکومت اور متعلقہ محکموں نے بھی مزدوروں کا حق دلوانے پر کوئی توجہ نہیں دی، کچھ آجروں نے اپنی ملیں بند کردی ہیں، یہ شرمناک ہے کہ پاکستان جیسی جوہری طاقت مزدوروں کو اجرت کے ساتھ ساتھ ضروری حفاظتی اشیا تک فراہم نہیں کرسکتی ہے‘۔

تمام پاکستانیوں کے لیے سماجی تحفظ کا مطالبہ

کراچی میں ورکرز کی نمائندہ تنظیموں کی جانب سے حکومت سے پاکستان کے تمام شہریوں کے لیے ایک جیسے سماجی تحفظ اور ملک کے آئین میں ترامیم کرکے سماجی تحفظ کو بنیادی حقوق میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ڈان اخبار کی ایک علیحدہ رپورٹ کے مطابق مشترکہ بیان میں مزدور رہنماؤں بشمول پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (پائلر) کے کرامت علی، پیپلز لیبر بیورو کے حبیب الدین جنیدی، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے ناصر منصور، اسٹیٹ بینک ڈیموکریٹک ورکرز یونین کے لیاقت ساہی ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن (ایچ بی ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی زہرہ خان، ناؤ کمیونٹیز کی فرحت پروین اور دیگر نے اس بات کی نشاندہی کی کہ شہریوں کی معاشرتی اور معاشی بہبود کے فروغ سے متعلق آئین پاکستان کے آرٹیکل 38 میں بنیادی حقوق کے چیپٹر 2 کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں