میر شکیل اراضی کیس: نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کیلئے عدالت سے رجوع کا فیصلہ

27 اپريل 2020
نوازشریف نے بحیثیت وزیراعلیٰ پنجاب 1986 میں میر شکیل الرحمٰن کو 54کنال اراضی الاٹ کی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی
نوازشریف نے بحیثیت وزیراعلیٰ پنجاب 1986 میں میر شکیل الرحمٰن کو 54کنال اراضی الاٹ کی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی احتساب بیورو(نیب) نے میر شکیل الرحمٰن اراضی کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کواشتہاری قرار دینے کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نیب کے ترجمان نوازش علی نے اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: نیب نے میر شکیل الرحمٰن کے خلاف اراضی کیس میں نواز شریف کو طلب کرلیا

نوازشریف نے 1986 میں بحیثیت وزیر اعلیٰ پنجاب جنگ گروپ کے ایڈیٹر ان چیف میر شکیل الرحمٰن کو 54کنال اراضی الاٹ کی تھی۔

نواز شریف ان دنوں طبی بنیادوں پر ملنے والی ضمانت پر علاج کے لیے لندن میں موجود ہیں۔

نیب نے اس سلسلے میں 27مارچ کو نواز شریف کو ایک سوالنامہ ارسال کی تھا اور انہیں نیب کے دفتر میں طلب کر کے 31مارچ کو بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے میر شکیل الرحمٰن کی رہائی کی درخواست مسترد کر دی

اس سے قبل بھی 15مارچ کو نیب لاہور آفس میں مسلم لیگ ن کے قائد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 20مارچ کو طلب کیا تھا لیکن اس سلسلے میں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

میر شکیل الرحمٰن کو 12 مارچ کو لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا۔

نیب کا کہنا ہے کہ جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کو ’ ہدایت اللہ اور حکمت اللہ کی طرف سے جنرل پاور آف اٹارنی رکھنے پر اس وقت کے وزیراعلیٰ میاں نواز شریف نے متعلقہ قوانین/قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن فیز 2 بلاک ایچ میں 54 کنال کے پلاٹوں(ایک کنال کے 54 پلاٹ) کے مبینہ غیر قانونی استثنٰی‘ دیا تھا۔

نیب ذرائع کا کہنا تھا کہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی استثنیٰ کی پالیسی کے تحت ایک کنال کے 15 پلاٹس سے زیادہ کا استثنی نہیں دیا جا سکتا۔

مزید پڑھیں: ڈی جی نیب کی ڈگری سے متعلق بات کرنے پر میر شکیل کو گرفتار کیا گیا، اعتزاز احسن

ذرائع نے بتایا تھا کہ اگر میر شکیل الرحمٰن کو ایک بلاک میں ایک کنال کے 54 پلاٹس کا استثنی دیا گیا تھا تو اس کی کوئی کوئی ٹھوس وجہ ہونی چاہیے، انہیں اپنے 70فیصد پلاٹس چھوڑنے ہوں گے۔

تاہم میر شکیل الرحمٰن کا موقف ہے کہ جس جائیداد کے حوالے سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں وہ انہوں نے ایک پرائیویٹ پارٹی سے خریدے تھے جس کے تمام ثبوت نیب کو فراہم کر دیے گئے ہیں اور اس سلسلے میں کوئی بھی غلط کام نہیں کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں