امریکا کا افغان رہنماؤں سے اختلاف پس پشت رکھتے ہوئے وائرس پر توجہ دینے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 27 اپريل 2020
امریکی نمائندہ خصوصی نے افغان حکومت اور طالبان پرقیدیوں کا تبادلہ جاری رکھنے پر بھی زور دیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی نمائندہ خصوصی نے افغان حکومت اور طالبان پرقیدیوں کا تبادلہ جاری رکھنے پر بھی زور دیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے افغان رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے جنگ کے لیے اپنے اختلافات ختم کریں اور طالبان کے ساتھ ہوئے امن معاہدے کو آگے بڑھائیں۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق زلمے خلیل زاد نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ افغان عوام اور ملک کی اچھی حالت تمام فریقین کی جانب سے اپنی مکمل توانائیاں کووِڈ 19 سے جنگ میں صرف کرنے پر منحصر ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی اور خود کو صدارتی انتخابات میں کامیاب ٹھہرانے والے ان کے حریف عبداللہ عبداللہ رمضان کے دوران ملک کے مفادات کو اپنے مفادات سے بالاتر رکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان نے قیدیوں کے تبادلے پر افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کردیے

ساتھ ہی انہوں نے افغان حکومت اور طالبان پر امن معاہدے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ جاری رکھنے پر بھی زور دیا۔

خیال رہے کہ فروری میں امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے میں 5 ہزار طالبان قیدیوں اور ان کی حراست میں موجود ایک ہزار حکومتی قیدیوں کی رہائی پر اتفاق کیا گیا تھا۔

تاہم اب تک افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے وائرس اور قید کی مدت کودیکھتے ہوئے کمزوری اور عمر کی بنیاد پر 550 قیدی رہا کیے جاچکے ہیں۔

طالبان نے یہ تو نہیں بتایا کہ کیا یہ قیدی معاہدے کے تحت رہا ہونے والوں میں شامل ہیں البتہ طالبان نے 60 قیدیوں کو رہا کیا تھا۔

مزید پڑھیں: افغان حکومت نے 100 طالبان قیدیوں کو رہا کردیا

دوسری جانب طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا کہ ان کا گروہ اپنی جانب سے معاہدے کی پاسداری کررہا ہے اور بین الافغان مذاکرات میں ملک گیر جنگ بندی پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے۔

خیال رہے کہ یہ مذاکرات 29 فروری کو ہونے والے معاہدے کے بعد 10 روز میں شروع ہونے تھے لیکن کابل میں سیاسی جھگڑے کے باعث اب تک نہ ہوسکے۔


یہ خبر 27 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں